افغان سرزمین سے دہشت گرد حملے ناقابلِ برداشت، پاکستان نے ہمیشہ خیرسگالی دکھائی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کاکہنا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ مشکل گھڑیوں میں افغانستان کا ساتھ دیا، لیکن افسوس ہے کہ اسی سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملے کیے جا رہے ہیں جن میں بعض افغان شہریوں کا ملوث ہونا نہایت تشویشناک ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق ایک اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزرا، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھی شرکت کی، خیبرپختونخوا کی نمائندگی صوبائی مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی، سرحد پار دراندازی، اشتعال انگیز کارروائیوں، گندم کی فراہمی اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی بہادر افواج نے افغانستان کی جانب سے کیے گئے حملوں کا بھرپور جواب دیا، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا گیا، پوری قوم ان کی جرات کو سلام پیش کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خوارج کی دراندازی روکنے کے لیے سفارتی اور سیاسی سطح پر بھی ہر ممکن کوشش کی، نائب وزیراعظم، وزیر دفاع اور دیگر اعلیٰ حکومتی نمائندے بارہا کابل گئے تاکہ افغان حکومت کو واضح پیغام دیا جائے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیں اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا، لیکن ملک کی سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کے پی وفاق کی ایک مضبوط اکائی ہے، ہم صوبائی حکومت کے ساتھ عوامی فلاح اور ترقی کے ہر منصوبے میں بھرپور تعاون جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں پاک افغان سرحد پر جھڑپوں میں شدت آئی ہے، پاکستان نے متعدد حملوں کو پسپا کرنے کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ پاکستان پاکستان نے کہا کہ
پڑھیں:
افغان سر زمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا تشویشناک ہے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغان سر زمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا تشویشناک ہے۔
وزیراعظم شہباز کی زیر صدارت افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی پر اعلی سطح اجلاس ہوا، جس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر، وفاقی وزرا، وزیراعظم آزاد کشمیر، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلی موجود تھے جب کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلی کےنمائندے اور وفاقی و صوبائی اعلی حکام نے شرکت کی۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نےکہا کہ افغانستان سے پاکستان میں خوارج کی در اندازی روکنے کی سفارتی و سیاسی اقدامات کے ذریعے بھرپور کوشش کی گئی، دہائیوں سے مشکلات میں گھرے افغانستان کی پاکستان نے ہر مشکل وقت میں مدد کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں ہزاروں قیمتی جانوں اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان اٹھایا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وزیردفاع خواجہ آصف، اعلی حکومتی عہدیدار، متعدد بار افغانستان کے دورے پر گئے. افغان نگران حکومت کو پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں افغان سر زمین کے استعمال کو روکنے کے لیے مذاکرات کیے۔وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان میں خوارج کی در اندازی روکنے کی سفارتی و سیاسی اقدامات کے ذریعے بھرپور کوشش کی. پاکستان کے بہادر عوام، جنہوں نے دہشتگردی کی جنگ میں اپنے پیاروں کی قربانیاں دیں. ہم سوال کرتے ہیں کہ حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے گی؟شہباز شریف نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے حوالے سے بتایا کہ میں نے وزیراعلی کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور وفاق کی جانب سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا وفاق کی ایک اہم اکائی ہے. وفاق خیرپختونخوا کے عوام کی فلاح و ترقی کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان آج قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات ہوں گے.افغان وفد کی قیادت وزیر دفاع ملا یعقوب کریں گے جبکہ پاکستان کی جانب سے سینئر سیکیورٹی حکام شرکت کریں گے۔
یاد رہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان نے پاکستان پر بلااشتعال فائرنگ کر دی تھی۔طالبان سرحدی فورسز کے مطابق پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل میں افغان سرحدی فورسز مشرقی علاقوں میں بھاری لڑائی میں مصروف رہیں۔کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند کے طالبان حکام نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی تھی. اسلام آباد نے کابل پر زور دیا تھا کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے باز رہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی میں درجنوں افغان فوجی مارے گئے اور عسکری گروہ مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے باعث پسپا ہو گئے تھے۔
قبل ازیں افغان وزارتِ دفاع نے کہا تھا کہ افغان فورسز نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیاں کیں. یہ کارروائیاں نصف شب ختم ہوئیں. اگر مخالف فریق نے دوبارہ افغان سرزمین کی خلاف ورزی کی تو ہماری افواج بھرپور جواب دیں گی۔