ہانیہ عامر پاکستان کیلئے اقوام متحدہ کی خیرسگالی سفیر مقرر
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
ہانیہ عامر کو بہترین اداکاری کے لیے جانا جاتا ہے تاہم اب انہیں پاکستان کی خواتین کے لیے عملی دنیا میں کردار ادا کرنے کا موقع دیا گیا ہے اور اقوام متحدہ نے انہیں پاکستان کے لیے خواتین کی خیرسگالی کی سفیر مقرر کردیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر جاری بیان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین پاکستان نے کہا کہ یواین ویمن پاکستان ہانیہ عامر کو بطور خیرسگالی سفیر خوش آمدید کہتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ نامور اداکارہ ہانیہ عامر اپنا پلیٹ فارم پاکستان بھر کی خواتین اور لڑکیوں کی توانا آواز، آگاہی پھیلانے اور حوصلہ افزائی کے لیے استعمال کریں گی۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم مل کر ایک ایسے مستقبل کے لیے کام کریں گے جہاں ہر خاتون اور لڑکی تشدد، امتیازی سلوک اور غیرمساویانہ رویوں سے آزاد ہو کراپنی بھرپور صلاحیتوں کا اظہار کرے۔
A post common by UN Women Pakistan (@unwomenpakistan)
ہانیہ عامر یہ اعزاز حاصل کرنے والی دوسری پاکستانی ہیں، اس سے قبل 2015 میں منیبہ مزاری کو اقوام متحدہ خواتین کی خیرسگالی کی سفیر مقرر کیا گیا تھا جبکہ جنوبی ایشیا میں تیسری خاتون اور مجموعی طور پر چوتھی شخصیت ہے جہاں مبینہ مزاری کے علاوہ سابق بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا اور بالی ووڈ کے فلمساز اور اداکار فرحان اختر بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
عالمی سطح پر خواتین کی خیرسگالی سفیروں میں ہالی ووڈ کی مشہور اداکارائیں ایماواٹسن، نیکول کڈمین اور اینی ہیتھوے کو یہ اعزاز دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دیگر اداروں میں بھی پاکستان کے متعدد شخصیات کو خیرسگالی کا سفیر مقرر کیا گیا ہے، جس میں مشہور اداکار فواد خان اقوام متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام، شہزاد رائے کو اقوام متحدہ کے انسداد منشیات و جرائم کا خیرسگالی سفیر بنایا جاچکا ہے۔
پاکستان کی اداکارہ ماہرہ خان اور صبا قمر بھی اس خیرسگالی سفرا کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں بالترتیب اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین اور بچوں کا ادارہ یونیسیف کا سفیر مقرر کیا گیا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے خیرسگالی سفیر کی خیرسگالی ہانیہ عامر سفیر مقرر کے لیے
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ نے افغان بارڈر کی بندش پر نظرثانی کی درخواست کردی، فیصلہ قیادت سے مشاورت کے بعد ہوگا: اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ نے پاکستان سے افغان بارڈر کی بندش کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی باضابطہ درخواست کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر عسکری قیادت اور وزیراعظم سے مشاورت کی جائے گی۔
اسلام آباد میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ روز دفترِ خارجہ کو اقوام متحدہ کی جانب سے خط موصول ہوا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ افغانستان کے ساتھ بارڈر بند رکھنے کے فیصلے پر دوبارہ غور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان لازمی غذائی اشیا کے لیے افغان عوام کو سہولت دینے پر غور کرے گا اور امید ہے کہ اس حوالے سے اجازت جلد دے دی جائے گی۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ وہ اب تک افغانستان کے تین دورے کر چکے ہیں اور واضح کر چکے ہیں کہ ہمسائے تبدیل نہیں ہوتے۔ افغان عبوری حکومت کو سمجھایا ہے کہ اگر ٹی ٹی پی کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو مشکلات صرف پاکستان کے لیے نہیں، افغانستان کے لیے بھی بڑھیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان سے کچھ نہیں چاہیے، بس اتنی درخواست ہے کہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور ’’ضرورت پڑی تو دہشت گردوں کو گھر میں گھس کر ماریں گے‘‘۔ ان کے مطابق قطر کی درخواست پر کلین اپ آپریشن کچھ عرصے کے لیے روکا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سرحد ہم نے خوشی سے بند نہیں کی، 40 لاکھ سے زائد افغان شہری برسوں سے پاکستان میں مقیم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ نے تجویز دی ہے کہ روس، ایران، قطر، ترکی، پاکستان اور افغانستان مل بیٹھ کر مسائل پر بات کریں۔ یورپی یونین حکام کو بھی پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ افغانستان میں امن چاہتا ہے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کو ریلوے کے ذریعے جوڑنے کے منصوبے پر بھی کام ہوا تھا اور تینوں ممالک کی موجودگی میں معاہدہ سائن کیا گیا، مگر عملی سطح پر پیش رفت نظر نہیں آئی۔ ‘‘ہم اچھے اقدامات کرتے رہیں اور دوسری طرف رویہ ایسا ہو تو معاملہ مشکل ہوجاتا ہے،’’ انہوں نے کہا۔
اسحاق ڈار نے اپنے دورۂ ماسکو کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ صدر پیوٹن سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بہت مثبت رہیں، اور یورپی یونین کے ساتھ بھی کھل کر گفتگو ہوئی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب دنیا—مسلم اور غیر مسلم—دہشتگردی کے خاتمے کے لیے متحد ہو جائے گی، اور پاکستان اس تعاون میں ایک قدم آگے بڑھ کر کردار ادا کرے گا۔