وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں پاکستانی وفد دوحہ پہنچ چکا ہے، جہاں پاکستان اور افغان حکام کے درمیان آج مذاکرات ہونے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفد اپنے ساتھ افغانستان میں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے متعلق شواہد بھی لے کر گیا ہے، جن میں پاکستان کو مطلوب متعدد دہشتگردوں کے ثبوت شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں پاک افغان مذاکرات: پاکستان کا ایک نکاتی ایجنڈا کیا ہے؟

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد قطر میں افغان طالبان سے مذاکرات کرے گا، جن کا بنیادی مقصد سرحد پار دہشتگردی کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ مذاکرات میں افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے فوری خاتمے پر تفصیلی بات چیت متوقع ہے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا بلکہ علاقائی امن و استحکام کے لیے پُرامن حل کا خواہاں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کو اپنے بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کرنی چاہیے اور پاکستان کے سیکیورٹی خدشات دور کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہییں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان نے کابل انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود دہشتگرد گروہوں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائیاں کرے۔

ترجمان نے قطر کی جانب سے جاری ثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ مذاکرات خطے میں پائیدار امن و استحکام کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے لیے پاکستان لائف لائن، جنگ کے سبب افغانستان کو کتنا بڑا معاشی نقصان ہورہا ہے؟

واضح رہے کہ گزشتہ روز قطر میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ دوحہ مذاکرات کے دوران سرحدی کشیدگی میں کمی لانے کے لیے سیز فائر برقرار رکھا جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاک افغان کشیدگی پاکستان افغانستان مذاکرات خواجہ آصف وزیر دفاع وفد دوحہ پہنچ گیا وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک افغان کشیدگی پاکستان افغانستان مذاکرات خواجہ ا صف وزیر دفاع وفد دوحہ پہنچ گیا وی نیوز افغان طالبان میں پاکستان وزیر دفاع کے لیے

پڑھیں:

افغانستان سے آنیوالے تمام تارکین وطن کا دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے، وائٹ ہاؤس

یاد رہے کہ امریکا نے افغان پاسپورٹ پر سفر کرنیوالے تمام افراد کو ویزوں کا اجرا روک دیا ہے جبکہ اسائلم کی تمام درخواستوں سے متعلق فیصلے بھی روک دیئے گئے ہیں۔ یہ اقدام گذشتہ ہفتے افغان شہری کیجانب سے نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سامنے آیا۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے آنے والے تمام تارکین وطن کا دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں۔ ترجمان وائٹ ہاؤس نے واضح کیا کہ قومی سلامتی کو خطرے میں ڈا لنے والے کسی بھی شخص کو ملک سے باہر نکال دیا جائے گا۔ ترجمان کیرولین لیوٹ کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے تمام فیصلوں اور خصوصی امیگرینٹ ویزوں کا اجرا روک دیا ہے۔ گذشتہ دنوں کے المناک واقعے کے بعد صدر کا بڑے پیمانے پر ڈی پورٹیشن منصوبہ پہلے سے زیادہ اہم ہوچکا ہے۔

صدر ٹرمپ کی صحت سے متعلق بات کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ امریکی صدر  کی مجموعی طور پر صحت بہترین ہے، صدر ٹرمپ کا ایم آر آئی احتیاطی طور پر کیا گیا ہے، ان کا دل درست اور صحت مند حالت میں ہے۔ یاد رہے کہ امریکا نے افغان پاسپورٹ پر سفر کرنے والے تمام افراد کو ویزوں کا اجرا روک دیا ہے جبکہ اسائلم کی تمام درخواستوں سے متعلق فیصلے بھی روک دیئے گئے ہیں۔ یہ اقدام گذشتہ ہفتے افغان شہری کی جانب سے نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سامنے آیا۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے آنیوالے تمام تارکین وطن کا دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے، وائٹ ہاؤس
  • تاجکستان نے افغانستان سے حملوں میں 5 چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی
  • خواجہ آصف کی بچوں کی عمران خان سے ملاقات کے بارے گارنٹی پر جمائمہ نے رد عمل جاری کر دیا 
  • اسلامی ممالک کابل، اسلام آباد کشیدگی میں مؤثر ثالث بن سکتے ہیں،افغان سفیر
  • سی ڈی ایف کی تعیناتی کا عمل شروع،قیاس آرائیں بے بنیاد ہیں،وزیر دفاع
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کا عمل شروع ہو گیا: خواجہ آصف
  • چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کا باضابطہ عمل شروع ہو چکا ہے; وزیر دفاع خواجہ آصف
  • وزیراعظم جلد وطن واپس پہنچ رہےہیں،چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن مقررہ وقت پر جاری کردیا جائے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج
  • افغانستان بطور عالمی دہشتگردی کا مرکز، طالبان کے بارے میں سخت فیصلے متوقع