امریکا فائرنگ اور تاجکستان ڈرون حملہ—دفترِ خارجہ نے ذمہ داری افغان حکومت پر ڈال دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا میں فائرنگ کا حالیہ سانحہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے دوبارہ سر اٹھانے کی نشاندہی کرتا ہے، جبکہ تاجکستان میں تین چینی شہریوں کی ہلاکت کی ذمہ داری براہِ راست افغان حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے میں ناکام ہے اور اسے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفترِ خارجہ نے واشنگٹن میں فائرنگ کے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس حملے کی سخت مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے اہلِ خانہ سے تعزیت کی اور کہا کہ یہ واقعہ خطرناک رجحان کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ عالمی دہشت گردی دوبارہ پھل پھول رہی ہے۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں موجود دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے۔
تاجکستان میں ڈرون حملہ جس میں تین چینی باشندے مارے گئے، اس پر بھی پاکستان نے افسوس کا اظہار کیا اور واضح کہا کہ کابل حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گرد کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے، کیونکہ ایسے حملے خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
ترجمان نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے سندھ سے متعلق بیان کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی بیانات نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہیں بلکہ سرحدی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن اپنے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
پریس بریفنگ میں ترجمان نے بتایا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان پاکستان۔ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر مشاورت جاری ہے اور دونوں ممالک مل کر اس کا قابلِ عمل حل تلاش کریں گے۔
اگر آپ چاہیں تو میں اس خبر کا مختصر ورژن، سوشل میڈیا کیپشن یا ہیڈ لائن بھی بنا سکتا ہوں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
تاجکستان کے سرحدی علاقے میں افغانستان سے ڈرون حملہ؛3چینی باشندے ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوشنبہ: تاجکستان کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ تاجکستان کی سرحد میں استقلال پوسٹ کی حدود میں قائم مزدوروں کے کیمپ پر افغانستان سے ڈرون حملہ ہوا جس میں تین چینی باشندے ہلاک ہوگئے۔
وزارتِ خارجہ تاجکستان کے مطابق 26 نومبر کی رات کو افغانستان کی حدود سے حملہ کیا گیا جس میں گرنیڈ اور اسلحہ لگا ڈرون استعمال ہوا جس میں ایل ایل سی شاہین ایس ایم کے تین چینی باشندے مارے گئے۔مزدوروں کا یہ کیمپ ’یول‘ بارڈر ڈٹachment کے علاقے میں فرسٹ بارڈر گارڈ پوسٹ ’استقلال‘ کے کنٹرول میں واقع تھا۔
تاجک حکام نے بتایا کہ وہ سرحدی علاقوں میں امن و استحکام قائم رکھنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں، لیکن افغانستان میں موجود جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے امن کے لیے خطرات مسلسل جاری ہیں۔
تاجکستان نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گرد گروپوں کے ان اقدمات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور افغان حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سرحد پر امن اور استحکام کو یقینی بنائیں۔
تاجک وزارتِ خارجہ نے افغان حکام پر زور دیا کہ دونوں ہمسائیوں کے سرحد کی سیکیورٹی بنانے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔