اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سر کاری مکانوں میں رہائش پذیر یا منتظر وفاقی ملازمین کیلئے اہم خبر ہے کہ وزارت ہا ؤسنگ و تعمیرات نے سر کاری مکانوں کی الاٹمنٹ کے رولز میں ترمیم کی منظوری دیدی ۔

نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق وزارت نے ڈی جی اسٹیٹ آفس کو بھیجے گئے مراسلہ میں کہا ہے کہ اکا مو ڈیشن ایلو کیشن رولز2002 میں تر میم کردی گئی ہے جس کے تحت ایک شہر سے دوسرے شہر ٹرانسفر ہونے والے وفاقی ملازمین کو مکان کی تبدیلی کا استحقاق ختم کردیاگیا ہے۔

اب ٹرانسفر ہونے والے ملازم کو جنرل ویٹنگ لسٹ میں رجسٹریشن کراکے اپنی باری کا انتظار کرنا پڑے گا۔

سکیورٹی فورسز کا بنوں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 22 خوارج ہلاک

اس سے قبل دوسرے شہر سے تبدیل ہوکر آنے والے تبدیلی کے نام پر مکان الاٹ کرا لیتے تھے جس سے ان سے سینئر کا استحقاق مجروح ہوتا تھا جو طویل عرصے سے جنرل ویٹنگ لسٹ پر انتظار میں ہوتے تھے۔ نئی ترمیم سے اس نا انصافی کا ازالہ ہو جا ئے گا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کا کیس، عدالت کے اختیار سماعت پر اعتراض

وفاقی آئینی عدالت میں سرکاری یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران وفاقی آئینی عدالت کے اختیار سماعت پر اعتراض اٹھا دیا گیا.

تفصیلات کے مطابق دوران سماعت ملتان کی انجینئرنگ یونیورسٹی کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ وفاقی آئینی عدالت سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف کورٹ آف اپیل نہیں ہے. جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا آپ الگ سے کوئی درخواست دائر کریں گے، وکیل نے جواب دیا میں ایک متفرق درخواست دائر کروں گا.

وفاقی آئینی عدالت میں سرکاری یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی سے متعلق اہم کیس کی سماعت کی گئی۔ چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں اسلامک یونیورسٹی کے وکیل نے بتایا کہ یونیورسٹی کے ریکٹر کو عبوری طور پر چیئرمین ہائر ایجوکیشن بنایا گیا تھا لیکن چیئرمین ہائر ایجوکیشن اب ریٹائر ہو چکے ہیں اور اس وقت یونیورسٹی میں مستقل ریکٹر تعینات نہیں۔

انہوں نے موٴقف اپنایا کہ ریکٹر کی تعیناتی صدرِ پاکستان بطور چانسلر کرتے ہیں، جبکہ عدالت کو انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت کا اختیار حاصل نہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئینی عدالت کے اختیارِ سماعت پر اعتراض کی بنیاد کیا ہے؟ اس پر وکیل نے کہا کہ انٹراکورٹ اپیلیں پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت دائر کی گئیں، آرٹیکل 184/3 27 ترمیم میں ختم کر دیا گیا ہے۔

سماعت کے دوران ملتان انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی جانب سے بھی عدالت کے اختیارِ سماعت پر اعتراض اٹھایا گیا۔ وائس چانسلر کے وکیل عبدالرحمن لودھی نے کہا کہ مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی سے متعلق سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، جس کے خلاف انہوں نے انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی جو آئینی بنچ میں مقرر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے بعد کیس اب وفاقی آئینی عدالت میں لگا ہے، مگر عدالت سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ”کورٹ آف اپیل“ نہیں ہے۔ عبدالرحمن لودھی نے مزید کہا کہ آرٹیکل 184کے تحت فیصلوں کی اپیلیں وفاقی آئینی عدالت میں منتقل ہوئی ہیں، لیکن آرٹیکل 175ای کے تحت سپریم کورٹ میں کوئی کیس زیر التوا نہیں۔

اس موقع پر جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ ترمیم کے بعد آرٹیکل 184 ختم کردیا گیا ہے جبکہ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ اسی ترمیم میں ازخود نوٹس کا اختیار بھی ختم کردیا گیا ہے۔

بینچ نے استفسار کیا کہ کیا واقعی وفاقی آئینی عدالت سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل سن سکتی ہے؟ اور وکیل سے پوچھا کہ وہ الگ اپیل کیوں دائر نہیں کرتے؟ جس پر عبدالرحمن لودھی نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں متفرق درخواست دائر کریں گے۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • کینیڈا کا خالصتان ریفرنڈم‘ مشرقی پنجاب کی بھارت سے آزادی کیلیے لمبی قطاریں
  • ترقیاتی بجٹ کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے، نواز خان ناجی
  • سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کا کیس، عدالت کے اختیار سماعت پر اعتراض
  • وزیراعظم شہبازشریف نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی تشکیل نوکردی
  • امریکی ایکسپورٹ امپورٹ بینک کا پاکستان، مصراوریورپی منصوبوں کیلئے 100 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کا اعلان
  • بجٹ عملدرآمد میں تبدیلی کیلئے تجاویز آئندہ ماہ آئی ایم ایف کو پیش کرنے کا فیصلہ
  • ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی مدد کیلئے ٹیکنالوجی کی منتقلی ناگزیر: مصدق ملک
  • بجٹ عملدرآمد میں تبدیلی کیلئے تجاویز آئندہ ماہ آئی ایم ایف کو پیش کرنے کا فیصلہ، وزارت خزانہ
  • آئی ایم ایف کیساتھ آئندہ بجٹ کیلئے ٹیکس پالیسی، بجٹ سازی، پبلک فنانس مینجمنٹ میں تبدیلی پر اتفاق