پاکستان کی واشنگٹن فائرنگ واقعے کی شدید مذمت، دہشتگردی کے خلاف عالمی تعاون پر زور
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
وزارت خارجہ پاکستان نے واشنگٹن ڈی سی میں افغان شہری کے مبینہ حملے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ پاکستان نے ہلاک ہونے والی نیشنل گارڈ اہلکار کے اہلخانہ، زخمیوں اور امریکی حکومت و عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں:وائٹ ہاؤس کے نزدیک نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنیوالا رحمان اللہ لکنوال کون ہے؟
ترجمان دفتر خارجی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ بلاشبہ ایک دہشتگردانہ کارروائی اور امریکا کی سرزمین پر نہایت سنگین جرم ہے۔ پچھلی 2 دہائیوں میں پاکستان نے بھی اسی نوعیت کے دہشتگردانہ حملوں کا سامنا کیا ہے، جن کے تعلقات افغانستان سے واضح رہے ہیں۔ اس واقعے نے سرحد پار دہشتگردی کے خطرات اور عالمی تعاون کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
مزید پڑھیں:وائٹ ہاؤس کے پاس، افغان شہری کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی سارہ بیکاسٹرم کون تھیں؟
پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کو سنجیدگی سے لیا جائے اور مشترکہ کوششوں کو دوبارہ فعال کیا جائے۔ پاکستان نے اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے امریکا اور عالمی کمیونٹی کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان نے کیا ہے
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ،نیشنل گارڈز زخمی، حملہ آور افغان شہری نکلا
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے نزدیک پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے نے شہر میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکار شدید زخمی ہوگئے، جنہیں فوری طور پرہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ایک شخص نے اچانک گارڈز پر فائر کھول دیا، جس کے بعد پورا علاقہ ہنگامی طور پر سیل کر دیا گیا۔ پولیس نے مشتبہ حملہ آور کو موقع سے گرفتار کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار شخص کی شناخت 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے نام سے ہوئی ہے، جو 2021 میں امریکہ آیا تھا۔
فائرنگ کے بعد وائٹ ہاؤس کو کچھ وقت کے لیے عارضی طور پر بند کر دیا گیا اور قریبی سڑکوں پر شہریوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔
امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکرٹری نے کہا ہے کہ مختلف ادارے مل کر واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کو “دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ بائیڈن دور میں ملک میں داخل ہونے والے تمام غیر ملکی افراد کی دوبارہ اسکریننگ کی جائے گی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں حملہ آور کوجانور قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل گارڈز پر حملے کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔
زخمی دونوں اہلکاروں کا تعلق ویسٹ ورجینیا سے بتایا گیا ہے۔ ریاست کے گورنر نے کہا کہ وہ وفاقی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں۔
واقعے کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر رونالڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر پروازوں کو کچھ وقت کے لیے روک دیا گیا، تاہم صورتحال بہتر ہونے پر معمول کی پروازیں بحال کر دی گئیں۔