پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی، مذاکرات پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی کے بعد دونوں ممالک نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے بعض میڈیا ذرائع کو تصدیق کی کہ یہ بات چیت آئندہ دنوں میں متوقع ہے۔
گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کی سرحد پر ہونے والی مہلک جھڑپوں اور عارضی 48 گھنٹے کی جنگ بندی کے بعد مذاکرات کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان نے پاکستان سے تنازع بطور پراکسی بھارت کے اشارے پر شروع کیا، خواجہ آصف
وزیرِاعظم شہباز شریف نے جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اب گیند افغان طالبان کے کورٹ میں ہے اور اگر وہ 48 گھنٹوں میں پاکستان کے جائز تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں تو اسلام آباد مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
پاک فوج کی کارروائیاں، درجنوں دہشتگرد ہلاکفوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے مطابق، پاکستان آرمی نے سرحدی علاقوں میں انسدادِ دہشتگردی کی کارروائیوں میں 80 سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔
ایک اہم کارروائی میں خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند میں دراندازی کی کوشش ناکام بنائی گئی، جس میں 45 سے 50 دہشتگرد مارے گئے۔ فوج کے مطابق، یہ حملہ آور افغانستان سے سرحد پار کر کے پاکستان کے اندر اہداف کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
گزشتہ کارروائیوں (13 تا 15 اکتوبر) کے دوران شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور بنوں میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے گئے، جن میں 34 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ شمالی وزیرستان کے سپین وام علاقے میں 18، جنوبی وزیرستان میں 8، اور بنوں میں 8 دہشتگرد مارے گئے۔
فوج کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں دشمن انٹیلی جنس نیٹ ورکس کی پشت پناہی کرنے والے گروہوں کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے کیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیزفائر دیرپا ثابت ہوگا؟
حالیہ جھڑپیں گزشتہ کئی ماہ کی بدترین سرحدی کشیدگی قرار دی جا رہی ہیں، جن میں دونوں جانب درجنوں فوجی اور شہری جاں بحق ہوئے۔
یہ لڑائی 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب شروع ہوئی، جب افغان طالبان جنگجوؤں اور اتحادی شدت پسندوں نے سرحد کے متعدد سیکٹروں پر ہم آہنگ حملے کیے۔
پاکستانی فورسز نے جوابی کارروائی میں 200 سے زائد حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا، جبکہ 23 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، مذاکرات سے قبل پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ پائیدار امن اسی صورت ممکن ہے جب کابل حکومت اپنی سرزمین پاکستان مخالف دہشتگرد گروہوں کے استعمال سے روکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان طالبان.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان خطرناک فوجی تصادم کی نئی لہر کے قریب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی ایک نئی فوجی تصادم کی طرف بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور طالبان کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی و سیاسی روابط نے خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اور اسی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ایشیا سے ملنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی طالبان سے بڑھتی ہوئی حکمتِ عملی نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر براہِ راست اثر ڈالا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کا رویہ اس جانب اشارہ کر رہا ہے کہ وہ ایک نئی عسکری محاذ آرائی کے قریب پہنچ رہے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منگل کے روز مشرقی افغانستان میں ہونے والا فضائی حملہ، جس میں 9 بچوں سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے، حالیہ کشیدگی کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔ اس حملے کے بعد متاثرہ خاندان اپنے پیاروں کی قبروں پر مٹی ڈالتے نظر آئے، جس نے حالات کو مزید افسوسناک بنا دیا ہے۔
تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال نہ صرف سرحدی سیکیورٹی کو مزید پیچیدہ کر رہی ہے بلکہ خطے کی طاقتوں کے درمیان اثر و رسوخ حاصل کرنے کی نئی جنگ بھی واضح طور پر سامنے آرہی ہے، جس سے مستقبل میں کسی بڑے تنازع کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔