پاک افغان سیز فائر کا فائدہ اٹھاکر دراندازی کی کوشش، مہمند میں 50 دہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق آپریشن خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیا گیا، جس میں خوارج کے بڑے گروہ کو نشانہ بنایا گیا، کارروائی کے دوران کئی خوارج زخمی بھی ہوئے جب کہ پاک فوج نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مکمل کلیئرنس آپریشن شروع کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ فتنۃ الخوارج کی جانب سے پاک افغان سیز فائر کا فائدہ اٹھا کر دراندازی کی کوشش ناکام بنادی گئی، سیکیورٹی فورسز نے مہمند میں کامیاب کارروائی کے دوران 45 سے 50 خوارج کو ہلاک کردیا۔ سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ضلع مہمند میں سیکیورٹی فورسز نے ایک بڑی کارروائی کے دوران افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 45 سے 50 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق آپریشن خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیا گیا، جس میں خوارج کے بڑے گروہ کو نشانہ بنایا گیا، کارروائی کے دوران کئی خوارج زخمی بھی ہوئے جب کہ پاک فوج نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مکمل کلیئرنس آپریشن شروع کردیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن کے دوران فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں سے جاری ہے، فوٹیج میں آپریشن شروع ہونے سے پہلے خارجیوں کی موومنٹ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ہلاک ہونے والے خوارج افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں سر انجام دینے آئے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کارروائی کے دوران سیکیورٹی ذرائع
پڑھیں:
افغان رجیم پورے خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکی ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ افغان طالبان کی موجودہ رجیم نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بنتی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق رواں سال دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں میں 1873 دہشتگرد مارے گئے جن میں 136 افغان شہری شامل تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس سال ملک بھر میں 67 ہزار 23 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، جن میں سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سب سے زیادہ کارروائیاں ہوئیں۔ 4 نومبر 2025 سے اب تک کے 4910 آپریشنز میں 206 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔
انہوں نے بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے بتایا کہ پاک افغان سرحد مشکل اور طویل ہے، اور اس کی مؤثر نگرانی دونوں ممالک کے مشترکہ تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے دہشتگردوں کی دراندازی میں افغان طالبان کی سہولت کاری واضح ہے، اور سرحدی علاقوں میں دہشتگرد نیٹ ورکس، اسمگلنگ اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں نے سکیورٹی چیلنجز بڑھا دیے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ طالبان نے دوحا معاہدے کے تحت اپنی سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔ القاعدہ، داعش اور دیگر تنظیموں کی قیادت اب بھی افغانستان میں موجود ہے اور وہاں سے اسلحہ و فنڈنگ حاصل کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2024 میں 366,704 اور 2025 میں 971,604 افغان مہاجرین کو واپس بھیجا گیا، صرف نومبر میں 239,574 افراد واپس گئے۔
بھارت سے متعلق انہوں نے کہا کہ انڈین آرمی چیف کے بیانات حقیقت کے منافی ہیں اور وہ اپنی عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کے خلاف زہریلا بیانیہ زیادہ تر بیرونِ ملک سے چلنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کا واحد طریقہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل ہے، جس کے لیے بلوچستان میں مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں، جبکہ خیبر پختونخوا میں اس کی کمی محسوس ہوتی ہے۔