WE News:
2025-10-18@19:46:59 GMT

سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف دائر 70 شکایات مسترد کر دیں

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف دائر 70 شکایات مسترد کر دیں

ججوں کے احتساب کے لیے قائم ادارے سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے آج ہونے والے اجلاس میں 74 شکایات کا جائزہ لے کر 70 شکایات متفقہ طور پر مسترد کر دیں۔

سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس کی صدارت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بطور چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل کی، جو سپریم کورٹ آف پاکستان میں منعقد ہوا۔

ویڈیو لنک اور ذاتی شرکت

اجلاس میں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، جبکہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر ذاتی طور پر شریک ہوئے۔

پہلے مرحلے میں 67 شکایات کا جائزہ، 65 مسترد

اجلاس کے پہلے مرحلے میں کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت 67 شکایات کا جائزہ لیا، جن میں سے 65 درخواستیں متفقہ طور پر مسترد کر دی گئیں۔ ایک شکایت پر کارروائی کو موخر جبکہ ایک پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کی شمولیت

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی اجلاس میں شمولیت سے معذرت کے بعد ان کی جگہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کو شامل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:کیا جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے بچ پائیں گے؟

اس کے بعد سات (7) شکایات کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے پانچ (5) مسترد کر دی گئیں، جبکہ دو (2) پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

ججز کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم کی منظوری

سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم کی بھی منظوری دے دی۔ یہ ترامیم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے تجویز کی گئی تھیں، جنہیں معمولی رد و بدل کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا۔ مزید ہدایت دی گئی کہ ترامیم سرکاری گزٹ میں شائع کی جائیں۔

اعلامیے کے مطابق، ترمیم شدہ ضابطہ اخلاق تمام اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو ارسال کیا جائے گا اور اسے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی جاری کیا جائے گا۔

زیرِ التوا شکایات کی تعداد 87 رہ گئی

اعلامیے کے مطابق، سپریم جوڈیشل کونسل میں اب اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف زیرِ التواء شکایات کی تعداد 87 رہ گئی ہے۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2024 سے اب تک 155 شکایات نمٹائی جا چکی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چئف جسٹس سپریم جوڈیشل کونسل سپریم کورٹ یحییٰ آفریدی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم جوڈیشل کونسل سپریم کورٹ یحیی ا فریدی سپریم جوڈیشل کونسل شکایات کا جائزہ سپریم کورٹ ہائی کورٹ کونسل نے چیف جسٹس کیا گیا ججز کے

پڑھیں:

کیا جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی سے بچ پائیں گے؟

سپریم جوڈیشل کونسل آج اپنے اجلاس میں اعلٰی عدلیہ کے ججز کے خلاف شکایات کے ساتھ ساتھ اِسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف شکایت کا بھی جائزہ لے گی۔

30 ستمبر کو جسٹس جہانگیری کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کے رُکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا تھا کہ 18 اکتوبر کو سپریم جوڈیشل کونسل اپنے اجلاس میں ججوں کے خلاف شکایات کا جائزہ لے گا۔

16 ستمبر کو اِسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رُکنی بینچ نے ایک عبوری حکمنامے کے ذریعے چیف جسٹس، سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ایڈووکیٹ میاں داؤد کی درخواست پر اِسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روک دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا

جسٹس جہانگیری پر اِلزام تھا کہ اُنہوں نے اپنی قانون کی ڈِگری درست طریقے سے حاصل نہیں کی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جب یہ حکمنامہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تو 30 ستمبر کو سپریم کورٹ کے 5 رُکنی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں اِسلام آباد ہائیکورٹ کا حکمنامہ کالعدم قرار دیتے ہوئے جسٹس جہانگیری کو اپنے عہدے پر بحال کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے اِس حکمنامے کی بنیاد سپریم کورٹ کا ایک پرانا حکمنامہ تھا جس کے مطابق کوئی جج کسی دوسرے جج کیخلاف کارروائی نہیں کر سکتا۔

سپریم جوڈیشل کونسل

ججوں کے احتساب کے لیے قائم ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل آج جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست پر سماعت کرے گا۔ سپریم جوڈیشل کونسل آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کا احتساب کرتا ہے اور ججوں کے خلاف شکایات کا یہ واحد فورم ہے۔

مزید پڑھیں: کیسے طے کرلیا گیا کہ جسٹس طارق محمود کی ڈگری جعلی ہے؟ ڈاکٹر ریاض نے سوالات اٹھا دیے

جس میں طریقۂ کار کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل اگر کسی جج کو مِس کنڈکٹ کا مرتکب پائے تو وہ صدر پاکستان کو اُن کو ہٹانے کی سفارش کرتی ہے جیسا کہ گزشتہ برس مارچ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کیا گیا اور اُن کو اپنے عہدے سے ہٹایا گیا۔

آئین کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل جو چیف جسٹس اور سینیئر ججز پر مشتمل ہوتی ہے، ججوں کو صرف یہی ادارہ ہٹا سکتا ہے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری پر کیا الزام ہے؟

جسٹس طارق محمود جہانگیری پر الزام ہے کہ اُنہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اپنی ایل ایل بی کی ڈگری اَن فیئر مینز یعنی غیر منصفانہ طریقے سے حاصل کی تھی، 16 ستمبر کو اِسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رُکنی بینچ نے اُنہیں ایک عبوری حکمنامے کے ذریعے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کام سے روک دیا تھ۔

دوسری جانب 27 ستمبر کو کراچی یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ نے اُن کی ڈگری غلط قرار دیتے ہوئے منسوخ کردی تھی، لیکن سندھ ہائیکورٹ کے بینچ نے 3 اکتوبر کو کراچی یونیورسٹی کا فیصلہ منسوخ کردیا جبکہ اِس فیصلے سے قبل 30 ستمبر کو سپریم کورٹ جسٹس جہانگیری کو بحال کر چکی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ اسلام آباد ہائیکورٹ ایل ایل بی جسٹس جمال خان مندوخیل جسٹس طارق محمود جہانگیری چیف جسٹس سپریم جوڈیشل کونسل سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ کراچی یونیورسٹی

متعلقہ مضامین

  • ججوں کے ضابطۂ اخلاق میں ترامیم کی منظوری دے دی گئی
  • سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف 70 شکایات مسترد، 3 پر مزید کارروائی کی منظوری
  • سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کیخلاف 70 شکایات مسترد، 3 شکایات مزید کارروائی کیلئے منظور
  • سپریم جوڈیشل کونسل کی ججوں کے ضابطۂ اخلاق میں ترامیم کی منظوری
  • سپریم جوڈیشل کونسل کی اکثریت کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کیخلاف شکایت پر کارروائی کا فیصلہ
  • سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس جاری، آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت دائر شکایات کا جائزہ لیا جائے گا
  • سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس، شکایات پر آئینی اور قانونی پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا
  • کیا جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی سے بچ پائیں گے؟
  • اعلیٰ عدلیہ کے ضابطۂ اخلاق پر سپریم جوڈیشل کونسل میں اہم مشاورت متوقع