چیف آف دی نیول اسٹاف کا دورہِ امریکا، بحری اور سول قیادت سے اہم ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے امریکا کا دورہ کیا جہاں انہوں نے امریکا کی اعلیٰ بحری اور سول قیادت سے ملاقاتیں کیں۔
تفصیلات کے مطابق نیول چیف کی امریکی ڈپٹی چیف آف دی نیول اسٹاف آپریشنز اور کوسٹ گارڈ کے وائس کمانڈنٹ سے الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں۔
نیول چیف نے امریکا کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا بھی دورہ کیا اور یونیورسٹی کے صدر وائس ایڈمرل پیٹر اے گارون سے ملاقات کی۔ ملاقاتوں کے دوران پیشہ ورانہ دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی، پیشہ ورانہ تربیت اور میری ٹائم تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
نیول چیف نے امریکی محکمہ خارجہ کا بھی دورہ کیا اور سیاسی وعسکری امور کے ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری سٹینلے ایل براؤن سے ملاقات کی۔
ایڈمرل نوید اشرف نے امریکی اسکالرز اور تھنک ٹینک کے ماہرین سے خطاب کیا جہاں انہوں نے علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز اور مشترکہ میری ٹائم کوششوں میں پاک بحریہ کے تعاون پر روشنی ڈالی۔
نیول چیف کا دورہ امریکا دونوں ممالک کے مابین میری ٹائم سکیورٹی اور دفاعی تعاون کو فروغ دے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹیکساس، ٹک ٹاک پر بم بنانے کا دعویٰ کرنے والا افغان شہری گرفتار
TEXAS, US:امریکی ریاست ٹیکساس میں سکیورٹی اداروں نے ایک افغان نژاد شخص کو بم تیار کرنے کا دعویٰ کرنے پر گرفتار کرلیا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ شخص نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو میں خود کو بم بنانے والا ظاہر کیا تھا اور فورٹ ورتھ شہر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق گرفتار شخص کی شناخت محمد داؤد الوک زئی کے نام سے ہوئی ہے، جسے ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے منگل کے روز حراست میں لیا۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر افغان شہری محمد داؤد الوک زئی کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔
https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/posts/115634929179976272حکام کا کہنا ہے کہ ملزم آپریشن الائیز ویلکم کے تحت امریکا منتقل ہوا تھا اور اسے 7 ستمبر 2022 کو گرین کارڈ بھی جاری کیا گیا تھا۔
امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق ٹک ٹاک ویڈیو سامنے آنے کے بعد فوری کارروائی کی گئی اور الوک زئی کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کو بھی واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ بھی 2021 میں امریکا پہنچا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات کے بعد سکیورٹی ادارے مہاجرین خاص طور پر افغانستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی اسکریننگ اور آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی مزید سخت کر رہے ہیں۔