ویانا میں مقیم بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے مستقل نمائندے نے تاکید کی ہے کہ قرارداد 2231 کے پیراگراف 8 کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آج ایرانی جوہری مسئلے پر اپنے غور و خوض کا خاتمہ کر دیا ہے اسلام ٹائمز۔ ویانا میں قائم بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے مستقل نمائندے میخائیل اولیانوف نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے جوہری مسئلے کے حوالے سے "عدم پھیلاؤ" کے معاملے کو ان موضوعات کی فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے کہ جن پر سلامتی کونسل غور و خوض کرتی ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں میخائیل اولیانوف کا لکھنا تھا کہ قرارداد 2231 کے پیراگراف 8 کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آج ایرانی جوہری مسئلے پر اپنے غور و خوض کا اختتام کر دیا ہے اور اب سے (ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے) "عدم پھیلاؤ" کا مسئلہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں باقی نہیں۔

ویانا میں روس کے مستقل نمائندے نے ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے اسنیپ بیک کو فعال کرنے پر مبنی یورپی ممالک کی کارروائی حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ عام طور پر، یہ ایک نئی صورتحال ہے اور میں نہیں جانتا کہ کیا "مغربی" پوری طرح سے سمجھتے ہیں کہ ان کے اقدامات سے یہ نتیجہ نکلتا ہے یا نہیں.

. چلئے دیکھتے ہیں!

ادھر ایران، روس و چین کے سفیروں و مستقل نمائندوں نے بھی قرارداد 2231 کے خاتمے کے حوالے سے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور صدر سلامتی کونسل کو ایک مشترکہ خط لکھا ہے جس میں اقوام متحدہ میں ایران، روس و چین کے سفیروں نے اسنیپ بیک کو فعال کرنے پر مبنی یورپی ممالک کے اقدام کو قانونی اعتبار سے ناقص و قانونی حیثیت سے عاری قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مقررہ وقت پر اس قرارداد کے مکمل طور پر خاتمے کا مطلب سلامتی کونسل میں ایرانی جوہری مسئلے پر غور و خوض کا باقاعدہ خاتمہ ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایرانی جوہری سلامتی کونسل جوہری مسئلے اقوام متحدہ کے حوالے سے

پڑھیں:

اقوام متحدہ کی رپورٹ نے افغانستان میں القاعدہ اور فتنہ الخوارج کی موجودگی بے نقاب کر دی

کابل / نیویارک: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں افغانستان میں القاعدہ اور فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) جیسے دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے ناقابلِ تردید شواہد سامنے آ گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ گروہ افغانستان میں آزادانہ طور پر سرگرم ہیں اور وسطی ایشیائی ممالک اور خطے کے امن کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔

یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگران ٹیم نے 24 جولائی 2025 کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پیش کی جو کہ اس نوعیت کی 36 رپورٹ ہے۔

رپورٹ کے صفحہ نمبر 16 میں واضح کیا گیا ہے کہ افغانستان کی اتھارٹی دہشت گرد گروہوں، بشمول القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کو کھلی چھوٹ دیے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ گروہ افغانستان کے چھ صوبوں غزنی، ہلمند، قندھار، کنڑ، ارزگان اور زابل میں سرگرم ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کے کئی تربیتی مراکز کام کر رہے ہیں، جن میں سے تین نئے کیمپ ایسے ہیں جہاں القاعدہ اور تحریکِ طالبان پاکستان (فتنہ الخوارج) کے دہشت گردوں کو عسکری تربیت دی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے پیراگراف 19 کے مطابق ٹی ٹی پی کے پاس تقریباً 6,000 جنگجو موجود ہیں، جنہیں مختلف اقسام کے جدید ہتھیاروں تک رسائی حاصل ہے، جس سے ان کے حملے مزید ہلاکت خیز ہو گئے ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی آزادانہ سرگرمیاں علاقائی سلامتی اور پائیدار امن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں، لہٰذا ان گروہوں کی سہولت کاری اور تربیتی نیٹ ورک کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یمن: یو این عملے کے خلاف حوثیوں کے الزامات مسترد
  • اقوام متحدہ کے امدادی وفد کا غزہ کا دورہ، بنیادی سہولیات اور پانی کے پلانٹ کا جائزہ
  •  مڈغاسکر: فوجی عہدیدار نے صدر کا حلف اٹھالیا‘ اقوام متحدہ کی مذمت
  • غزہ میں بین الاقوامی فوج کا قیام؛ امریکا، فرانس اور برطانیہ سلامتی کونسل میں متحرک
  • ہانیہ عامر پاکستان کیلئے اقوام متحدہ کی خیرسگالی سفیر مقرر
  • اقوام متحدہ میں اصلاحات کا منصوبہ منظوری کے لیے جنرل اسمبلی میں پیش
  • اقوام متحدہ کی رپورٹ نے افغانستان میں فتنہ الخوارج کی موجودگی کی نشاندہی کردی
  • ہانیہ عامر اقوام متحدہ ویمن پاکستان کی نیشنل گڈ وِل ایمبیسیڈر مقرر
  • اقوام متحدہ کی رپورٹ نے افغانستان میں القاعدہ اور فتنہ الخوارج کی موجودگی بے نقاب کر دی