ایران: جوہری معاہدہ ختم، اب کسی پابندی کے پابند نہیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب 2015 کے جوہری معاہدے کی کسی پابندی کا پابند نہیں رہا، کیونکہ معاہدے کی 10 سالہ مدت 18 اکتوبر 2025 کو ختم ہو چکی ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے مطابق، معاہدے کی تمام شقیں، بشمول یورینیم افزودگی اور دیگر جوہری سرگرمیوں پر لگائی گئی حدود، اب غیر مؤثر ہو چکی ہیں۔
یہ تاریخی معاہدہ ایران اور عالمی طاقتوں (امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین) کے درمیان طے پایا تھا، جس کے تحت ایران نے جوہری پروگرام محدود کرنے کے بدلے پابندیوں میں نرمی حاصل کی تھی۔ تاہم 2018 میں امریکا کی یکطرفہ علیحدگی کے بعد یہ معاہدہ بتدریج کمزور ہوتا گیا۔
حالیہ مہینوں میں اقوامِ متحدہ کی بعض پابندیاں دوبارہ نافذ کی گئیں، جنہیں ایران نے مسترد کر دیا ہے۔ تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن اور شہری مقاصد کے لیے ہے، جبکہ مغربی طاقتیں اسے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش سمجھتی ہیں۔
ایران نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کی جانب سے اس کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے گئے، جن پر عالمی اداروں نے کوئی مؤثر ردعمل نہیں دیا، جس کے باعث وہ اب آئی اے ای اے (بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی) سے تعاون محدود کر رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کو خط میں کہا کہ معاہدے کی مدت مکمل ہو چکی ہے، لہٰذا نئی پابندیاں اب بے معنی ہیں۔ ایران نے ایک بار پھر سفارتکاری سے وابستگی کا اظہار کیا ہے، مگر یورپی طاقتیں چاہتی ہیں کہ ایران دوبارہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر دفاع کا حماس کو شکست دینےکیلئے فوج کو جامع منصوبہ تیار کرنیکا حکم
امریکی صدر نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر حماس جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کرتی تو وہ اسرائیل کو غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کی اجازت دے دینگے۔ سی این این کو دیئے گئے انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس نے اب تک 28 میں سے زیادہ تر قیدیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیر دفاع نے جنگ دوبارہ شروع ہونے کی صورت میں فوج کو حماس کو شکست دینے کے لیے جامع منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیدیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے فوجی سربراہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ اس منصوبے پر عمل اسی صورت میں ہوگا، جب حماس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے کی شرائط پر عمل نہیں کرے گی۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ امریکی صدر کے منصوبے میں تمام ہلاک قیدیوں کی واپسی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور غزہ کے اندر سرنگوں کو تباہ کرنا شامل ہیں۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ اگر معاہدے پر مکمل عمل نہ کیا گیا تو وہ امریکا کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ کا دوبارہ آغاز کریں گے اور پھر حماس کا خاتمہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر حماس جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کرتی تو وہ اسرائیل کو غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کی اجازت دے دیں گے۔ سی این این کو دیئے گئے انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس نے اب تک 28 میں سے زیادہ تر قیدیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں۔ صدر ٹرمپ نے حماس کو معاہدے کی پاسداری کا پیغام دیتے ہوئے خبردار کیا کہ جیسے ہی میں کہوں گا، اسرائیلی فوج دوبارہ غزہ کی گلیوں اور سڑکوں پر ہوگی اور اگر اسرائیل چاہے تو حماس کو اچھی طرح سبق سکھا سکتا ہے۔