ریاست مخالف مواد پھیلانے کا الزام؛ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سرگرم رکن کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے کارروائی کرتے ہوئے پلندری (سندھوتی) آزاد کشمیر کے رہائشی امان ادریس کے خلاف ریاست مخالف مواد پھیلانے کے الزام میں پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق مقدمہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 کی دفعات 9، 10، 11 اور 26-اے کے تحت درج کیا گیا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ٹویٹر اور ٹک ٹاک پر ریاستی اداروں بالخصوص پاک فوج اور حکومتی افسران کے خلاف منفی اور اشتعال انگیز مواد پھیلایا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ امان ادریس نے عوامی تقریروں میں بے بنیاد الزامات عائد کرکے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جبکہ فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز مواد کے ذریعے قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کی گئی۔
سوشل میڈیا پر نشر کیے گئے تمام مواد کے لنکس کو تحقیقات کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ملزم کی جانب سے پھیلایا گیا اشتعال انگیز مواد نہ صرف امن و امان کی صورتحال متاثر کرنے کا باعث بنا بلکہ عوام میں خوف و ہراس بھی پیدا ہوا۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق سردار امان ادریس آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا سرگرم رکن بھی ہے۔سائبر کرائم ایجنسی نے معاملے کی مزید تفتیش شروع کر دی جبکہ دیگر شواہد کی بنیاد پر مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی لازمی، فیک نیوز پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، محسن نقوی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی لازمی ہے جب کہ فیک نیوز پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران محسن نقوی نے اس بات پر زور دیا کہ آزادیٔ اظہار کو جھوٹی یا گمراہ کن خبروں کے لائسنس کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ اس رویے نے نہ صرف معاشرے میں غلط فہمیاں پیدا کیں بلکہ قومی سلامتی کے معاملات کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب اس روش پر مکمل پابندی عائد کرنے کا وقت آچکا ہے اور حکومت سوشل میڈیا سمیت ہر پلیٹ فارم پر پھیلنے والی بدنیتی پر مبنی معلومات کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیک نیوز کا رجحان اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی بیشتر اطلاعات حقیقت سے دور ہوتی ہیں، لیکن عام لوگ انہیں سچ سمجھ کر انتشار کا شکار ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ قومی میڈیا ایک منظم فریم ورک کے تحت چلتا ہے جہاں غلطی کی صورت میں پیمرا کی کارروائی موجود ہوتی ہے، مگر سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کے لیے کوئی ضابطہ موجود نہیں تھا، جس کے باعث اب حکومت نے جامع حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ اب ایسے عناصر کے خلاف کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے جو جھوٹ کو آزادیٔ اظہار کا لبادہ اوڑھ کر معاشرے میں زہر گھولتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان افراد کی واپسی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور یہ فیصلہ کسی دباؤ کے تحت نہیں بلکہ قومی سلامتی کے تقاضوں کے مطابق کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں ہونے والے دہشتگرد حملوں میں ملوث ملزمان کی شناخت افغان شہریوں کے طور پر سامنے آچکی ہے، جن میں ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنانے والے حملہ آور اور اسلام آباد کچہری کا بمبار بھی شامل ہے۔ ان واقعات نے واضح کردیا ہے کہ غیر قانونی رہائش کے معاملات کو مزید نظر انداز کرنا ملک کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے کئی دہائیوں تک افغان شہریوں کی میزبانی کی، مگر اب وقت آگیا ہے کہ وہ وقار کے ساتھ اپنے وطن واپس جائیں۔ خیبر پختونخوا میں ان افراد کو ملنے والا غیر ضروری تحفظ قومی پالیسی کے خلاف ہے، کیونکہ قومی سلامتی کے فیصلے صوبائی بنیادوں پر نہیں بلکہ ملکی سطح کی سوچ کے تحت کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملک کے تین صوبوں میں کارروائیاں جاری ہیں اور نتائج بھی حاصل ہورہے ہیں۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ جو افغان باشندے واپس بھیجے جانے کے بعد دوبارہ پاکستان آئے، انہیں قانون کے مطابق سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ افغان کیمپس کے خاتمے کا عمل بھی شروع ہوچکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بیانات دینے والے عناصر کو بھی قانون کے سامنے لایا جائے گا۔