نور مقدم قتل معاشرے میں پھیلتی’برائی‘ کا نتیجہ ہے جسے ’لیو ان ریلیشن‘ کہا جاتا ہے، جسٹس باقر نجفی
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
نور مقدم قتل معاشرے میں پھیلتی’برائی‘ کا نتیجہ ہے جسے ’لیو ان ریلیشن‘ کہا جاتا ہے، جسٹس باقر نجفی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) نور مقدم قتل کے مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل مسترد ہونے کے کیس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی نے 7 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کر دیا۔
اضافی نوٹ میں جسٹس علی باقر نجفی نے کہا اکثریتی فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں لیکن کچھ اضافی وجوہات تحریر کی ہیں، ظاہر جعفر کیخلاف تمام شواہد ریکارڈ کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’لیو ان ریلیشن‘ کا تصور معاشرے کیلئے انتہائی خطرناک ہے، لڑکے لڑکی کا لیونگ ریلیشن نہ صرف معاشرتی بگاڑ بلکہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، آج کل کی نوجوان نسل کو اس واقعہ سے سبق سیکھنا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے ظاہر جعفر کیخلاف قتل کی دفعات میں سزائے موت برقرار رکھی تھی.
اغوا کے مقدمے میں 10 سال قید کو کم کرکے ایک سال کر دیا گیا.عدالت نے نور مقدم کے اہلخانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا تھا۔
ظاہر جعفر کے مالی جان محمد اور چوکیدار افتخار کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا.ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس میں کہا کہ نور مقدم کیس معاشرے میں پھیلنے والی اُس ’برائی‘ کا براہِ راست نتیجہ ہے جسے ’لیونگ ریلیشن شپ‘ کہا جاتا ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جسٹس نجفی کا اشارہ ’لِو اِن ریلیشن شپ‘ کی طرف تھا، یعنی ایسی صورتحال جہاں دو غیر شادی شدہ افراد رومانوی تعلق کے تحت ایک ساتھ رہائش اختیار کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس طرح کے تعلقات نہ صرف ملک بلکہ شریعت کے تحت پرسنل لا کے بھی خلاف ہیں”، جج نے ان تعلقات کو خدا کے خلاف “براہ راست بغاوت” قرار دیا۔
معزز جج نے اس طرح کے تعلقات کے “خوفناک نتائج” کے بارے میں نوجوان نسل کو خبردار کیا۔
27 سالہ نور مقدم جولائی 2021 میں ظاہر ذاکر جعفر کے اسلام آباد میں واقع گھر سے مردہ حالت میں ملی تھیں، رواں سال مئی میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس اسحٰق ابراہیم اور جسٹس باقر علی نجفی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے ظاہر جعفر کو 2022 میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعلی ظفر آئی ایل ٹی 20سیزن 4 کے آغاز پر اپنی آواز کا جادو جگائیں گے وفاقی آئینی عدالت کا گندم کوٹہ سے متعلق کیس میں اہم حکم اسلام آباد ہائیکورٹ: مشرف رسول تنازعہ کیس میں ڈی آئی جی انوسٹی گیشن طلب جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری تنازع کیس سماعت کے لئے مقرر بانی پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کا آج ہونے والا جیل ٹرائل منسوخ بانی پی ٹی آئی کی صحت کے حوالے سے افواہیں بے بنیاد ہیں: جیل حکام امریکا، وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر فائرنگ، 2 اہلکار شدید زخمیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد سپریم کورٹ سزائے موت باقر نجفی ظاہر جعفر کیس میں
پڑھیں:
کان کے پردے پھٹنے کی علامات اور فوری اقدامات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کان انسانی جسم کا ایک نہایت حساس اور اہم حصہ ہے جو ہمیں آواز سننے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے، مگر بعض اوقات کان میں ہونے والی معمولی تکلیف یا سننے کی کمی کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے، جو دراصل کان کے پردے کے پھٹنے کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کان کے امراض کے ماہر ڈاکٹر سدھارتھ کا کہنا ہے کہ کان کا پردہ، جسے طبی زبان میں ٹمپنک میمبرین کہا جاتا ہے، ایک نازک جھلی ہے جو کان کے بیرونی اور درمیانے حصے کے درمیان واقع ہوتی ہے اور آواز کی لہروں کو اندر کے حصے تک پہنچانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے، اگر یہ جھلی کسی وجہ سے پھٹ جائے تو اسے کان کے پردے کا پھٹنا کہا جاتا ہے، جو سننے کی صلاحیت پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔
کان کے پردے کے پھٹنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، انفیکشن سب سے عام سبب ہے، جس میں بیکٹیریا یا وائرس کی موجودگی یا کسی قسم کی سوزش کان کے پردے کو متاثر کر سکتی ہے۔ اسی طرح شدید یا غیر معمولی شور، جیسے ہوائی جہاز کے انجن کی آواز یا دھماکوں کی گونج، بھی کان کے پردے کے پھٹنے کا باعث بن سکتی ہے۔ چوٹ یا حادثاتی نقصان بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے، جس میں کان میں چمچ، ماچس کی تیلی، ایئر بڈز یا کسی حادثے کے نتیجے میں لگنے والی ضرب شامل ہے۔
کان کے پردے کے پھٹنے کی علامات میں اچانک اور شدید کان کا درد، کان سے پانی یا خون کا بہنا، سننے کی صلاحیت میں کمی، اور کان میں گرمائش یا چکر آنا شامل ہیں۔
ڈاکٹر سدھارتھ کے مطابق گھریلو سطح پر کچھ اقدامات مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، جیسے گرم پانی سے سینک لگانا، جس کے لیے پانی کو کپڑے میں بھگو کر ہلکے سے کان پر رکھنا مفید ہو سکتا ہے، تاہم اگر درد شدید ہو یا پانی بہنا شروع ہو جائے تو فوری طور پر ماہر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔
طبی علاج کے ضمن میں کان کے پردے کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے جدید سرجری، جسے ٹمپنومپلاسٹی کہا جاتا ہے، مؤثر طریقہ ہے۔ اس سے کان کا پردہ ٹھیک ہو جاتا ہے اور مریض کی سننے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آتی ہے۔
کان کے پردے کا پھٹنا سنگین مسئلہ ہو سکتا ہے، اور اس سے نہ صرف سماعت متاثر ہوتی ہے بلکہ دیگر پیچیدگیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں، اس لیے کان میں کسی بھی غیر معمولی تکلیف یا سننے کی کمی کی صورت میں فوری طور پر ماہر سے مشورہ کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ بروقت تشخیص اور مناسب علاج ممکن ہو سکے۔