27ویں آئینیترمیم پرا قوام متحدہ کو تشویش بے جا‘ ہائی کمشنر کا بناں زمینی حقائق کا عکاس نہیں : پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
اسلام آباد+ نیویارک (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 27 ویںآئینی ترمیم پر بیان زمینی حقائق کا عکاس نہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پارلیمان سے دو تہائی اکثریت سے منظور ہونے والی 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بے بنیاد اور غلط اندیشوں پر گہری تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام جمہوریتوں کی طرح دیگر قانون سازی کے ساتھ آئینی ترمیم بھی پاکستان کے عوام کے منتخب نمائندوں کا اختیار ہے۔ 27 ویں آئینی ترمیم کے ہوتے ہوئے آئین پاکستان میں درج مناسب طریقہ کار پر عمل کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنے آئین کے مطابق انسانی حقوق، بنیادی آزادیوں اور قانون کی حکمرانی کے لیے پر عزم ہے۔ پاکستان ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے کام کو اہمیت دیتا ہے۔ افسوسناک ہے کہ جاری کردہ بیان میں پاکستان کے حالات اور زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کی گئی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کے خود مختار فیصلوں کا احترام کریں۔ ہائی کمشنر ایسے تبصروں سے گریز کریں جو سیاسی تعصب اور غلط معلومات کی عکاسی کرتے ہوں۔ پاکستان نے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے عالمی دن پر ان کی غیر متزلزل سفارتی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسرائیلی مظالم نے انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ یہ بربریت برداشت نہیں کی جاسکتی۔ جنگی جرائم اور نسل کشی پر جواب دہی ناگزیر ہے۔ دفتر خارجہ نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ فلسطینی عوام نسلوں سے جارحیت، محرومی اور بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی جیسے اقدامات پر جواب دہی ناگزیر ہے۔ دو ریاستی حل اور غزہ امن منصوبہ پائیدار امن کا حقیقی موقع فراہم کرتے ہیں۔ فوری اور مستقل جنگ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان القدس الشریف کو فلسطین کا دائمی دارالحکومت تسلیم کرتا ہے۔ فلسطینی عوام کی جدوجہد آزادی میں پاکستان ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹرک نے حال ہی میں پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی 27 ویں آئینی ترمیم پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وولکر ٹرک نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں جلد بازی میں منظور کی گئی آئینی ترامیم عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرتی ہیں اور ملک میں اختیارات کی تقسیم کے اصول کے خلاف ہیں۔ یو این ہائی کمشنر کا کہنا تھا آئینی ترامیم فوجی احتساب اور قانون کی حکمرانی کے احترام پر شدید خدشات کو جنم دیتی ہیں اور پاکستانی عوام کی جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے دور رس نتائج کا خطرہ رکھتی ہیں۔ یہ ترامیم گزشتہ سال منظور کی گئی 26 ویں ترمیم کی طرح قانونی برادری اور سول سوسائٹی سے مشاورت اور بحث کیے بغیر منظور کی گئی۔ وولکر ٹرک کا کہنا تھا ججز کی تقرری، ترقی اور تبادلے کے نظام میں تبدیلیوں سے عدلیہ کو سیاسی مداخلت اور انتظامی کنٹرول کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ وسیع پیمانے پر دیا جانے والا استثنیٰ مسلح افواج پر جواب دہی کے جمہوری کنٹرول کو کمزور کرتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ترجمان نے کہا کہ ہائی کمشنر کی گئی
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم: قومی اسمبلی اجلاس پر فافن کی رپورٹ
فافن نے قومی اسمبلی کے 21ویں اجلاس اور 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس میں مجموعی طور پر سات قوانین کی منظوری دی گئی۔ ڈان نیوز کے مطابق، 27ویں آئینی ترمیم میں عدالتی، انتظامی اور عسکری ڈھانچوں میں تبدیلیاں شامل کی گئیں اور اس پر تقریباً 10 گھنٹے اور 4 منٹ تک بحث ہوئی، جس میں 57 ارکان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی اتحاد نے مجموعی بحث میں 5 گھنٹے 45 منٹ حصہ لیا، یعنی تقریباً 57 فیصد، جبکہ اپوزیشن نے 4 گھنٹے 19 منٹ اپنا مؤقف پیش کیا، جو کل بحث کا 43 فیصد بنتا ہے۔ ترمیم کی منظوری کے وقت قومی اسمبلی میں 296 ارکان موجود تھے، یعنی حاضری 91 فیصد رہی۔
اجلاس کے دوران متعدد اہم قوانین بھی منظور کیے گئے جن میں پرائیویٹائزیشن کمیشن ترمیمی بل 2025، پاکستان آرمی ترمیمی بل 2025، پاکستان ایئر فورس ترمیمی بل 2025، پاکستان نیوی ترمیمی بل 2025، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2025 اور گھریلو تشدد بل 2024 شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پانچ بل اسی روز قواعد معطل کرکے پیش اور منظور کیے گئے، جس سے ایوان کی کارروائی کی تیزی کا اظہار ہوتا ہے۔