data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251018-06-13

 

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ہنگری میں ملاقات کریں گے۔ یہ پیشرفت دونوں رہنماؤں کے درمیان 2 گھنٹے سے زائد فون پر ہونے والے گفتگو کے بعد سامنے آئی، جسے دونوں نے مثبت اور نتیجہ خیز قرار دیا۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن سے فون پر بات چیت کے بعد ٹروتھ سوشل پر ایک پیغام جاری کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ پیوٹن کے ساتھ کال نتیجہ خیز تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سطح کے مشیر اگلے ہفتے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر اور میں پھر طے شدہ مقام بڈاپسٹ میں ملاقات کریں گے تاکہ دیکھ سکیں کہ کیا ہم روس اور یوکرین کے درمیان جاری اس جنگ کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سطح کے مشیر اگلے ہفتے ملاقات کریں گے، جس کی قیادت امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کریں گے، تاہم ملاقات کی جگہ کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پیوٹن کے ساتھ اپنی گفتگو کی تفصیلات وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی سے ملاقات کے دوران بیان کریں گے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ کا اختتام ان الفاظ کے ساتھ کیا کہ مجھے یقین ہے کہ آج کی ٹیلیفونک گفتگو کے نتیجے میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے بھی اپنے بیان میں بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فون کال 2گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔کیرولین لیوٹ کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے فوراً بعد امن مذاکرات شروع کرنے پر بڑے کریڈٹ کے مستحق ہیں۔ دوسری جانب پیوٹن کے خصوصی ایلچی نے بھی دونوں رہنماؤں کے درمیان فون کال نتیجہ خیز اور مثبت قرار دی۔ پیوٹن کے خصوصی ایلچی کیریل دیمترییف نے کہا کہ روسی صدر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان گفتگو مثبت رہی۔ انہوں نے ایکس پر ایک تصویر کے ساتھ پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کے اقدامات واضح ہیں۔

 

یوکرین کے علاقے چارنیہل پر روسی ڈرون حملے کے باعث عمارت میں آگ بھڑک رہی ہے

انٹرنیشنل ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ملاقات کریں گے ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پیوٹن کے انہوں نے کے ساتھ نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

زیلنسکی کو ٹرمپ کا سرپرائز

اسلام ٹائمز: روس کیخلاف مصروف جنگ یوکرینی صدر نے حالیہ دنوں میں "امریکی صدر کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل بھیجنے کے لئے رضا مندی" پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ ان کی آمد کے چند منٹ بعد، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ انہوں نے پیوٹن سے فون پر بات کی ہے اور جلد ہی بوڈاپاسٹ میں ملاقات کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ایک ایسے ملک کے دارالحکومت میں جو "روس کے علاوہ یورپی یونین میں یوکرین کے لیے سب سے کم دوستانہ ہے۔" خصوصی رپورٹ: 

ایکسیوس نیوز سائٹ نے پیوٹن کے ساتھ ٹرمپ کی غیر متوقع ٹیلیفونک گفتگو اور ہنگری میں ہونے والی ملاقات کو یوکرین کے صدر کے لیے بہت بڑا سرپرائز قرار دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف تجزیہ کاروں کو بلکہ خود ولادیمیر زیلنسکی کو بھی حیران کر دیا، عین اس وقت جب یوکرائنی صدر ابھی واشنگٹن پہنچے تھے۔ زیلنسکی جمعرات کی شام اینڈریوز ایئر فورس بیس پر اترنے کے بعد ٹرمپ سے ملاقات کی امید کر رہے تھے۔

انہوں نے حالیہ دنوں میں "امریکی صدر کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل بھیجنے کے لئے رضا مندی" پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ ان کی آمد کے چند منٹ بعد، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ انہوں نے پیوٹن سے فون پر بات کی ہے اور جلد ہی بوڈاپاسٹ میں ملاقات کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ایک ایسے ملک کے دارالحکومت میں جو "روس کے علاوہ یورپی یونین میں یوکرین کے لیے سب سے کم دوستانہ ہے۔"

یوکرین امریکہ تعلقات میں سرد مہری کا امکان
مبصرین کے مطابق یہ خبر یوکرینی صدر کی ٹیم کے لیے "یخ بستہ پانی کا دھارا" قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ ان کا دورہ امریکہ نئے ہتھیاروں کے حصول کے حوالے سے ٹھوس نتائج کا باعث بنے گا، جس میں ٹوماہاک میزائل بھی شامل ہیں، لیکن اب پیوٹن کے ساتھ ٹرمپ کی آئندہ ملاقات وائٹ ہاؤس کی کیف کی جانب ترجیحات کے پورا ہونے کی آرزووں پر خاک ڈال سکتی ہے۔ زیلنسکی اس سفر کے دوران ہتھیاروں کی سپلائی اور صنعتی شراکت پر تبادلہ خیال کرنے والے ہیں۔

وہ دو امریکی ہتھیاروں کی کمپنیوں - ریتھیون اور لاک ہیڈ مارٹن - کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ زیلنسکی اور ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں آج جمعہ کو ہونے والی باضابطہ ملاقات ہوگی۔ ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ زیلنسکی اس ملاقات کے دوران ٹوما ہاک میزائلوں کی یوکرین کو منتقلی پر رضامندی ظاہر کریں گے۔ لیکن امریکہ اور روس کے تعلقات میں نئی ​​فضاء اس علاقے میں فیصلہ سازی کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے، خاص طور پر ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان فون کال کے بعد، جو کہ امریکی صدر کے مطابق "تعمیری اور مثبت ماحول میں" ہوئی تھی۔

ٹرمپ  پیوٹن ملاقات کا متوقع ایجنڈا
ٹرمپ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہاہے کہ پیوٹن کے ساتھ بات چیت میں دونوں فریقین نے مستقبل قریب میں ہنگری کے دارالحکومت میں ملاقات پر اتفاق کیا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملاقات اگلے دو ہفتوں میں ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اس ملاقات کے ایجنڈے کی وضاحت نہیں کی تاہم امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں روس کے قریبی اتحادی ہنگری کا انتخاب ماسکو کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ٹرمپ کے نئے جھکاؤ کی علامت ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ-زیلینسکی ملاقات سے قبل یہ پیشرفت کیف کے لیے تشویشناک ہو سکتی ہے۔ ایک تجزیہ کار کے مطابق "اگر ٹرمپ پیوٹن کے ساتھ تعلقات دوبارہ استوار کرنے کے خواہاں ہیں تو اس بات کا امکان نہیں ہے کہ وہ اسی وقت یوکرین کو ٹوماہاک میزائل بھیجنے پر راضی ہو جائیں"۔ جبکہ زیلنسکی نئی فوجی مدد حاصل کرنے کی امید میں واشنگٹن گئے ہیں، ٹرمپ نے پیوٹن کے ساتھ فون کال کے ذریعے فی الحال صورتحال کو بدل دیا ہے۔ اگر امریکی اور روسی صدور کی ملاقات بوڈاپاسٹ میں ہوتی ہے تو یوکرائنی جنگ میں واشنگٹن اور کیف کے تعلقات اور طاقت کے توازن کے امکانات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو سکتے ہیں۔
   

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور چین اگلے ہفتے نئے تجارتی مذاکرات پر متفق، محصولات کی جنگ ٹالنے کی کوشش
  • پیوٹن کو جنگ ختم کرنے پر قائل کر سکتا ہوں، پاک افغان جنگ بندی کرانا میرے لیے بہت آسان ہے، ٹرمپ-زیلنسکی ملاقات
  • ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ
  • جرمنی کا یوکرین میں جنگ بندی کیلیے امریکی صدر کی کوششوں پر اعتماد
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی میں توسیع پر اتفاق
  • زیلنسکی کو ٹرمپ کا سرپرائز
  • ٹرمپ اور پیوٹن کی 2 گھنٹے طویل گفتگو، یوکرین جنگ بندی پر ہنگری میں ملاقات پر اتفاق
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کا ٹیلیفونک رابطہ، ہنگری میں ملاقات پر اتفاق
  • پیوٹن کی شامی صدر الشرع سے ملاقات، تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق