پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں افغان نژاد کا 2 امریکی نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر حملہ واضح طور پر دہشتگردی کی واردات ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندارابی نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں پیش آنے والا حملہ، جس میں 2 امریکی نیشنل گارڈ اہلکار جاں بحق ہوئے، واضح طور پر دہشتگردی کی ایک واردات ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس حملے کی سخت مذمت کرتا ہے اور اسے امریکی سرزمین پر ایک ’قابلِ نفرت دہشتگرد کارروائی‘ قرار دیتا ہے۔

ترجمان کے مطابق مبینہ طور پر افغان شہری کے ملوث ہونے کی اطلاعات تشویش ناک ہیں۔ پاکستان نے جاں بحق فوجیوں کے اہلِ خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمی افراد کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، امریکا اور عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف بھرپور تعاون کے لیے پرعزم ہے۔

طاہر اندارابی نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں پاکستان نے ایسے متعدد حملے برداشت کیے ہیں جن کا تعلق افغانستان سے ثابت ہوا۔ واشنگٹن کا واقعہ نہ صرف عالمی سطح پر دہشتگردی کے بیانیے کو تقویت دیتا ہے بلکہ دوبارہ منظم بین الاقوامی تعاون کی ضرورت بھی واضح کرتا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اسی نوعیت کے ایک حالیہ سانحے میں تاجکستان میں 3 چینی شہریوں کی ہلاکت پر پاکستان نے چین اور تاجکستان سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ پاکستان کا ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے ہونے والے بار بار حملے اور وہاں دہشتگردوں کی موجودگی علاقائی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ دہشتگردی کے منصوبہ سازوں، معاونین اور مالی مدد فراہم کرنے والوں کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق کارروائیاں ہی اس خطرے کو روک سکتی ہیں۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان چین، تاجکستان اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر خطے میں امن، استحکام اور سیکیورٹی کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: دہشتگردی کے نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

وائٹ ہاؤس فائرنگ کیس میں پیش رفت، افغان حملہ آور کے گھر سے اہم شواہد برآمد

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز کے اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ امریکی تفتیش کاروں نے مشتبہ حملہ آور اور اس سے منسلک افغان شہریوں کے گھروں پر چھاپے مار کر مختلف مقامات کی تفصیلی تلاشی لی ہے۔
ایف بی آئی نے ریاستِ واشنگٹن اور سان ڈیاگو میں کارروائیاں کرتے ہوئے متعدد گھروں سے الیکٹرانک آلات، موبائل فون، لیپ ٹاپ اور آئی پیڈ قبضے میں لے لیے ہیں جن کا تکنیکی تجزیہ جاری ہے۔ تفتیشی حکام کے مطابق ان شواہد سے فائرنگ کے پس منظر اور محرکات کے تعین میں مدد ملنے کی امید ہے۔
ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل کے مطابق گرفتار افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے رشتہ داروں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ رحمان اللہ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ واشنگٹن میں مقیم تھا۔
امریکی حکام نے 29 سالہ مشتبہ حملہ آور کی تصویر جاری کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ وہ ماضی میں افغانستان میں سی آئی اے کے لیے کام کر چکا ہے۔ سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے بتایا کہ رحمان اللہ کو امریکا میں داخلے کی اجازت اسی بنا پر دی گئی تھی۔
ادھر نیشنل گارڈز پر حملے کے بعد امریکا نے افغان باشندوں کی امیگریشن درخواستوں کا عمل غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا ہے، جبکہ موجودہ انتظامیہ نے بائیڈن دور میں امریکا آنے والے تمام غیر ملکیوں کی ازسرِ نو جانچ پڑتال کا حکم بھی جاری کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں فائرنگ، تاجکستان میں ڈرون حملے کی ذمہ دار افغان حکومت ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • امریکا فائرنگ اور تاجکستان ڈرون حملہ—دفترِ خارجہ نے ذمہ داری افغان حکومت پر ڈال دی
  • پاکستان کی واشنگٹن میں افغان شہری کی فائرنگ کے واقعے کی مذمت
  • امریکا میں فائرنگ اور تاجکستان میں ڈرون حملے کی ذمہ دار افغان حکومت ہے، دفتر خارجہ
  • واشنگٹن حملہ سر اٹھانے والی دہشت گردی کے خطرے کا ثبوت ہے: دفتر خارجہ پاکستان
  • پاکستان کی واشنگٹن فائرنگ واقعے کی شدید مذمت، دہشتگردی کے خلاف عالمی تعاون پر زور
  • وائٹ ہاؤس فائرنگ کیس میں پیش رفت، افغان حملہ آور کے گھر سے اہم شواہد برآمد
  • اسحاق ڈار کی بحرین کے وزیر خزانہ شیخ سلمان بن خلیفہ سے ملاقات
  • بابری مسجد کی جگہ تعمیر مندر پر جھنڈا لہرانے پر گہری تشویش ہے، پاکستان