Daily Mumtaz:
2025-12-01@10:45:13 GMT

کراچی: مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد مل گئی

اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT

کراچی: مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد مل گئی

کراچی(نیوز ڈیسک) کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب کھلے مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد ایک کلو میٹر دور نالے سے مل گئی ہے۔

گزشتہ رات 11 بجے معروف ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے سامنے تین سالہ ابراہیم کھلے گٹر میں گر کر لاپتہ ہوگیا تھا، رات بھر ریسکیو آپریشن کے باوجود بچہ نہیں مل سکا تھا، مشینری نہ ہونے کے باعث ریسکیو آپریشن معطل کردیا گیا۔

کچھ دیر قبل سرکاری سطح پر ہیوی مشینری جائے حادثہ پر پہنچی تھی جبکہ احتجاج کے باعث بند ہونے والی یونیورسٹی روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

ریسکیو آپریشن کرنے والے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ مین ہول میں پانی کا بہاؤ تیز ہونے کے باعث بچے کی تلاش کے کام میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ریسکیو اہلکاروں کے مطابق مشینری سے کھدائی کرکے بچے کو تلاش کیا گیا اور غوطہ خوروں نے بھی ڈھونڈا لیکن بچہ نہیں ملا۔

واقعے کے خلاف مشتعل افراد نے احتجاج کیا، مظاہرین نے یونیورسٹی روڈ نیپا اور حسن اسکوائر آنے اور جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند کی۔

متاثرہ خاندان کا کہنا تھا کہ مشینری کا انتظام اہل خانہ نے اپنی مدد آپ کے تحت کیا تھا، لیکن مشتعل افراد کے احتجاج کے باعث مشینری جائے حادثہ سے روانہ ہوگئی۔​

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ واٹر کارپوریشن کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، اگر کوئی افسر غفلت میں ملوث ہوا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کل رات سے اس مسئلے پر سیاست کرنے کی کوشش کی گئی جو بڑی بدقسمتی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بچے کے والدین کی تڑپ کا احساس ہے اور واقعہ پر افسوس بھی کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ مین ہول میں گرنے والے بچے کی تلاش جاری ہے، پانچ سو میٹر کے حصے کو کھود چکے ہیں، میں تمام انتظامیہ سے رابطے میں ہوں۔ اہلخانہ کی ہر ممکن مدد کریں گے۔

حادثے کے بعد سے تاحال میئر کراچی، ڈپٹی کمشنر ایسٹ اور منتخب نمائندوں میں سے بھی کوئی مدد کے لیے موقع پر نہیں پہنچا جبکہ بی آر ٹی پروجیکٹ کی مشینری بھی قریب ہونے کے باوجود مدد کے لیے نہیں آئی۔​

ڈپٹی میئر کراچی سلمان مراد کا کہنا ہے کہ بچہ مین ہول میں گرنے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں نے غلط بیانی کی، مشینری اور انتظامییہ موجود پر تھی، کچھ شرپسند عناصر نے سیاسی مقاصد کیلئے احتجاج کیا اور گاڑیوں کے شیشے توڑے۔

بچے کے والد نبیل کا کہنا ہے کہ ہم شاہ فیصل کے رہائشی ہیں اور میں اپنی بیوی اور بیٹے کے ہمراہ نیپا شاپنگ مال آیا تھا جب ہم نے شاپنگ کی تو باہر نکلے اور باہر آکر میرا بیٹا ہاتھ چھڑا کر بھاگا۔

والد کا کہنا تھا کہ میری موٹر سائیکل گٹر کے مین ہول کے قریب پارک تھی جبکہ گٹر کے مین ہول پر ڈھکنا موجود نہیں تھا، انہوں نے بتایا کہ میری آنکھوں کے سامنے گٹر میں میرا بیٹا گرا ہے۔

بچے کے والد نے بتایا کہ میرے بیٹے ابراہیم کی عمر تین سال ہے اور یہ میری اکلوتی اولاد تھی۔

بچے کے دادا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ موٹرسائیکل کی پارکنگ فیس لی جاتی ہے لیکن گٹر کا ڈھکن نہیں لگایا جاتا، گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ، مرتضیٰ وہاب ہمارے بچے کو اپنا بچہ سمجھ کر ریسکیو کا کام کرائیں۔

دوسری جانب واٹر کارپوریشن نے افسوسناک واقعے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی جان سے متعلق ہر ناخوشگوار واقعہ افسوس ناک ہوتا ہے۔

ترجمان واٹر کارپوریشن نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ افسوسناک واقعہ جس مقام پر پیش آیا وہاں واٹر کارپوریشن کا کوئی سسٹم موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جائے وقوعہ پر نہ سیوریج کی لائن موجود ہے اور نہ ہی واٹر کارپوریشن کا کوئی مین ہول ہے، برساتی نالوں کی دیکھ بحال، مرمت اور صفائی کے امور واٹر کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں شامل نہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مین ہول میں گرنے واٹر کارپوریشن کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ انہوں نے کے باعث بچے کے بچے کی کے لیے

پڑھیں:

کراچی: گٹر میں گرا 3 سالہ بچہ 12 گھنٹے بعد بھی نہ مل سکا، شہری مشتعل، سڑک بلاک

کراچی ( نیوزڈیسک) رات کو گٹر میں گرنے والا 3 سالہ بچہ ابراہیم 12 گھنٹے گزرنے کے باوجود نہ مل سکا، شہری سراپا احتجاج بن گئے، سڑک بلاک کر دی۔

کراچی کے علاقے گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب کمسن بچہ کھلے مین ہول میں گرگیا تھا، واقعہ رات 11 بجے کے قریب پیش آیا، ریسکیو اہلکاروں نے بچے کی تلاش شروع کی تاہم ناکام رہے جس کے بعد ریسکیو آپریشن کو عارضی طور پر روک دیاگیا۔

ریسکیو حکام نے بتایا کہ رات سے اب تک پانچ مقامات پر کھدائی کرکے بچے کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی۔ متعلقہ محکموں کی عدم موجودگی کے باعث سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور کے ایم سی کا عملہ ابھی تک جائے حادثہ پر نہیں پہنچا۔

قبل ازیں ریسکیو حکام نے بتایا تھا کہ ان کے پاس کھدائی کے لیے مشینری نہیں، کسی ادارے کی طرف سے مشینری نہیں ملی، کسی بھی سرکاری ادارے کا افسر اس وقت موجود نہیں ہے، شروع میں کام کرنے والی مشینری بھی چلی گئی۔

ذرائع کے مطابق رات گئے ریسکیو آپریشن رکنے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کےتحت ہیوی مشینری منگوائی، جائے وقوعہ پر ہیوی مشینری کےذریعے کھدائی جاری ہے، کھلے مین ہول میں گرنے والے بچےکی شناخت 3 سال کے ابراہیم ولد نبیل کےنام سے ہوئی، ابراہیم فیملی کے ہمراہ ڈیپارٹمنٹل سٹور میں شاپنگ کرنے آیا تھا۔

بچے کے والد کا کہناہےکہ شاپنگ کرکے نکلے تو بیٹا ہاتھ چھڑا کربھاگا، موٹر سائیکل مین ہول کے قریب پارک تھی، بیٹا آنکھوں کےسامنےگٹرمیں گرا، مین ہول پرڈھکنا نہیں تھا۔

بچے کے دادا محمود الحسن نے بتایا کہ بچے کا والد موٹرسائیکل کھڑی کر رہا تھا، بچہ والد کے پیچھےآیا تو کھلےہوئے مین ہول میں گرگیا۔

انہوں کا کہنا تھا کہ ابراہیم والدین کا اکلوتا بیٹا ہے، ریسکیو کے کام سےمطمئن نہیں، انہوں نے مزید مشینری بھیجنے اور تلاش کا کام تیز کرنے کا مطالبہ کردیا، لاپتا بچے کی ماں کا رو رو کر برا حال ہے، وقوعہ کے بعد بچے کی والدہ کی حالت غیر ہوگئی۔

شہریوں کا احتجاج

نیپا چورنگی پر شہریوں نے احتجاج شروع کردیا اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔

مشتعل افراد نے نیپا چورنگی سے حسن سکوائر جانے والی سڑک بند کردی، نیپا سےجامعہ کراچی اور گلشن چورنگی جانے والی سڑک بھی بند کردی گئی، مشتعل افراد کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا، میڈیا پر بھی حملہ کیا گیا، نجی چینلز کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

مشتعل افراد نے کہا کہ رات سے میڈیا موجود ہے، پھر بھی انتظامیہ یہاں کیوں نہیں پہنچی، انتظامیہ پوری رات نہیں آئی، میڈیا کا کیا فائدہ؟ دنیا نیوز کی ٹیم کو اس موقع پر یرغمال بھی بنایا گیا۔۔

سندھ حکومت کا ردعمل

دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہاکہ انکوائری شروع کردی ہےکہ مین ہول کا ڈھکن کیوں نہیں تھا جس کی بھی غفلت ہوگی اس کےخلاف کارروائی کی جائےگی۔

ڈپٹی میئرکراچی سلمان مراد نے بھی واقعہ کا نوٹس لے لیا اور کہا کہ تمام ریسکیو اداروں کو الرٹ کردیا ہے، بچے کو جلد از جلد تلاش کرنےکی ہدایت کی ہے، ریسکیو ٹیمیں اور کے ایم سی عملہ موقع پر موجود ہے، واٹر کارپوریشن اور سندھ سالٹ ویسٹ کا عملہ بھی موجود ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال شہر قائد میں 24 افراد کھلے مین ہول اور نالوں کی نذر ہو کر جان کی بازی ہار گئے، جاں بحق ہونے والوں میں 19 مرد اور 5 بچے شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 15 گھنٹے بعد نصف کلومیٹر فاصلے سے مل گئی
  • کراچی میں گٹر میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد مل گئی
  • کراچی؛ مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش نصف کلومیٹر فاصلے سے برآمد
  • کراچی: گٹر میں گرا 3 سالہ بچہ 10 گھنٹے گزرنے کے باوجود نہ مل سکا، شہری مشتعل، سڑک بند
  • کراچی؛ مین ہول میں گرنے والا بچہ تاحال نہیں مل سکا، تلاش جاری، شہریوں کا احتجاج
  • کراچی: گٹر میں گرا 3 سالہ بچہ 12 گھنٹے بعد بھی نہ مل سکا، شہری مشتعل، سڑک بلاک
  • ’میرے بچے کو ڈھونڈنے میں مدد کریں‘، کراچی میں گٹر میں گرنے والے بچے کی ماں کی اداروں سے اپیل
  • کراچی؛  مین ہول میں  گرنے والا بچہ تاحال نہیں مل سکا، تلاش جاری، شہریوں کا احتجاج