پاکستان نے افغان سرزمین سے دہشت گرد گروہوں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد دوحہ پہنچ گیا ہے جو افغان طالبان کے نمائندوں سے بات چیت کرے گا۔

مذاکرات میں افغانستان سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کے فوری خاتمے پر بات چیت ہوگی۔

اگر کوئی ہمارے اوپر حملہ کرے گا تو اس کا ادھار نہیں رکھیں گے، رانا ثنا اللہ

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایک طرف وہ ہمارے لوگوں کو شہید کریں اور دوسری طرف مذاکرات کریں، ہمارا مطالبہ ہی یہی ہے کہ دہشت گردی کی کارروائیاں بند کریں، دہشت گردی کی کارروائیاں پہلے بند کی جائیں پھر بات ہوسکتی ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے قطر کی ثالثی کی کوششوں کو سراہا اور کہا ہے کہ مذاکرات خطے میں امن و استحکام کے لیے اہم پیشرفت ہیں، پاکستان نے کہا ہے کہ وہ کسی کشیدگی کا خواہاں نہیں، علاقائی امن و استحکام کے لیے پُرامن حل چاہتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کو اپنے بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری اور پاکستان کے سیکیورٹی خدشات دور کرنے چاہئیں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

افغان شہری کے اعترافی بیان نے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقاب کر دیا

پاکستان میں افغان شہریوں کی جانب سے دہشت گردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقاب ہوگیا، تلہ گنگ سے افغان شہری کی گرفتاری اور اعترافی بیان نے افغان دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے۔

تلہ گنگ سے گرفتار افغان دہشت گرد نے کہا کہ میرا نام قاسم عرف حسن ہے اور میرے والد کا نام لال خان ہے۔

گرفتار دہشت گرد نے بتایا کہ میری قوم دلوذی اور میں افغانستان گردیزولایت کا رہنے والا ہوں، 10 سال پہلے فیملی سمیت افغانستان سے لکی مروت پاکستان میں آئے، ہم یہاں پلے بڑھے، رزق کمایا اور یہاں کے لوگوں سے بہت پیار ملا۔

گرفتار دہشت گرد نے انکشاف کیا کہ سرہ درگہ میں میری 2025 میں طالبان کمانڈر ارمانی کے ساتھ ملاقات ہوئی، طالبان کمانڈر ارمانی نے مجھے جہاد کی طرف دعوت دی اور میں اس کے لیے شامل ہوگیا، پہلی دفعہ میں نے تنظیم میں 20دن گزارے اور کمانڈر ارمانی نے مجھے فدائی کرنے کا کہا۔

مزید انکشافات کرتے ہوئے گرفتار دہشت گرد نے بتایا کہ کمانڈر ارمانی نے مجھے اور فاروق نامی ساتھی کو تاجوڑی میں فوجی قلعے پر فدائی کرنے کی غرض سے ریکی کروائی لیکن مناسب موقع نہ ملنے پر ہم فوجی قلعے پر فدائی حملہ نہیں کر سکے۔

دہشت گرد قاسم عرف حسن نے بتایا کہ کچھ عرصے بعد کمانڈر ارمانی کے مشورے پر میں تنظیم میں واپس چلا گیا، تنظیم میں کمانڈر ارمانی نے مجھے نئے لوگ تلاش کرنے کے لیے کہا، میں نے 5بندے کمانڈر ارمانی کے حوالے کیے جن کے عوض مجھے فی بندہ 10ہزار روپے ملے۔

دہشت گرد کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ستمبر میں میں کمانڈر ارمانی کے مشورہ پر پنجاب چلا گیا، پنجاب جانے کا مقصد لڑکے تلاش کرنا اور تنظیم میں شامل کرنا تھا۔ پنجاب میں کچھ دن گزارنے کے بعد مجھے پولیس نے گرفتار کر لیا۔

گرفتار دہشت گرد کی اعترافی ویڈیو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان پہلے بھی دنیا کے سامنے دہشت گرد میں افغان سرزمین کے استعمال کے متعدد ناقابل تردید شواہد پیش کر چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیرہ اسماعیل خان : سکیورٹی فورسز کی کارروائی, 22 بھارتی حمایت یافتہ خوارج ہلاک
  • افغان شہری کے اعترافی بیان نے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقاب کر دیا
  • عالمی ادارے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر بھارت کے خلاف کارروائی کریں، کل جماعتی حریت کانفرنس
  • پاکستان اور مصر دہشت گردی کیخلاف متحد‘ دفاعی و معاشی شراکت داری پر اتفاق
  • افغان حکومت، خطے کے امن کی دشمن
  • گردی جنگل کیمپ سے تمام 70 ہزار افغان مہاجرین کو افغانستان بھیج دیا گیا، خالی گھر مسمار کرنے کا عمل شروع
  • پاکستان اور مصر دہشت گردی کیخلاف متحد، دفاعی و معاشی شراکت داری پر اتفاق
  • طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج
  • پارلیمنٹ میں آ کر بات کریں، صدر زرداری کا پی ٹی آئی کو مشورہ کتنا قابلِ عمل ہے؟
  • دہشت گردی اور افغانستان