ملک بھر سے افغان باشندوں کی واپسی جاری، خیبرپختونخوا میں یہ عمل سست روی کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
پشاور:
غیر قانونی افغان باشندوں کی وطن واپسی جاری ہے تاہم وفاق کی سنجیدہ حکمتِ عملی کے مقابلے میں خیبرپختونخوا میں یہ عمل سست روی کا شکار ہے۔
پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے Illegal Foreigner Repatriation Plan (IFRP) شروع کیا گیا یہ جامع پلان قومی سلامتی، ریاستی وسائل کے تحفظ اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ناگزیر حکمتِ عملی ہے۔
وفاقی حکومت نے اس منصوبے کے تحت واضح اور مرحلہ وار پلان جاری کیا، پلان کے مطابق ملک بھر میں افغان مہاجر کیمپوں کو مرحلہ وار ڈی نوٹیفائی کیا گیا، وفاقی حکومت کی جانب سے فیز 3 کے نفاذ کے بعد مجموعی طور پر 54 افغان مہاجر کیمپوں کو قانونی طور پر غیر فعال قرار دیا گیا۔
غیر فعال قرار دیئے گئے کیمپوں میں 43 خیبرپختونخوا، 10 بلوچستان اور ایک پنجاب میں واقع تھا، 25 ستمبر، 13 اکتوبر اور 15 اکتوبر 2025ء کو تمام کیمپوں کی ڈی نوٹیفکیشن مکمل کی گئی۔
پنجاب اور بلوچستان نے وفاقی کی پالیسی پر فوری عمل درآمد کیا جس میں پیش رفت بھی سامنے آئی، پنجاب نے میانوالی کے واحد افغان کیمپ کو مکمل طور پر خالی کرا لیا۔
بلوچستان میں 88 ہزار سے زائد افغان شہریوں کا ریکارڈ سامنے آیا جن کی واپسی جاری ہے اور دسمبر تک مکمل ہو جائے گا۔
خیبرپختونخوا کی صورتحال دیگر صوبوں کے مقابلے میں نہایت تشویش ناک ہے، خیبرپختونخوا میں 43 ڈی نوٹیفائیڈ افغان کیمپوں میں سے صرف دو کیمپوں کو مکمل کلیئر کیا گیا اور باقی کیمپ بدستور فعال ہیں۔
صوبائی حکومت ان میں رہائش پذیر افغان باشندوں کو بجلی، پانی، صحت اور دیگر سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ ڈی نوٹیفکیشن کے باوجود ان کیمپوں کا فعال رہنا خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتی کمزوری اور پالیسی پر عدم عمل درآمد کی کھلی نشاندہی ہے۔
یہ صورتحال صوبے کے محدود وسائل پر بوجھ ڈالنے کے ساتھ ساتھ قانون کی کمزور گرفت کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ مزید تشویش ناک پہلو صوبہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی اور اس میں ملوث افغان باشندوں کے مستند شواہد ہیں۔
وفاقی حکومت کی واضح ہدایات کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت آئی ایف آر پی پر بروقت اور موثر عمل درآمد میں ناکام ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا میں افغان باشندوں وفاقی حکومت
پڑھیں:
سری لنکا کے لیے پاکستان کی انسانی امداد تاخیر کا شکار، بھارت کی جزوی کلیئرنس غیر مؤثر
وزارتِ خارجہ پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت مسلسل پاکستان کی جانب سے سری لنکا کیلئے بھیجی جانے والی انسانی ہمدردی پر مبنی امداد کو روک رہا ہے۔
جس کے باعث خصوصی طیارہ 60 گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار ہے اور بھارتی کلیئرنس کا منتظر ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ سری لنکن عوام کے لیے فوری امداد روانہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:پاک بحریہ کا سری لنکا میں سیلاب ریسکیو آپریشن جاری، متاثرہ خاندان کی محفوظ منتقلی
تاہم بھارتی حکام کی جانب سے تاخیر نے اس اقدام کو شدید متاثر کیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ بھارت نے 48 گھنٹے کے بعد جزوی پرواز کلیئرنس تو جاری کی، لیکن وہ ’عملی طور پر ناقابلِ استعمال‘ تھی کیونکہ اس کی مدت صرف چند گھنٹوں تک محدود رکھی گئی تھی۔
ترجمان کے مطابق اس ضمن میں واپسی کی پرواز کے لیے کوئی اجازت شامل نہیں تھی۔
مزید پڑھیں:پاک بحریہ کی جانب سے سری لنکا میں امدادی کارروائیاں جاری
وزارتِ خارجہ کے مطابق اس غیر مؤثر کلیئرنس نے سری لنکا کے بھائی چارے کے جذبے کے تحت کی جانے والی ہنگامی امدادی کوششوں کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
پاکستان نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ بھارت انسانی بنیادوں پر تعاون کرے اور فلائٹ کلیئرنس کی رکاوٹ فوری طور پر دور کرے تاکہ امدادی سامان سری لنکا کے سیلاب متاثرین تک بروقت پہنچایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی امداد پرواز سری لنکا کلیئرنس وزارت خارجہ