ریاست سے کوئی بھی فرد یا گروہ طاقتور نہیں ہوسکتا، کاشف سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سندھ نے کہا کہ 27 کے بعد 28ویں ترمیم بھی دراصل ڈکٹیٹر شپ کی طرف پیش قدمی اور صوبوں کے حق حاکمیت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ہے، حقیقیت میں خوشحال صوبے ہی مضبوط و مستحکم ملک کی ضمانت ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ ریاست سے کوئی بھی فرد یا گروہ طاقتور نہیں ہوسکتا، مسنگ پرسن اور دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ باعث تشویش ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا یہ کہنا کہ صوبے میں دہشت گردی خود ساختہ اور خیبر پختونخوا کو تجربہ گاہ بنا دینے کا بیان وفاقی حکومت اور اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے، چھوٹے صوبوں کئے ساتھ ناروا سلوک اور ان کے قدرتی وسائل پر قبضے کی کوششوں سے دوریوں میں مزید اضافہ ہوگا، 27 کے بعد 28ویں ترمیم بھی دراصل ڈکٹیٹر شپ کی طرف پیش قدمی اور صوبوں کے حق حاکمیت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ہے، حقیقیت میں خوشحال صوبے ہی مضبوط و مستحکم ملک کی ضمانت ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ملک کی نظریاتی و جغرفائی سرحدوں کو مزید مضبوط اور ظالمانہ و جاگیرادرانہ نظام کے خاتمہ کے لیے بدل دو نظام کی تحریک شروع کرنے جارہی ہے، 21 اکتوبر کو مینار پاکستان کا اجتماع عام اس سلسلے کی کڑی ہے، ذمے داران اجتماع عام کی تیاریوں کو حتمی شکل دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آڈیٹوریم میں اجتماع عامی کی تیاریوں کے سلسلے میں امرائے اضلاع و قیمین سندھ کے آن لائن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی جنرل سیکرٹری محمد یوسف، ڈپٹی جنرل سیکرٹری محمد مسلم، عبدالقدوس احمدانی، نواب مجاہد بلوچ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اجلاس کے دوران کراچی تا کشمور اجتماع کی تیاریوں، شرکاء کی روانگی، اجتماع فنڈ، اجتماع گاہ میں رہائش و دیگر ضروریات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
این ایف سی کا ابتدائی اجلاس پھر مؤخر، سیاسی مشاورت کی جائے گی
قومی مالیاتی کمیشن یعنی این ایف سی کے ابتدائی اجلاس کا انعقاد ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا، حالانکہ 3 ماہ قبل تشکیل دیے گئے کمیشن کا اجلاس 18 نومبر کو بلانے کی تجویز دی گئی تھی۔
تاہم موجودہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کی شرح میں 0.7 فیصد تک کمی کرکے 3.5 فیصد کرنے کے بعد یہ اجلاس بھی مؤخر کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان سے این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کاکیوں کہا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف مرکز اور صوبوں کے اہم سیاسی معاملات پر پہلے سیاسی سطح پر پیش رفت کے خواہاں ہیں۔
جس کے بعد این ایف سی جیسے تکنیکی اور آئینی فورم پر مالیاتی معاملات پر بات چیت شروع کی جائے۔
The inaugural session of #NFC, constituted 3 months ago, is not in sight, as the proposed date of Nov 18 has also been postponed yet again. The Centre backs off from changes to #NFCAward after deal with PPP for supporting #27thAmendmenthttps://t.co/A4USluKpbp
— Bilal Farooqi (@bilalfqi) November 17, 2025
11 واں این ایف سی ایوارڈ 22 اگست کو تشکیل دیا گیا تھا تاکہ مرکز اور صوبوں کے درمیان قابل تقسیم وفاقی محاصل کی نئی تقسیم کا تعین کیا جا سکے۔
ابتدائی اجلاس پہلے 27 اگست کو بلایا گیا تھا، پھر بغیر وجہ بتائے 29 اگست تک ملتوی کردیا گیا۔ بعدازاں سندھ حکومت کی درخواست پر سیلاب کے باعث اجلاس مزید مؤخر ہوگیا۔
مزید پڑھیں: نئے صوبوں کا قیام، این ایف سی ایوارڈ فارمولے میں تبدیلی، رانا ثنااللہ کھل کر بول پڑے
2009 کا 7واں این ایف سی ایوارڈ اپنی 5 سالہ آئینی مدت سے 15 سال بعد بھی بدستور نافذ العمل ہے۔
اسی وجہ سے مختلف حلقوں، بشمول وزارت خزانہ، مسلح افواج اور آئی ایم ایف، کی جانب سے صوبوں کو 7ویں این ایف سی کے تحت ملنے والے بڑے حصے کو متوازن کرنے کے مطالبات پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔
مزید پڑھیں:ہمیں این ایف سی ایوارڈ میں ہمارا جائز حصہ دیا جائے، مزمل اسلم
آئین میں واضح ہے کہ کسی بھی این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے حصص کم نہیں کیے جا سکتے اور ایوارڈ 5 فریقین، یعنی مرکز اور چاروں صوبوں، کے اتفاقِ رائے سے طے پاتا ہے۔
7ویں این ایف سی کے تحت صوبوں کو قابل تقسیم محاصل میں 57.5 فیصد حصہ ملتا ہے، جبکہ انکم ٹیکس، ویلتھ ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، جی ایس ٹی، کسٹمز ڈیوٹی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے مزید پڑھیں:حاصل ہونے والی آمدنی بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں:این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ دوگنا کردیا گیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف
صوبوں میں افقی تقسیم آبادی، غربت، ریونیو کلیکشن اور الٹی آبادی کثافت کی بنیاد پر ہوتی ہے، جس کے مطابق پنجاب کا حصہ 51.74 فیصد، سندھ 24.55 فیصد، خیبر پختونخوا 14.62 فیصد اور بلوچستان 9.09 فیصد ہے۔
سیاسی سودے بازیذرائع کے مطابق صوبوں کو اس ماہ کے اوائل میں 18 نومبر کی تاریخ غیر رسمی طور پر بتائی گئی تھی۔ تاہم وزیراعظم آفس نے اجلاس مؤخر کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی تاریخ صوبوں کو تب تک نہ بتائی جائے جب تک وزیراعظم اتحادی جماعتوں سے مشاورت نہ کر لیں۔
وزیراعظم کا کمیشن کی تشکیل کے بعد این ایف سی کے معاملات میں کوئی براہِ راست کردار نہیں ہوتا۔
مزید پڑھیں:این ایف سی ایوارڈ میں آئندہ صوبوں کا حصہ زیادہ ہی ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ
این ایف سی کے پیمانوں میں ترمیم دراصل 27ویں آئینی ترمیم کا حصہ تھی، جس کے تحت مرکز صوبوں کا مالی حصہ کم کرنا اور تعلیم، آبادی سمیت چند صوبائی اختیارات واپس لینا چاہتا تھا۔
تاہم پیپلز پارٹی سے سیاسی سمجھوتے کے نتیجے میں وفاق نے اس مطالبے سے فی الحال پسپائی اختیار کر لی۔
مزید پڑھیں: 11ویں این ایف سی ایوارڈ کے لیے کمیشن تشکیل، وفاقی وزیر خزانہ سربراہ مقرر
اس کے باوجود وزیراعظم پیپلز پارٹی کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے اشارے دے رہے ہیں۔
مرکز نے این ایف سی سے ہٹ کر ایک بڑا آمدنی کا ذریعہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی قائم کر لیا ہے، جبکہ صوبوں سے ایوارڈ سے باہر تقریباً 1.5 ٹریلین روپے کا کیش بیک بھی حاصل کر چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم انکم ٹیکس این ایف سی پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی شہباز شریف کیپیٹل ویلیو ٹیکس