ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کا ٹیلیفونک رابطہ، ہنگری میں ملاقات پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ہنگری کے دارالحکومت بُڈاپسٹ میں ملاقات کریں گے، جس میں یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا دوسرا دور منعقد ہوگا۔
یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹرُتھ سوشل پر ایک بیان کے ذریعے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی پوٹن سے ٹیلیفون پر تفصیلی گفتگو ہوئی جو ان کے بقول انتہائی مثبت رہی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے ساتھ یوکرین پر ’سمجھوتے‘ طے پا گئے، روسی صدر پیوٹن کا انکشاف
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اگلے ہفتے اپنے اعلیٰ مشیروں کی ملاقات پر اتفاق کیا ہے، جس کی جگہ کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔ امریکی وفد کی قیادت سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کریں گے، جس کے بعد ٹرمپ اور پوٹن کی باضابطہ ملاقات بُڈاپسٹ میں ہوگی۔
اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ ’صدر پیوٹن اور میں نے اتفاق کیا ہے کہ ہم ہنگری کے شہر بُڈاپسٹ میں ملاقات کریں گے تاکہ دیکھیں کہ کیا ہم روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرسکتے ہیں۔‘
سابق صدر کا کہنا تھا کہ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران نمایاں پیشرفت ہوئی ہے اور انہیں امید ہے کہ یہ مذاکرات امن کی جانب ایک مضبوط قدم ثابت ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ’امریکا ناخوش ہوا تو اس کے واضح اثرات سامنے آئیں گے‘، ٹرمپ کی پیوٹن کو دھمکی
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور پیوٹن اس سے قبل اگست میں امریکی ریاست الاسکا میں بھی ملاقات کرچکے ہیں، تاہم اس وقت بات چیت کسی واضح نتیجے پر نہیں پہنچی تھی۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی جمعہ کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے، جہاں ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کو ٹام ہاک طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے پر غور کررہی ہے۔ اگر یہ فیصلہ منظور ہوا تو یہ یوکرین کے لیے امریکی حمایت کے ایک نئے مرحلے کی نشاندہی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بُڈاپسٹ جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ روس ملاقات ہنگری ولادیمیر پیوٹن یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ب ڈاپسٹ ڈونلڈ ٹرمپ ملاقات ولادیمیر پیوٹن یوکرین ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے
پڑھیں:
شامی صدر کی پیوٹن سے ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) شامی صدر احمد الشرع نے روس کے صدارتی محل کریملن میں ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی ،جو ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی۔ شامی ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی ہے کہ روس پہنچنے والے شامی وفد نے سابق حکومت کی باقی ماندہ افواج کو دوبارہ مسلح نہ کرنے کے لیے ماسکو سے ضمانتیں حاصل کرنے کی کوشش کی۔ وفد نے ماسکو سے شام کی نئی فوج کی تعمیر نو میں دمشق کی مدد کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔ شامی صدر احمد الشرع نے پیوٹن کے سامنے اسرائیلی فوج کی طرف سے کسی بھی نئی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے روسی پولیس کو دوبارہ تعینات کرنے کا خیال پیش کیا۔ بات چیت میں لاذقیہ میں حمیمیم ائرپورٹ اور شامی ساحل پر طرطوس بحری اڈے کے مستقبلکے علاوہ ملک کے شمال مشرق میں قامشلی ہوائی اڈے پر روسی فوجی موجودگی پر توجہ دی گئی۔ بات چیت میں اقتصادی پہلوؤں پر بھی بات کی گئی۔دوسری جانب روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف پیوٹن اور احمد الشرع کی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں شام میں روسی فوجی اڈوں کے مسئلے پر گفتگو کی۔ لا روف نے بتایا کہملاقات میں ہر چیز پر بات ہوئی ۔ اس سے قبل کریملن کے ترجمان دمتری بیسکوف نے کہا تھا کہ پیوٹن اور الشرع کے درمیان ملاقات میں شام میں روسی فوجی اڈوں کا معاملہ زیرِ بحث آنے کی توقع ہے۔ پیوٹن نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ روس اور شام کے درمیان کئی دہائیوں سے خصوصی نوعیت کے تعلقات قائم ہیں اور روس کی شام کے ساتھ پالیسی ہمیشہ شامی عوام کے مفادات کی بنیاد پر استوار رہی ہے۔