Daily Sub News:
2025-12-02@16:35:01 GMT

دشمن بھی باوقار ہونا چاہیے

اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT

دشمن بھی باوقار ہونا چاہیے

دشمن بھی باوقار ہونا چاہیے WhatsAppFacebookTwitter 0 17 October, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال


کیا کسی نے کبھی اس خیال کو اس سے زیادہ سادہ انداز میں بیان کیا ہے کہ دشمن بھی ایک شائستہ حریف کی اخلاقی قدروں کا مظہر ہونا چاہیے؟ تاریخ میں اس کی ایک لازوال مثال سکندرِ اعظم اور راجہ پورس کی مشہور ملاقات میں ملتی ہے۔ ایک سخت اور خونریز جنگ کے بعد جب سکندر نے شکست خوردہ پورس سے پوچھا کہ اس کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جائے، تو پورس نے جواب دیا: ”جس طرح ایک بادشاہ دوسرے بادشاہ سے سلوک کرتا ہے”۔


سکندر اس باوقار جواب سے متاثر ہوا، اس نے نہ صرف پورس کی جان بخشی بلکہ اس کی سلطنت بھی واپس کر دی۔ دو بہادر اور اصول پسند حکمرانوں کے درمیان یہ واقعہ ہمیں اس سچائی کی یاد دلاتا ہے کہ اصل عظمت دھوکہ دہی یا فریب میں نہیں، بلکہ عزت، وقار اور شرافت میں ہے جس کے ساتھ کوئی اپنی دشمنی یا رقابت کو نبھاتا ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے دور میں یہ شرافتِ کردار مفقود دکھائی دیتی ہے۔ ہمیں اپنے خطے میں ایسے ہمسائے کا سامنا ہے جو نہ تو جنگ کے اصولوں کا احترام کرتا ہے اور نہ ہی پُرامن بقائے باہمی کے ضابطوں کو تسلیم کرتا ہے۔ قرآنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
”اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو۔ انصاف کرو، یہی تقویٰ سے قریب تر ہے۔”


(سورة المائدہ: 8)
یہ خدائی فرمان اس اخلاقی نظام کی بنیاد رکھتا ہے جس میں دشمنی بھی انسان کو عدل و انصاف سے غافل نہیں کر سکتی۔ لیکن جب ہم اپنے مشرقی پڑوسی کے رویے پر نظر ڈالتے ہیں تو واضح ہوتا ہے کہ وہاں عدل و انصاف کی جگہ مکاری، دروغ گوئی اور جارحیت نے لے لی ہے۔
مئی 2025 کے واقعات اس حقیقت کا زندہ ثبوت ہیں۔ جب سرحدوں پر کشیدگی بڑھ کر کھلی جنگ میں تبدیل ہوئی تو بھارت کو میدانِ جنگ میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کی تیاری، استقامت اور عزم نے دشمن کا غرور توڑ دیا۔ وہ ملک جو اپنے عسکری تفاخر پر نازاں تھا، جلد ہی عالمی فورمز پر جنگ بندی کی اپیلیں کرتا نظر آیا — ایک ایسا منظر جس نے اس کی اخلاقی اور عسکری کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا۔
قرآن کہتا ہے:
”بے شک اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔”
(سورة الانفال: 58)
اور مزید ارشاد ہے:
”اگر تم کسی قوم سے خیانت کا اندیشہ رکھو تو ان کا معاہدہ برابری کے ساتھ ان پر پھینک دو۔ بے شک اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا”۔
یہ تعلیم ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر کوئی ہمسایہ دھوکے اور غداری کا راستہ اپنائے تو مومن کو حق حاصل ہے کہ وہ پوری دیانتداری کے ساتھ اس کا جواب دے — مگر ناانصافی کے بغیر۔


جب بھارت کو کھلی جنگ میں شرمناک شکست ہوئی تو اس نے اپنی پرانی روش اپناتے ہوئے پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ کا سہارا لیا — سرحد پار دہشت گردی، پراپیگنڈا مہمات، اور عالمی میڈیا میں پاکستان کے خلاف منفی تاثر پیدا کرنے کی کوششیں۔ یہ وہ طریقے نہیں جو عزت دار قومیں اختیار کرتی ہیں؛ یہ ان کی پہچان ہیں جو اندھیرے میں وار کرتے ہیں کیونکہ وہ دن کی روشنی میں مقابلے سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس، پاکستان نے ہمیشہ اپنے کردار میں ضبط اور اخلاقی وقار کو برقرار رکھا ہے۔ ہم نے کبھی بزدلانہ حربے نہیں اپنائے اور نہ ہی جارحیت پر فخر کیا۔ ہماری صبر و تحمل کو کمزوری سمجھنا نادانی ہوگی، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ امن طاقت کی غیر موجودگی نہیں، بلکہ طاقت پر قابو پانے کا نام ہے۔
پاکستان کا جواب ہمیشہ پُرسکون مگر پرعزم رہا ہے — اصولوں پر مبنی، ایمان سے منور، اور قربانی سے گُزرا ہوا۔ ہمارا یقین ہے کہ امن اللہ تعالیٰ کا حکم ہے:


”اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی صلح کی طرف مائل ہو جاؤ اور اللہ پر بھروسہ رکھو۔”
(سورة الانفال: 61)
مگر جب ہمارا ضبط بزدلی سمجھا جائے، اور ہماری امن کی کوششوں کو خوف قرار دیا جائے، تو ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام ہمیں اپنے دفاع کا حکم دیتا ہے:
”اجازت دے دی گئی ان لوگوں کو جن پر ظلم کیا گیا ہے کہ وہ لڑیں، کیونکہ ان پر ظلم ہوا ہے، اور بے شک اللہ ان کی مدد پر قادر ہے۔”
(سورة الحج: 39)
لہٰذا پاکستان کو حق حاصل ہے کہ وہ اس زبان میں جواب دے جو دشمن سمجھتا ہے — وقار کے ساتھ، فیصلہ کن انداز میں، اور عزم و ایمان کے ساتھ۔ ہماری مسلح افواج نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتے، دوسروں کو ذلیل نہیں کرنا چاہتے، مگر وہ اپنی خودمختاری اور وقار پر کوئی سمجھوتہ بھی نہیں کریں گے۔ مئی کے زخم ابھی تازہ ہیں، مگر وہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ضبط بھی ایک قوت ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ حقیقی عظمت فتوحات میں نہیں، بلکہ ان اقدار میں ہے جو انسان جنگ کے دوران قائم رکھتا ہے۔ نبی اکرم ۖ نے جنگ میں بھی غیر جنگجوؤں کو قتل کرنے، کھیتیاں برباد کرنے اور معاہدے توڑنے سے منع فرمایا۔ اسلام نے چودہ سو سال پہلے وہ اخلاقی ضابطہ متعارف کرایا جس نے انسانیت کو جنگ کے دوران بھی وقار بخشا۔ پاکستان کا امن اور انصاف کے لیے استقامت پر مبنی مؤقف اسی اخلاقی روایت کا تسلسل ہے۔
ہم دنیا اور اپنے دشمن دونوں کو یہ واضح پیغام دیتے ہیں کہ پاکستان امن چاہتا ہے، مگر ایسا امن جو انصاف اور باہمی احترام پر قائم ہو۔ ہم نہ تو جارحیت کریں گے، نہ ذلت برداشت کریں گے۔ اور اگر ہمیں جواب دینا پڑا، تو ہم وہی کریں گے جو ایمان، شرافت اور عزت کا تقاضا ہے۔
قرآن کا وعدہ ہے:
”بے شک تنگی کے ساتھ آسانی بھی ہے۔”
(سورة الشرح: 6)
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اخلاق کے بغیر فتح عارضی ہے، اور اصولوں کے بغیر طاقت خطرناک۔ سکندر اور پورس کا مکالمہ آج بھی اس لیے زندہ ہے کہ اس نے جنگ کو کردار کی آزمائش میں بدل دیا۔ ہمیں بھی اپنی جدوجہد اسی جذبے کے ساتھ کرنی ہے — کہ ہم دفاع کریں بغیر نفرت کے، لڑیں بغیر ظلم کے، اور فتح حاصل کریں بغیر غرور کے۔
نبی کریم ۖ نے فرمایا:
”طاقتور وہ نہیں جو دوسروں کو پچھاڑ دے، بلکہ وہ ہے جو غصے کے وقت خود پر قابو رکھے۔”
(صحیح بخاری)
اللہ کرے کہ ہماری قوت ضبط میں رہے، ہمارا ایمان اٹل رہے، اور ہمارا مقصد پاکیزہ رہے — تاکہ تاریخ جب ان دنوں کو لکھے تو یہ کہے کہ پاکستان عزت کے ساتھ کھڑا رہا، طاقت میں محتاط رہا، اور مقصد میں راست باز۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک افغان کشیدگی کم کرنےکیلئے تمام وسائل استعمال کریں گے: ایرانی صدر پاکستان کا دل اسلام آباد شہید زندہ ہیں، قوم جاگتی رہے ننھی آوازیں، بڑے سوال: بچیوں کا دن، سماج کا امتحان موبائل ۔ علم کا دوست اور جدید دنیا یومِ یکجہتی و قربانی: 8 اکتوبر 2005 – ایک عظیم آزمائش اور عظیم اتحاد کی داستان اب ہم عزت کے قابل ٹھہرے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

بنیان مرصوص میں پاک فضائیہ نے دشمن کے دانت کھٹے کیے، دنیا نے ہماری صلاحیت و تیاری دیکھ لی، ایئر چیف

فوٹو: اسکرین گریب

سربراہ پاک فضائیہ ظہیر احمد بابر سدھو نے کہا ہے کہ قوم اور مسلح افواج نے دشمن کو عددی برتری کے باوجود شکست سے دوچار کیا، معرکۂ حق میں کامیابی قومی طاقت اور سب سے بڑھ کر اللّٰہ تعالیٰ کی خصوصی رحمتوں کا نتیجہ تھی۔

پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان رسالپور میں گریجویشن پریڈ کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایئرفورس نے 6 اور 7 مئی کو بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ معرکہ حق میں کامیابی پاکستان فضائیہ کی بہترین کارکردگی کا مظہر ہے۔ 10 مئی کو دشمن کے ڈیفنس سسٹم کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

ایئر چیف مارشل کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کی خودمختاری پر حملہ کیا گیا تو دشمن کے سب سے جدید طیارے مار گرائے، ہمارے اقدامات اور آپریشنز مؤثر ہونے کے ساتھ متوازن اور موزوں بھی تھے۔

ظہیر احمد بابر سدھو نے کہا کہ دنیا نے اس سے قبل کبھی فضائی طاقت کے اتنے جرات مندانہ استعمال کو نہیں دیکھا، حالیہ تصادم نے جدید دور کی فضائی لڑائی کے لیے ایک نصابی مثال قائم کر دی۔

انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر پاک فضائیہ نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت اور تمام شعبوں میں برتری کو ثابت کیا، ہم نے اپنی آپریشنل ڈکٹرائن کو جنگی تصورات اور حکمت عملی کے مطابق ترتیب دیا۔

سربراہ پاک فضائیہ نے کہا کہ معرکہ حق کی فتح تینوں افواج کی ہم آہنگی اور جارحانہ فیصلہ سازی فیلڈ مارشل کی قیادت کا نتیجہ ہے۔

سربراہ پاک فضائیہ نے کہا کہ ہمارا مقصد تھا کہ عزت کے ساتھ امن قائم ہو، پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور سب کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم رکھنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خودمختاری کو دوبارہ چیلنج کیا گیا تو پاک فضائیہ کو دشمن کہیں زیادہ مضبوط اور بہتر تیار پائے گا۔

ایئر چیف نے کہا کہ ایک ذمے دار جوہری طاقت کے طور پر ہمارے تعلقات عالمی و علاقائی اہم طاقتوں کے ساتھ مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ ملک کی نظریاتی، جغرافیائی و فضائی سرحدوں کے تحفظ کے لیے ہر قیمت چکانے کے لیے پرُعزم ہیں۔

ایئر چیف نے کہا کہ پاک فضائیہ نے جدت طرازی کی ایک نہایت جارحانہ اور تخلیقی حکمت عملی کو اپنایا، پاک فضائیہ نے انڈکشن پروگرام کے ذریعے متعدد جدید لڑاکا طیاروں، ٹیکنالوجیز کو ریکارڈ وقت میں شامل کیا۔

ایئر چیف مارشل نے کہا کہ آپ لوگ فضائی حدود کے رکھوالے ہیں، آپ کو مادرِ وطن کی فضائی سرحدوں کے دفاع کے مقدس مقصد کا امین بنایا گیا ہے۔

سربراہ پاک فضائیہ نے مزید کہا کہ سعودی کیڈٹس کو بھی پاسنگ آؤٹ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، سعودی کیڈٹس کی موجودگی دونوں ممالک اور ان کی مسلح افواج میں دوستی اور تعاون کی علامت ہے۔

سربراہ پاک فضائیہ ظہیر احمد بابر سدھو  نے کہا کہ پاک فضائیہ کے ہر فرد کو ان کے پیشہ وارانہ طرزِ عمل اور سخت محنت کے لیے خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں، پاک فضائیہ نے تمام افواج کے ساتھ مل کر بہادری اور ہم آہنگی سے وطن کا دفاع کیا۔

متعلقہ مضامین

  • آپریشن بنیان مرصوص میں دشمن کو شکست دی، رافیل طیاروں کی صلاحیت صفر ثابت ہوئی; ایئر چیف
  • دشمن نے دوبارہ حملہ کیا تو پاک فضائیہ کو پہلے سے زیادہ مضبوط پائے گا، ایئرچیف
  • بنیان مرصوص میں پاک فضائیہ نے دشمن کے دانت کھٹے کیے، دنیا نے ہماری صلاحیت و تیاری دیکھ لی، ایئر چیف
  • جہیز سے انکار، دلہا نے ایک کروڑ کا جہیز ٹھکرا کر مثال قائم کردی
  • کشمیر کے ساتھ کھڑا ہونا ہر ایک کا اخلاقی فرض اور مشترکہ ذمہ داری ہے، مقررین کانفرنس
  • افغان حکومت، خطے کے امن کی دشمن
  • ججوں کو ذاتی  مفادات  سے بالا  تر ہوکر قانوں کی حخمرانی  کیلئے  گھڑے  ہونا چاہیے  : جسٹس جمال 
  • ججز کو قانون کی حکمرانی کیلیے کھڑا ہونا چاہیے، کسی دباؤ میں فیصلہ نہ کریں، جسٹس مندوخیل
  • ہمیں جینے نہیں دیا گیا تو ہم بھی جینے نہیں دیں گے، اسد قیصر
  • ہمیں جینے نہ دیا گیا تو پھر ہم آپ کو بھی نہیں رہنے دیں گے، اسد قیصر