Express News:
2025-12-03@09:01:33 GMT

بدلتی ہوئی عرب دنیا، مسلم ممالک

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

اسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا کی دوسری سب سے بڑی مسلم اکثریتی ریاست ہے۔ یہ دینی اداروں اور مدارس کے دنیا کے سب سے بڑے نیٹ ورک کا گھر ہے۔ اس کے باوجود اس نے ریاست اور معاشرے کی اصلاح کے بارے میں مسلم معاشروں میں بڑھتی ہوئی بحث میں نسبتاً چھوٹا کردار ادا کیا ہے۔

اب مسلم ریاستوں بالخصوص خلیجی عرب ممالک میں سیاسی اور بنیادی تبدیلی کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

مسلم ریاستوں اور معاشروں کو اس وقت جیو اسٹرٹیجک اور جیو پولیٹیکل توازن، جمہوری اصلاحات اور سماجی، سیاسی اور نظریاتی تبدیلی کے راستے پر بہت سے چیلنجزکا سامنا ہے۔ دوسری طرف یہ اقدامات ریاستوں کو تیزی سے اصلاحات کی طرف لے جا رہے ہیں۔

عالمی سطح پر ان ریاستوں بالخصوص سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا سافٹ امیج تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے، جس کا آغاز آج سے پانچ سال قبل 13 اگست 2020 کو ہوا تھا، اسرائیل، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور امریکا نے سہ فریقی معاہدے کا اعلان کیا تھا، جسے’’ ابراہیم ایکارڈز‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس کے بعد 15 ستمبر 2020 کو بحرین اور اسرائیل کے درمیان ایک اور معاہدہ ہوا۔ بحرین، متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ، اسرائیلی وزیراعظم اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حتمی معاہدے پر دستخط کیے جس سے اسرائیل اور دونوں خلیجی ریاستوں کے درمیان مکمل سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔

پاکستان 40,000 مدارس، 500 سرکاری اور نجی مذہبی اداروں، مذہبی گروہوں اور مذہبی سیاسی جماعتوں کے ایک وسیع نیٹ ورک والا ملک ہونے کے باوجود ایسے ذہن پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے جو مسلم معاشروں میں موجودہ بحثوں میں حصہ لے سکیں۔

ایک پختہ یقین ہے کہ مذہبی اداروں میں استعمال ہونے والے طریقے، ان کے تنظیمی ڈھانچے اور سخت سوچ کی وجہ سے جدیدیت کے عمل میں رکاوٹ ہیں۔

تاہم، یہ ایک بہت گہرا مسئلہ ہے جس کے لیے ریاست اور معاشرے میں اس حوالے سے گہرائی سے تحقیق کی ضرورت ہے کہ مسلم دنیا میں کیا ہو رہا ہے، علمی اور نظریاتی بحثیں کس طرح ریاست اور معاشرے کو تبدیل کر رہی ہیں۔

سعودی عرب اسلام کی جائے پیدائش ہے اور مسلم ممالک اور جہادی تنظیموں کا بڑا معاشی حامی رہا ہے، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے حتمی فیصلے جاری کرنے کے اختیار کے ساتھ خود کو ولی العمر، یا ریاست کا سرپرست یا محافظ قرار دیا ہے۔

کچھ مغربی مبصرین نے ان کے جرات مندانہ اقدامات کے لیے انھیں مصطفیٰ کمال پاشا اتا ترک سے تشبیہ دی ہے، لیکن اب تک پاکستان ایسے ذہنوں کو تلاش کرنے میں ناکام رہا ہے جو مسلم معاشروں میں موجودہ بحث میں حصہ لے سکیں۔

تب سے انڈونیشیا اسلامی فقہ پر جاری بحث میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ نہد العلماء ، دنیا کی سب سے بڑی سول سوسائٹی کی تحریک، خلافت کے تصورکو ختم کرنے اور اس کی جگہ ایک قومی ریاست کے تصورکی وکالت کرتی رہی ہے۔

اس نے اسلامی فقہ سے کافرکے تصور کو ختم کرنے اور اسے شہریت کے تصور سے تبدیل کرنے کا فتویٰ یا حکم بھی جاری کیا ہے۔ غور طلب ہے کہ نہد العلماء نے سخت گیر ہندو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے بھی بات چیت شروع کر دی ہے جس میں ہندوستانی مسلم تنظیمیں بھی شامل ہیں۔

تیونس میں اسلام پسند جماعت ’’ انھادہ‘‘ کو اکثر پوسٹ اسلامسٹ تحریک کی ایک مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جس نے سیاسی سوچ میں بڑی تبدیلی کی ہے۔ پارٹی خاص طور پر خواتین کے حقوق سمیت انفرادی آزادیوں کی حامی ہے۔

اس نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرے گا جو کسی خاص مذہبی طرز زندگی کو مسلط کرتے ہیں۔ اس کے رہنما، غنوچی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’ لوگوں کو زیادہ مذہبی بنانے کی کوشش کرنے کے لیے کوئی قانون نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ یہ مسلم معاشروں میں جاری مباحث کی چند مثالیں ہیں۔

جو مذہبی سوچ کو بدل رہے ہیں۔ یہ بحثیں مذہب کی ’’سیکولرائزیشن‘‘ کی طرف لے جا سکتی ہیں، لیکن اس عمل کو مغربی اثرات سے اسلامی فکر کو پاک کرنے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو اٹھارویں صدی میں شروع ہوا اور اس نے سیاسی اسلام کی تحریکوں کو جنم دیا۔

مزے کی بات یہ ہے کہ مسلم معاشرے جنھوں نے اپنے نظریات کی اصلاح پر بحث شروع کی تھی وہ زیادہ مذہبی ہوتے جا رہے ہیں لیکن سیاسی نظریات کے بوجھ سے خود کو آزاد کر رہے ہیں۔ وہ اب بھی ریاست کو ایک مذہب کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔

جیسا کہ یہاں پیش کی گئی مثالیں ظاہرکرتی ہیں، عرب ممالک نے خاص طور پر ریاست، سول سوسائٹی اور سیاسی تحریک کے بارے میں بحث شروع کرنے میں پیش رفت کی ہے۔ پاکستان میں اس طرح کی بحث شروع کرنا اب بھی مشکل ہے۔

آئینی طور پر پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق اس کے زیادہ تر قوانین اسلامی قوانین کے مطابق ہیں۔ مذہبی جماعتیں اب بھی ملک میں شرعی قانون کے نفاذ کا مطالبہ کرتی ہیں۔

ملک کی سیاسی معیشت ان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ان کی بنیاد ’’خلافت‘‘ ریاست کا تصور ہے۔ ایسی بہت سی جماعتیں ایک مسلم معاشرے کا تصور بھی نہیں کر سکتیں جو مکمل یا جزوی طور پر ایک قومی ریاست کے ماڈل پر چل رہی ہو۔

کیا پاکستانی علماء آر ایس ایس کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے اور ہندو مت کے اندر بدلتی تقسیم کو بہتر طریقے سے سمجھا جا سکے؟ پاکستانی اور ہندوستانی مسلم اسکالرزکے درمیان ان کے مشترکہ راستوں اور الہام کے ذرایع کے باوجود بہت کم تعامل ہے۔

رفتہ رفتہ دونوں ممالک کے مذہبی ادارے اپنی اپنی سیاسی مجبوریوں اور ریاستی دباؤ کے تحت ایک دوسرے سے ہٹ گئے ہیں۔ تنگ نظریات نے پاکستان میں مذہبی قوم پرستی کو جنم دیا۔

مسلم دنیا میں تبدیلیاں صرف مذہبی اداروں میں ہونے والی تبدیلیوں اور اندرونی سماجی تبدیلیوں تک محدود نہیں ہیں۔ اب ان کی عکاسی ریاستوں کی خارجہ پالیسیوں میں ہوتی ہے، مثال کے طور پر ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کا قیام۔

اسے ایک بڑی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔ اب یہ ممالک اصلاحات کی راہ پرگامزن ہیں، اپنی عالمی مصروفیت کے آپشنزکو لچکدار بنا رہے ہیں، جو ممالک لچکدار نہیں ہیں وہ نہ صرف مشکلات کا شکار ہیں بلکہ اب وہ غیر متعلقہ ہوتے جا رہے ہیں۔

خلیجی ریاستوں میں بیک وقت سیاست، معاشرت اور دیگر امور میں اصلاحات ہو رہی ہیں۔ آئیڈیالوجی اور راسخ العقیدہ ہمیشہ ابتدا میں ایسی اصلاحات کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں لیکن آخر کار یہ اصلاحات ناگزیر ہو جاتی ہیں۔

[email protected]

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جا رہے ہیں کے درمیان کے طور پر کے تصور کے لیے اور اس رہا ہے

پڑھیں:

پارلیمنٹ کے خلاف سازش کرنے والے ریاست پاکستان کے دشمن ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ کی بالادستی اور تحفظ کا واضح پیغام دے دیا۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کے خلاف ہر سازش ناکام بنائیں گے۔

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ کی بالادستی اور تحفظ کا واضح پیغام دے دیا.
پارلیمنٹ، آئین، قانون اور امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، سپیکر سردار ایاز صادق@NAofPakistan pic.twitter.com/cJ7CKLzBmW

— Sardar Ayaz Sadiq (@AyazSadiq122) December 1, 2025

انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے خلاف سازش کرنے والے اور آئین کی بالا دستی کی بات کرنے والے نام نہاد لیڈر اپنے گریبان میں جھانکیں۔

اسپیکر نے کہاکہ پارلیمنٹ کی بالادستی، آئین، قانون اور امن و امان پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں ہی بیٹھ کر پارلیمنٹ کے خلاف سازش کرنے والے ریاست پاکستان کے دشمن ہیں۔

واضح رہے کہ حال ہی میں پارلیمنٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی ہے، تاہم اپوزیشن نے اسے آئین پر حملہ قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسپیکر قومی اسمبلی پارلیمنٹ سازش سردار ایاز صادق وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • نوجوان تبائی کے دہانے پر ہیں لیکن بی جے پی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، راہل گاندھی
  • دنیا کے 10 محفوظ ترین ممالک کون سے ہیں؟
  • پاکستان اور یواے ای کے تعلقات مذہبی و ثقافتی اقدار کی بنیادوں پرقائم ہیں: وزیراعظم
  • دنیا جمہوریت آمریت سے بد تر ہوتی جا رہی ہے ؟
  • نیتن یاہو نے کرپشن مقدمات پر صدر سے معافی کی اپیل کی، فیصلہ ریاست کے مفاد میں کرنے کا عندیہ
  • خطۂ مشرقِ وسطیٰ، یک طرفہ جنگ بندی، صیہونی جارحیت اور بدلتی علاقائی صف بندیاں
  • خیبرپختونخوا میں بدمعاشی ہوئی تو گورنر راج لگ سکتا ہے، فیصل واوڈا
  • پارلیمنٹ کے خلاف سازش کرنے والے ریاست پاکستان کے دشمن ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی
  • گزشتہ 2 سالوں میں اسرائیل نے اپنا وحشی اور خونخوار چہرہ دنیا پر واضح کردیا، سربراہ عرب لیگ
  • غزہ معاہدے کے حامی مسلم ممالک کو ’اپنی پوزیشن پر دوبارہ غور‘ کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے، خواجہ آصف