غیر ملکی ایجنسی کے مطابق پاکستان اور افغانستان نے اپنے درمیان جاری جنگ بندی کی مدت میں 48گھنٹے کی توسیع کرنے پر اتفاق کر لیا گیاہے۔ دونوں ممالک نے باہمی اعتماد اور امن قائم رکھنے کے لیے اس اقدام کو اہم قرار دیا ہے۔
دونوں طرف سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ جنگ بندی علاقے میں امن و استحکام کے لیے مثبت قدم ہے اور باہمی تعاون کو مزید فروغ دے گی۔ فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ کشیدگی ختم کرنے اور مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے مسلسل بات چیت جاری رہے گی۔
یہ جنگ بندی امن کے عمل کو آگے بڑھانے اور سرحدی علاقوں میں امن قائم رکھنے کے لیے ایک موثر حکمت عملی کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی، مذاکرات پر اتفاق

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی کے بعد دونوں ممالک نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے بعض میڈیا ذرائع کو تصدیق کی کہ یہ بات چیت آئندہ دنوں میں متوقع ہے۔

گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کی سرحد پر ہونے والی مہلک جھڑپوں اور عارضی 48 گھنٹے کی جنگ بندی کے بعد مذاکرات کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان نے پاکستان سے تنازع بطور پراکسی بھارت کے اشارے پر شروع کیا، خواجہ آصف

وزیرِاعظم شہباز شریف نے جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اب گیند افغان طالبان کے کورٹ میں ہے اور اگر وہ 48 گھنٹوں میں پاکستان کے جائز تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں تو اسلام آباد مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

پاک فوج کی کارروائیاں، درجنوں دہشتگرد ہلاک

فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے مطابق، پاکستان آرمی نے سرحدی علاقوں میں انسدادِ دہشتگردی کی کارروائیوں میں 80 سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔

ایک اہم کارروائی میں خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند میں دراندازی کی کوشش ناکام بنائی گئی، جس میں 45 سے 50 دہشتگرد مارے گئے۔ فوج کے مطابق، یہ حملہ آور افغانستان سے سرحد پار کر کے پاکستان کے اندر اہداف کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

گزشتہ کارروائیوں (13 تا 15 اکتوبر) کے دوران شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور بنوں میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے گئے، جن میں 34 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ شمالی وزیرستان کے سپین وام علاقے میں 18، جنوبی وزیرستان میں 8، اور بنوں میں 8 دہشتگرد مارے گئے۔

فوج کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں  دشمن انٹیلی جنس نیٹ ورکس کی پشت پناہی کرنے والے گروہوں کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیے کیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیزفائر دیرپا ثابت ہوگا؟

حالیہ جھڑپیں گزشتہ کئی ماہ کی بدترین سرحدی کشیدگی قرار دی جا رہی ہیں، جن میں دونوں جانب درجنوں فوجی اور شہری جاں بحق ہوئے۔

یہ لڑائی 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب شروع ہوئی، جب افغان طالبان جنگجوؤں اور اتحادی شدت پسندوں نے سرحد کے متعدد سیکٹروں پر ہم آہنگ حملے کیے۔
پاکستانی فورسز نے جوابی کارروائی میں 200 سے زائد حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا، جبکہ 23 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق، مذاکرات سے قبل پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ پائیدار امن اسی صورت ممکن ہے جب کابل حکومت اپنی سرزمین پاکستان مخالف دہشتگرد گروہوں کے استعمال سے روکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان طالبان

متعلقہ مضامین

  • افغان حکومت کی درخواست ، عارضی جنگ بندی میں توسیع
  • پاکستان اور افغانستان کی جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے، ٹرمپ
  • پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے مابین فائر بندی میں توسیع پر اتفاق کرلیا گیا
  • پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق ہوگیا
  • پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے مابین فائر بندی میں مزید توسیع پر اتفاق کرلیا
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیز فائر میں توسیع
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی، مذاکرات پر اتفاق
  • چین کی پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کی حمایت، امن کیلئے کردار ادا کرنے کی پیشکش
  • پاکستان اور  افغان طالبان کے درمیان عارضی جنگ بندی پر  چین کا خیر مقدم