ْافغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا تو ہم کریں گے، رانا ثناء اللہ کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2025ء) وزیراعظم کے مشیر راناثناء اللہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا تو ہم کریں گے۔ایک انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ دہشت گردی کو سہولت کاری نہ دی جائے، ہمارا موقف ہے افغان سرزمین سے ہمارے ملک میں دہشت گردی نہ ہو اور افغانستان اپنی سرزمین ہماریملک کیخلاف استعمال کرنے سے باز رہے۔
رانا ثنااللہ نے بتایا کہ کہ گزشتہ تین روز میں وفاقی اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں اور اگر 48 گھنٹے کے سیز فائر کے دوران بھی کسی دہشت گرد نے داخل ہونے کی کوشش کی تو وہ قبول نہیں کیا جائے گا۔اٴْنہوںنے کہاکہ ریاست پاکستان نے فیصلہ کر لیا ہے اور اب مزید دہشت گردی قبول نہیں کی جائے گی، افغانستان سے دہشت گردی ہوئی توپاکستان معاف نہیں کرے گااور اگر افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا تو ہم خود کریں گے۔(جاری ہے)
سیاسی مشیر نے گزشتہ 25 سال کے دوران پاکستان کی طرف سے افغان مہاجرین کی میزبانی اور امداد کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے چار لاکھ (40 لاکھ) افغان مہاجرین کو رکھا، انہیں روزگار اور کاروبار کے مواقع فراہم کیے اور کئی بار مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرنے کی کوشش کی۔اٴْنہوں نے بیان کیا کہ 25 سال سے افغانوں کے ناز نخرے اٹھائے، اسمگلنگ کے مواقع دیے تاہم اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے۔رانا ثنا اللہ نے زور دیا کہ افغانستان سے تعلقات ہو سکتے ہیں مگر شرط یہ ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہو، بصورتِ دیگر سکیورٹی اقدامات اور ردعمل جاری رہیں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دہشت گردوں کے خلاف
پڑھیں:
پاکستان مزید اشتعال انگیزی برداشت نہیں کریگا،افغان طالبان کو دو ٹوک انتباہ
پاک افغان سرحد کو غیر مستحکم کرنے کی دانستہ کوشش ، افغان نگران وزیر خارجہ کے بھارت میں دیے گئے بیانات مسترد
افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی بلاجواز جارحیت خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے،ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان نے افغان طالبان کے حالیہ حملوں پر پاکستان نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کسی بھی مزید اشتعال انگیزی کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی بلاجواز جارحیت خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے اور پاک افغان سرحد کو غیر مستحکم کرنے کی دانستہ کوشش ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی اور تعاون کے جذبے کے منافی ہے۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے سرحد کے تمام محاذوں پر مؤثر جواب دیا جس کے نتیجے میں طالبان فورسز اور وابستہ خوارج کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔ پاکستان نے جوابی کارروائی میں دہشت گردوں کے ٹھکانے اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا جو پاکستان کے خلاف منصوبہ بندی میں استعمال ہو رہے تھے۔انہوں نے واضح کیا کہ کارروائی کے دوران پاکستان نے عام شہریوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی۔ پاکستان مذاکرات، سفارت کاری اور باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کا حامی ہے لیکن اپنی سرزمین اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔دفتر خارجہ نے افغان نگران وزیر خارجہ کے بھارت میں دیٔے گئے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ طالبان حکومت دہشت گردوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کی ذمہ داری سے خود کو الگ نہیں کرسکتی کیونکہ ان کے شواہد اقوام متحدہ کی رپورٹس میں موجود ہیں۔ترجمان نے کہا کہ افغان طالبان دہشت گردی کے خلاف جنگ مشترکہ جدوجہد ہے، طالبان حکومت کو اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے وعدے پر عمل کرنا ہوگا اور علاقائی امن کے لیے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان بارہا فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی سرگرمیوں پر تحفظات ظاہر کرچکا ہے اور توقع رکھتا ہے کہ طالبان حکومت ان عناصر کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے گی۔شفقت علی خان نے بتایا کہ پاکستان نے اخوت کے تحت 40 لاکھ افغانوں کی 4 دہائیوں تک میزبانی کی اور اب ان کی موجودگی کو عالمی قوانین کے مطابق منظم کیا جائے گا۔ پاکستان ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان چاہتا ہے اور امید رکھتا ہے کہ طالبان حکومت وعدوں کی پاسداری کرے گی تاکہ افغان عوام ایک حقیقی نمائندہ حکومت کے تحت آزادانہ زندگی گزار سکیں۔