وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کا مقدمات کی تفصیلات، حفاظتی ضمانت کیلیے عدالت سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے اور حفاظتی ضمانت کے لیے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔وزیر اعلی نے بشیر وزیر ایڈووکیٹ کی وسطاعت سے درخواست دائر کر دی۔درخواست میں موقف اپنایا کہ سہیل آفریدی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ ہیں لہٰذا وزیر اعلیٰ کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائے۔وزیراعلیٰ نے درخواست پر سماعت آج ہی مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے سہیل آفریدی خیبر پختوںخوا نے نئے وزیر اعلیٰ بنے ہیں۔ علی امین گنڈا پور نے وزارت اعلیٰ کے عہدے سے استعفا دیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیر اعلی
پڑھیں:
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا ملاقات سے گریز شہیل آفریدی کا منگل کو دھرنے کا اعلان
اسلام آباد+راولپنڈی (وقائع نگار+اپنے سٹاف رپورٹر سے ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے سہیل آفریدی، علیمہ خان اور وکلاء کی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے ملاقات نہ ہو سکی۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ ہماری شنوائی نہیں ہوئی، ہمیں چیف جسٹس کی طرف سے پیغام ملا میں آپ سے نہیں مل سکتا۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے قومی اسمبلی نہ سینٹ کا اجلاس چلنے دیں گے۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ منگل کو ہائیکورٹ کے باہر بھی اور اڈیالہ جیل کے باہر بھی اکٹھے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی گورننس پر میں اپنی انتظامیہ سے رابطے میں ہوں۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے نے غیر رسمی گفتگو میں بتایا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پی کے سے ملنے سے انکار کردیا۔ چیف جسٹس کسی سے ملاقات نہیں کر رہے، چیف جسٹس نے نہ ایڈووکیٹ جنرل نہ کسی وکیل سے ملاقات کی۔ قبل ازیں راولپنڈی میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کل عدالتی حکم کے باوجود مجھے، نہ دیگر رہنمائوں کو بانی سے ملنے دیا گیا۔ اس سے پہلے بانی کی بہنوں کو ملنے نہیں دیا گیا۔ یہ سب کچھ بانی کو توڑنے کے لیے کیا جا رہا ہے، بشری بی بی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے کہا کہ کل پورا دن، پوری رات اور پھر صبح ہوگئی، مجھے بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔وزیر اعلی خیبرپی کے سہیل خان آفریدی نے جمعہ کی صبح اڈیالہ روڈ گورکھپور ناکے پر جاری دھرنا ختم کردیا اور واپس کے پی کے ہائوس اسلام آباد روانہ ہو گئے تھے۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ سربراہ تحریک تحفظ آئین محمود خان اچکزئی، مجلس وحدت المسلمین کے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔