، اقبال حسین ---فائل فوٹو 

پاکستان میں تعینات بنگلادیشی ہائی کمشنر اقبال حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور بنگلادیش کی تجارت میں مواقع موجود ہیں، ماضی میں ریل سے پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان تجارت عام تھی مگر رسائی کے مسائل ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، جنوبی ایشیا میں کمزور کنیکٹیویٹی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

فارن سروس اکیڈمی میں خطاب کے دوران بنگلادیشی ہائی کمشنر نے کہا کہ بنگلادیش سے کم لوگ پاکستان آ رہے ہیں کیونکہ اکثر اسے بھارت کے تناظر میں دیکھا جاتا ہے، خطے کی جغرافیائی کنیکٹیویٹی ہماری مشترکہ ترقی کی بنیاد بن سکتی ہے۔ کابل، پشاور، ڈھاکا اور میانمار کو ملانے والا قدیم تجارتی راستہ ہماری تاریخ کاحصہ ہے، نئی نسل زیادہ باشعور ہے اور بہتر زندگی کی خواہش رکھتی ہے۔

 اقبال حسین خان کا کہنا تھا کہ بنگلادیش میں 2024ء کی سیاسی تبدیلیوں نے نوجوانوں میں نئی امید پیدا کی ہے، نوجوان قیادت آگے آئے گی تو معاشی خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی، سری لنکا اور نیپال کی طرح خطے کے دیگر ممالک بھی تیزی سے بدل رہے ہیں، جنوبی ایشیا میں مشترکہ ترقی کے لیے باہمی تعاون ناگزیر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تنہائی یا علیحدگی کسی ملک کے لیے حل نہیں، تعاون ہی راستہ ہے، بنگلادیش اور بھارت کے درمیان تجارت بڑھ سکتی ہے مگر سرحدی رکاوٹیں ترقی میں حائل ہیں، بڑے ملک کا رویہ جب چھوٹے پڑوسیوں پر دباؤ ڈالے تو علاقائی اعتماد کمزور ہوتا ہے، نظریاتی یا مذہبی اجارہ داری کا خیال علاقائی تعاون کو متاثر کرتا ہے۔

پاک بنگلہ دیش بین المذاہب ہم آہنگی فروغ کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپ تشکیل کا فیصلہ

اسلام آباد وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف.

..

اقبال حسین خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چھوہاروں کی پیداوار بہت بڑی صنعت ہے جو کئی گنا فائدہ دے سکتی ہے، پاکستان کا چھوہارا دبئی کے راستے خطے میں جاتا ہے، براہِ راست رسائی ملے تو منافع اور کسانوں کی آمدن بڑھ سکتی ہے۔

اِن کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں پشمینہ کی روایتی پیداوار صدیوں پرانی ہے اور عالمی مارکیٹ میں مقبول ہے، پشمینہ کی تیاری سے جڑی دستکاری اب بھی خطے کی بڑی ثقافتی اور معاشی طاقت ہے۔

اقبال حسین خان نے یہ بھی کہا کہ نوآبادیاتی ذہنیت اور بالادستی کے رجحانات علاقائی تنظیموں کی رفتار سست کرتے ہیں، نئی نسل پرانی رکاوٹوں کو توڑ کر بہتر علاقائی تعاون کی بنیاد رکھ سکتی ہے، مغربی خطے میں تعاون کے ایسے ماڈل ہیں جن میں مذہبی و ثقافتی قربت اہم کردار اداکرتی ہے، جنوبی ایشیا کے ممالک تاریخی اور تہذیبی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جنوبی ایشیا اقبال حسین ترقی کی سکتی ہے

پڑھیں:

سینیٹر مشاہد حسین ایشیا۔یورپ پولیٹیکل فورم کے چیئرمین منتخب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251201-08-9
بڈاپسٹ (آن لائن) سینیٹر مشاہد حسین سید کو ایشیا یورپ پولیٹیکل فورم (اے ای پی ایف) کے چیئرمین کے طور پر متفقہ طور پر منتخب کرلیا گیا۔ یہ انتخاب اس 2 براعظمی تنظیم کے سالانہ اجلاس میں عمل میں آیا جو ہنگری کے دارالحکومت بوداپیسٹ میں منعقد ہوا، اس کانفرنس میں 25 ممالک سے تعلق رکھنے والے 35 ارکانِ پارلیمان، سیاسی شخصیات اور تھنک ٹینک کے نمائندگان نے شرکت کی جن میں 15 ایشیا سے اور 10 یورپ سے تھے۔ اپنے عہدے کی قبولیت کی تقریر میں سینیٹر مشاہد حسین، جو انٹرنیشنل کانفرنس آف ایشین پولیٹیکل پارٹیز (ICAPP) کے بھی شریک چیئرمین ہیں، نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ ہنگری کے سابق نائب وزیر خارجہ ژولٹ نیمیتھ کو یورپ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایشیا۔یورپ پولیٹیکل فورم (اے ای پی ایف) کا شریک چیئرمین منتخب کیا گیا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • مئی میں پاک بھارت جنگ بھی خطرناک ثابت ہو سکتی تھی: اسحاق ڈار
  • دنیا میں نئے تنازعات امن کیلئے خطرہ، مذاکرات اور سفارتکاری کے حامی ہیں: اسحاق ڈار
  • 2025: بھارتی روپیہ ایشیا کی سب سے کمزور کرنسی قرار، مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید
  • یوریشیا میں رابطوں، جیو اکنامک انضمام، مشترکہ خوشحالی کے دور کی ضرورت: احسن اقبال  
  • 27ویں آئینیترمیم  پرا قوام  متحدہ  کو تشویش  بے جا‘ ہائی  کمشنر  کا بناں  زمینی  حقائق  کا عکاس  نہیں  : پاکستان  
  • پاکستان میں اشرافیہ اصلاحات اور معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ
  • سینیٹر مشاہد حسین ایشیا۔یورپ پولیٹیکل فورم کے چیئرمین منتخب
  • دیکھنا یہ ہے کہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ کون ہے: گورنر سندھ
  • سینیٹر مشاہد حسین، ایشیایورپ پولیٹیکل فورم کے چیئرمین منتخب