شیری رحمٰن—فائل فوٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کا ساتھ دیا، ہم نے کوئی مراعات نہیں مانگیں، حکومت کو وعدے پر عمل درآمد کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں شیری رحمٰن نے کہا کہ جن وعدوں پر عمل نہیں کیا گیا، ان پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کو مزید وقت دینے کی بات ہوئی ہے، اگلے ماہ پھر اجلاس میں وعدوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے وزیرِ اعظم سےملاقات پر بریفنگ دی، ملک میں غربت کا مقابلہ کرنا ہماری لیے ضروری ہے، جہاں جہاں سیلاب آیا ہم نے ریلیف کا مطالبہ کیا۔

پی پی رہنما نے کہا کہ بلاول بھٹو نے متاثرہ علاقوں کے دورے کیے، امداد تقسیم کی، وفاقی حکومت کو سراہتے ہیں، بلاول بھٹو کی تجاویز مانی گئیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ سانحۂ کارساز کسی سیاسی جماعت پر سب سے بڑا حملہ تھا، پیپلز پارٹی ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنی رہی، ہم اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ پیپلز پارٹی دہشت گردی سے متعلق تمام چیلنجز کو سمجھتی ہے، ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کی مخالفت کی اور ہمیشہ آواز اٹھائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہم سب یک زبان ہیں، بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں اس وقت دہشت گردی ہو رہی ہے، 18 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کونشانہ بنایا گیا تھا۔

پی پی رہنما نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے بجلی کے بل معاف کیے گئے جو قابلِ تحسین ہے، بلاول بھٹو کا مطالبہ تھا کہ سیلاب متاثرین کے بل معاف کیے جائیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کارکن گلگت بلتستان، آزاد کشمیر میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، جہاں جہاں سیلاب آیا ہم نے ریلیف کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ

پڑھیں:

غزہ کے معاملے پر امید تو ہے مگر خدشات بھی موجود ہیں، بلاول بھٹو

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہمسائے ملک سے ہمارے تعلقات بہتر نہیں ہیں اور ایک سلسلہ چل رہا ہے، اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو کا قتل ملک اور وفاق کے خلاف سازش تھی، ترقیاتی منصوبوں پر سندھ حکومت کے تحفظات سے وفاق کو آگاہ کیا ہے، ہمسائے ملک سے ہمارے تعلقات بہتر نہیں ہیں، غزہ کے معاملے پر امید تو ہے مگر خدشات بھی موجود ہیں، وہ سانحہ کارساز کی 18ویں برسی کے موقع پر شاہراہ فیصل پر شہداء کی یادگار پر حاضری دینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سانحہ کارساز دہشتگردی کا بہت بڑا واقعہ تھا، پیپلز پارٹی آج بھی بی بی کے مشن کو آگے لیکر چل رہی ہے، ہم اپنے قائدین کے وژن کے مطابق پاکستان کے عوام کی خدمت کرتے رہیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 18 اکتوبر 2007ء کو بے نظیر بھٹو وطن واپس آئیں، کارساز کے مقام پر بے نظیر بھٹو کے قافلے پر خودکش حملہ ہوا، کارکنان شہید ہوئے، بے نظیر بھٹو دہشتگردوں اور انتہاپسندوں سے ڈری نہیں، بے نظیر بھٹو نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ ان کا کہنا تھا کہ 27 دسمبر 2007ء کو بے نظیر بھٹو شہید ہوگئیں، بے نظیر بھٹو نے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور شہادت قبول کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمسائے ملک سے ہمارے تعلقات بہتر نہیں ہیں اور ایک سلسلہ چل رہا ہے، پیپلز پارٹی اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ میں ہونے والی پیشرفت بہت بڑی کامیابی ہے. مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں، غزہ کے معاملے پر امید تو ہے مگر خدشات بھی موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت کو تحفظات دورکرنے کےلئے ایک ماہ کی مہلت
  • پیپلز پارٹی کا حکومت کو وعدوں پر عملدرآمد کے لیے ایک ماہ کا مزید وقت دینے کا فیصلہ
  • سانحۂ کارساز: ملکی تاریخ کا ناقابلِ فراموش سانحہ — بلاول بھٹو زرداری
  • غزہ کے معاملے پر امید تو ہے مگر خدشات بھی موجود ہیں، بلاول بھٹو
  • پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر اور سینیٹر شیری رحمان کا کارساز حملے کی 18 ویں برسی پر شہدا کو خراج عقیدت پیش
  • ہم خوش ہوں گے جب کراچی کے لیے کام کیا جائے: بلاول بھٹو
  • پنجاب وفاق سے انتہاپسند جماعت پر پابندی لگانے کی سفارش کریگا ‘ دہشت گردی کیلئے اب جگہ نہیں : مریم نواز 
  • وزیر اعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو کو حکومت پنجاب سے متعلق تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی
  • بلاول بھٹو کی وفد کے ہمراہ وزیرِ اعظم ہاؤس آمد