پناہ گزینوں کی درخواستوں پر پابندی طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کی درخواستوں پر فیصلوں کی معطلی غیر معینہ مدت تک جاری رہ سکتی ہے، کیونکہ اس پابندی کے لیے کوئی ٹائم فریم مقرر نہیں کیا گیا۔
ائیر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا پہلے ہی بہت سے مسائل سے دوچار ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ مزید لوگ ملک میں داخل ہوں۔
انہوں نے بعض ترقی پذیر ممالک کو جرائم کا گڑھ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے ممالک جنہیں اپنے ہی شہریوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت نہیں، ان کے لوگوں کی امریکا کو بھی ضرورت نہیں۔
گفتگو کے دوران ٹرمپ نے ڈیموکریٹ رکن کانگریس الہان عمر پر بھی تنقید کی، جو امریکا کی پہلی صومالی نژاد کانگریس ممبر ہیں اور تقریباً بیس سال پہلے پناہ گزین کی حیثیت سے امریکا آئی تھیں۔
صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی صومالیہ کو ان ممالک کی مثال کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں جن کے شہریوں کی ہجرت پر وہ اعتراض کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا نے دو روز قبل پناہ گزینوں سے متعلق تمام فیصلے عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تمام ترقی پذیر ممالک کیلیے امریکا کے دروازے بند،ٹرمپ نے امیگریشن مستقل روک دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251129-01-24
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک+خبر ایجنسیاں) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر حملے کے بعد سخت ترین امیگریشن اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ تمام تھرڈ ورلڈ” ممالک سے ہجرت کو ’’مستقل طور پر معطل‘‘ کر رہے ہیں، جبکہ 19 ممالک سے تعلق رکھنے والے گرین کارڈ ہولڈرز کی فوری آڈٹ کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔یہ اعلان اس واقعے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں 29 سالہ افغان نژاد رحمان اللہ لاکنوال نے 2 امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کی ہے ۔ حملے کے نتیجے میں 20 سالہ سارہ بیکسٹروم ہلاک اور دوسرا اہلکار شدید زخمی ہوا۔ٹرمپ نے اپنے سخت بیان میں سابق صدر جو بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ 2021ء میں افغانستان سے انخلا کے دوران بغیر مکمل جانچ پڑتال کے مہاجرین امریکا داخل ہوئے۔ پریس کانفرنس کے دوران جب ایک رپورٹر نے ان سے سوال کیا کہ مذکورہ حملہ آور کو ٹرمپ دور میں ہی ویزہ ملا تھا، تو ٹرمپ نے رپورٹر کو ’’احمق‘‘ قرار دیتے ہوئے سوال کو مسترد کردیا۔صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ ایسے تمام غیر شہریوں کے وفاقی فوائد ختم کریں گے، ایسے تارکینِ وطن کی شہریت منسوخ کریں گے جو امریکا کے لیے خطرہ سمجھے جائیں، اور ان تمام افراد کو ملک بدر کریں گے جو ’’مغربی تہذیب سے مطابقت نہیں رکھتے‘‘۔امریکی حکام کے مطابق19ممالک کے گرین کارڈ ہولڈرز کا مکمل سیکورٹی آڈٹ ایک ’’سخت اور جامع عمل‘‘ ہوگا۔ متاثرہ ممالک میں افغانستان، برما، چَیڈ، کانگو، ایران، لیبیا، صومالیہ، یمن، سوڈان، وینزویلا اور کئی افریقی و ایشیائی ریاستیں شامل ہیں۔واقعے کے بعد ملک میں سیکورٹی اور امیگریشن پالیسیوں پر بحث شدت اختیار کر گئی ہے، جبکہ زخمی اہلکار اینڈریو وولف کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ گزشتہ روز واشنگٹن حملے میں زخمی ہونے والی خاتون گارڈ ہلاک ہوگئی جبکہ دوسرا شدید زخمی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں غیر قانونی طور پر آنے والے افراد مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وینزویلا کو حد میں رکھنے کے لیے جلد کارروائی کریں گے، کچھ دیر قبل مزید B2 طیاروں کا آرڈر دیا ہے۔ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر ہونے والی فائرنگ کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آ گئی۔ واشنگٹن حکام کے مطابق امریکی اداروں نے مشتبہ حملہ آور اور اس سے منسلک افغان شہریوں کے گھروں پر چھاپے مار کر متعدد مقامات کی تلاشی لی ہے جبکہ ایف بی آئی نے ریاستِ واشنگٹن اور سان ڈیاگو میں کارروائیاںکرتے ہوئے کئی گھروں سے الیکٹرونک آلات، موبائل فونز، لیپ ٹاپس اور آئی پیڈز تحویل میں لے لیے ہیں جن کا تکنیکی تجزیہ جاری ہے۔ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل کے مطابق گرفتار افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے رشتے داروں سے بھی تحقیقات کی گئی ہے، تاکہ حملے کی ممکنہ وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔اطلاعات کے مطابق رحمان اللہ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ واشنگٹن میں مقیم تھا، 29 سالہ مشتبہ حملہ آور کی تصویر جاری کرتے ہوئے تصدیق کی گئی ہے کہ وہ ماضی میں افغانستان میں سی آئی اے کے لیے خدمات انجام دے چکا ہے۔سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلیف کے مطابق رحمان اللہ کو امریکا میں داخلے کی اجازت اسی پس منظر کی بنیاد پر دی گئی تھی۔