دہشت گردی کے خاتمے تک افغانستان کے ساتھ تعلقات بحال نہ کیے جائیں، عوام کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
پشاور:
افغان طالبان کی جارحیت اوردہشت گردی پر پاکستانی عوام کا شدید رد عمل سامنے آ رہا ہے، صوبہ خیبر پختونخوا کے شہریوں نے افواج پاکستان کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا۔
خیبر پختونخوا کے علاقوں پاراچنار، وزیرستان، باجوڑ، پشاور، سوات اور چترال سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔
پاراچنار کے ایک شہری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کیخلاف پاک فوج کو بھرپور جوابی کارروائی کرنی چاہیے، ہاک فوج نے افغانیوں کو بہترین سبق سکھایا اور ان کی متعدد پوسٹوں پر قبضہ کر لیا۔
وزیرستان سے تعلق رکھنے والے بزرگ شہری کا کہنا تھا کہ افغان طالبان رجیم کے بلااشتعال حملوں کے خلاف بھر پور جواب پر پاک فوج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقوں پر طالبان نے حملے کیے مگر ہر جگہ انہیں شکست ہوئی۔
باجوڑ کے شہریوں کا کہنا تھا کہ بھارت کی ایماء پر افغان طالبان کے حملوں کو ہر محاذ پر پاک فوج شکست سے دوچار کر رہی ہے، پاکستان نے افغانستان کے سہولت کار انڈیا کو بھی منہ توڑ جواب دیا۔
پشاور کے شہری نے کہا کہ افغانستان بار بار وعدہ خلافی کرتا ہے، وہ سب سے پہلے دہشت گردی کے نیٹ ورک کا خاتمہ کرے۔
سوات کے شہری کا مطالبہ تھا کہ افغانستان پہلے فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان کے نیٹ ورک ختم کرے، پھر بات ہوگی اور جب تک دہشت گردی ختم نہیں ہوتی، تب تک افغانستان کے ساتھ تعلقات بحال نہ کیے جائیں۔
چترال کے شہری نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام پاک فوج کے شانہ بہ شانہ لڑنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا کے پاک فوج کے شہری تھا کہ
پڑھیں:
کابل کے ساتھ پہلے جیسے تعلقات کے متحمل نہیں ہو سکتے: خواجہ آصف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کی حکومت کو بھارت کی پراکسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان، بھارت اور ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پر جنگ مسلط کی ہے لیکن اب کابل کے ساتھ تعلقات پر ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتے ہیں۔ ایکس پر بیان میں طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں امن اور افغانستان سے دراندازی روکنے کے لئے حکومت کی کوششوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خاجہ نے اس دوران کابل کا 4 دفعہ دورہ کیا۔ وزیر دفاع اور آئی ایس آئی کے دو، نمائندہ خصوصی کے 5، سیکرٹری کے 5، مشیر قومی سلامتی کا ایک، جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس 8، بارڈر فلیگ میٹنگ 225، احتجاجی مراسلے 836 اور 13 دفعہ ڈی مارش کیا گیا۔ 2021ء سے لے کر اب تک 3 ہزار 844 شہادتیں ہوئیں، جس میں سول، فوجی، قانون نافذ کرنے والے ادارے سب شامل ہیں۔ اس دوران دہشت گردی کے 10 ہزار 347 واقعات ہوئے، 5سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا اور اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے۔ یہ دہشت گردی کی جنگ بھارت، افغانستان اور ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پر مسلط کی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابل کے حکمران جو اب بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، کل تک ہماری پناہ میں تھے، ہماری زمین پر چھپتے پھرتے تھے۔ پاک سر زمین پر بیٹھے تمام افغانوں کو اپنے وطن واپس جانا ہو گا۔ اب کابل میں ان کی اپنی حکومت یا خلافت ہے، اسلامی انقلاب آئے 5 سال ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا۔ ہماری سر زمین اور وسائل 25 کروڑ پاکستانیوں کی ملکیت ہیں۔ پانچ دہائیوں کی زبردستی کی مہمان نوازی کے خاتمے کا وقت ہے۔