وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا (کے پی) سہیل آفریدی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مفاد میں وفاق آپ کے ساتھ مل کر چلنےکو تیار ہے۔
دوسری جانب راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں، انہوں نے مجھے مبارک باد دی۔سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ میں نے وزیراعظم کو بتایا کے پی ساڑھے 4 کروڑ عوام کا صوبہ ہے، وزیراعظم سےکہا مجھے اپنے لیڈر سے ملاقات کی اجازت دی جائے، وزیراعظم نےکہا میں پتا کرتا ہوں پھر آپ کو بتاتا ہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو سنبھالنا صرف شہباز شریف کو آتا ہے ، برطانوی اخبار گارڈین کا تبصرہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا سہیل آفریدی شہباز شریف
پڑھیں:
جے یو آئی نے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی جانب سے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جے یو آئی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر لطف الرحمن نے بیرسٹر یاسین رضا کی وساطت سے دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کا استعفیٰ ابھی منظور نہیں ہوا، کیسے دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوسکتا ہے؟
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ گورنر کے پی کے نے مستعفی ہونے والے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو 15 اکتوبر کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ سے حلف لینے کیلئے گورنر کی دستیابی معلوم کرنے کا حکم
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لطف الرحمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی طور پر ہوا ہے، پچھلے وزیراعلیٰ کا استعفی ابھی منظور نہیں ہوا، گورنر نے ان کو تصدیق کے لیے بلایا ہے۔
لطف الرحمن کا کہنا تھا کہ پتا نہیں ان کو کیوں جلدی ہے، نئے وزیراعلیٰ آنے تک پرانا وزیراعلیٰ کام کرسکتا ہے، سپیکر کے کہنے پر ہم نے کاغذات جمع کیے لیکن اجلاس کا بائیکاٹ کیا، گورنر کا خط جب آیا تب ہمیں معلوم ہوا کہ استعفیٰ منظور ہی نہیں ہوا۔