یورپی یونین کا روسی ڈرونز سے نمٹنے کیلیے ’بلند و بالا دیوار‘ بنانے کے منصوبے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
یورپ نے اپنی فضائی حدود کے تحفظ اور دفاعی خودمختاری کے لیے دیوار چین کی طرز پر ایک شاہکار تعمیر کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین نے اس نئے دفاعی منصوبے "یورپی ڈرون ڈیفنس انیشی ایٹو" پر کام شروع کر دیا ہے، جس میں یورپ کی مشرقی سرحدوں پر ایک "ڈرون وال" (Drone Wall) کی تعمیر کا تصور شامل ہے۔
یہ منصوبہ جمعرات کو پیش کی گئی ایک دفاعی روڈ میپ کا حصہ ہے، جس کا مقصد 2026 کے آخر تک ابتدائی دفاعی نظام کو فعال کرنا اور 2027 تک مکمل طور پر آپریشنل سسٹم قائم کرنا ہے۔
ڈرون وال کا یہ منصوبہ روسی ڈرونز کی مسلسل فضائی خلاف ورزیوں اور سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر پیش کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ مہینے ہی پولینڈ، ڈنمارک، ایسٹونیا اور جرمنی سمیت کئی یورپی اور نیٹو ممالک نے روسی ڈرونز کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کی شکایات کی تھیں۔
یورپی کمیشن کا کہنا ہے یہ اقدامات یورپ کو کسی ممکنہ روسی حملے کے خلاف تیار کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
صدر، یورپی کمیشن اُرسلا فان ڈیر لاین نے کہا کہ یورپ کو اپنی مشرقی سرحدوں پر ایک ڈرون وال تعمیر کرنی ہوگی تاکہ فضائی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے۔"
سربراہ یورپی خارجہ امور کایا کالاس کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ نیٹو کے کام کی نقل نہیں بلکہ تکمیل ہے۔ ہم اپنی سلامتی کے لیے خود بھی ذمہ دار ہیں۔
اسی طرح نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ نیٹو ایسے مربوط نظام کی آزمائش کر رہا ہے جو ڈرون سمیت ہر فضائی خطرے کو شناخت، ٹریک اور ناکارہ بنا سکے۔
دوسری جانب روس نے یورپی ممالک کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک "جھوٹے پروپیگنڈے" کے ذریعے کشیدگی بڑھا رہے ہیں۔
روسی فیڈرل سیکیورٹی چیف نے دعویٰ کیا کہ ہمارے خلاف یہ کارروائیاں نیٹو کے خفیہ اداروں کی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چاند پر خلانوردوں کیلیے ناسا کا قابلِ رہائش ببلز بنانے کا منصوبہ
امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر خلانوردوں کی رہائش کے لیے منصوبہ پیش کر دیا۔ چاند پر خلانورد شیشے کے ببلز میں رہیں گے جو کہ چاند کی مٹی سے بنائے جائیں گے۔
رپورٹس کے مطابق ناسا ایک تحقیق کی مالی عانت کر رہا ہے جس کا مقصد چاند پر بڑے بڑے قابلِ رہائش گولے بنانا ہے۔
چاند کی سرزمین پر موجود مٹی کے ساتھ چٹان اور معدن کے ذرات میں موجود باریک جزو کو زمین سے چاند پر پہنچنے کے بعد اکٹھا کیا جائے گا۔
اس مٹیریل کو گھروں میں استعمال کیے جانے والے مائیکرو ویو ٹیکنالوجی کو ’اسمارٹ مائیکرو ویو فرنیس‘ کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے پگھلایا جا سکے گا۔
کمپنی کے آزمائشی گولے چند انچز چوڑے ہیں لیکن کمپنی کا مقصد ان گولوں کو پھیلا کر سیکڑوں یا ہزاروں فٹ تک پھیلا کر رہائش اور کام کے قابل ببلز بنانا ہے۔