عالمی منڈیوں کیلیے اُمید کی کرن: امریکا اور چین اگلے ہفتے نئے تجارتی مذاکرات کے لیے متفق
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی دو بڑی معیشتیں امریکا اور چین ایک مرتبہ پھر تجارتی کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات کے نئے دور پر متفق ہو گئی ہیں۔ دونوں ممالک کا مقصد شدید محصولات کی جنگ سے عالمی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کو روکنا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے حال ہی میں نایاب معدنیات کی برآمدات پر وسیع پابندیاں عائد کی تھیں، جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی، تاہم اب تازہ پیش رفت میں مذاکرات کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔
چینی نائب وزیرِاعظم ہی لی فینگ اور امریکی وزیرِخزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے درمیان حالیہ بات چیت میں دونوں ممالک نے کھلے، تعمیری اور گہرے مذاکرات کے لیے آئندہ ہفتے بالمشافہ ملاقات پر اتفاق کیا۔
بیسنٹ نے واضح کیا کہ چین کی پابندیاں عالمی ٹیکنالوجی اور دفاعی صنعت کو متاثر کر رہی ہیں، کیونکہ یہ نایاب معدنیات اسمارٹ فونز اور گائیڈڈ میزائل جیسے اہم آلات میں استعمال ہوتی ہیں۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر بھی اس مذاکراتی عمل میں شامل تھے۔ صدر ٹرمپ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اے پی ای سی سمٹ میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے اور 100 فیصد ٹیرف کا فیصلہ عارضی طور پر مؤخر کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے جی سیون کے مالیاتی وزرا سے مشاورت تیز کر دی ہے تاکہ چین کی نئی پابندیوں کا مشترکہ ردعمل دیا جا سکے۔ اُدھر یورپی یونین کے اقتصادی کمشنر والدیس ڈومبرووسکس نے بھی سپلائی چین میں تنوع پیدا کرنے اور قلیل المدتی اقدامات پر زور دیا۔ جرمنی کے وزیرِخزانہ لارس کلنگ بائل نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات سے تجارتی تنازع کے بیشتر مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے بھی امریکا اور چین دونوں سے امن اور تعاون کی راہ اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹیکساس، ٹک ٹاک پر بم بنانے کا دعویٰ کرنے والا افغان شہری گرفتار
TEXAS, US:امریکی ریاست ٹیکساس میں سکیورٹی اداروں نے ایک افغان نژاد شخص کو بم تیار کرنے کا دعویٰ کرنے پر گرفتار کرلیا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ شخص نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو میں خود کو بم بنانے والا ظاہر کیا تھا اور فورٹ ورتھ شہر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق گرفتار شخص کی شناخت محمد داؤد الوک زئی کے نام سے ہوئی ہے، جسے ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے منگل کے روز حراست میں لیا۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر افغان شہری محمد داؤد الوک زئی کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔
https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/posts/115634929179976272حکام کا کہنا ہے کہ ملزم آپریشن الائیز ویلکم کے تحت امریکا منتقل ہوا تھا اور اسے 7 ستمبر 2022 کو گرین کارڈ بھی جاری کیا گیا تھا۔
امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق ٹک ٹاک ویڈیو سامنے آنے کے بعد فوری کارروائی کی گئی اور الوک زئی کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کو بھی واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ بھی 2021 میں امریکا پہنچا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات کے بعد سکیورٹی ادارے مہاجرین خاص طور پر افغانستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی اسکریننگ اور آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی مزید سخت کر رہے ہیں۔