اٹلی میں برقع پر پابندی کا نیا قانون زیرِ غور، خلاف ورزی پر کتنا جرمانہ ہوسکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اٹلی کی حکمران جماعت ’برادرز آف اٹلی‘ نے ملک بھر میں برقع اور چہرہ چھپانے والے مذہبی لباس پر مکمل پابندی لگانے کی تجویز پیش کی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، مجوزہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 3,000 یورو تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔
تجویز کے مطابق، پبلک مقامات، تعلیمی ادارے (اسکول، یونیورسٹی)، دفاتر اور تجارتی مراکز میں برقع یا کسی بھی ایسے لباس کی اجازت نہیں ہوگی جو چہرے کی شناختی نظام میں رکاوٹ بنتا ہو۔
قانون کی دیگر شقیںمجوزہ قانون میں برقع کی پابندی کے ساتھ ساتھ درج ذیل نکات شامل ہیں:
عبادت گاہوں میں غیر ملکی فنڈنگ کی شفافیت کے سخت اصول۔ ورجنٹی ٹیسٹ (عفت کے غیر سائنسی ٹیسٹ) پر مکمل پابندی۔ زبردستی کی شادیوں پر سخت سزائیں۔
پارٹی کے مطابق، یہ اقدامات اطالوی شناخت، شہری سلامتی اور خواتین کی آزادی کے تحفظ کے لیے کیے جا رہے ہیں، نہ کہ مذہبی آزادی کو محدود کرنے کے لیے۔
پارٹی کا مؤقفپارٹی کے رکن پارلیمان گیلیاتسو بینیامی نے کہا کہ یہ قانون انتہاپسندانہ رجحانات اور خفیہ غیر ملکی فنڈنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات فراہم کرتا ہے۔
پہلے سے موجود قانونواضح رہے کہ اٹلی میں 1975 سے ایک قانون موجود ہے جو عوامی مقامات پر چہرہ مکمل ڈھانپنے والے لباس یا ماسک پر پابندی لگاتا ہے، مگر اس کا مقصد جرائم میں چہرہ چھپانے والے عناصر کو روکنا تھا، مذہبی لباس کو نہیں۔
یورپ میں برقع پر پابندی کا پس منظرفرانس پہلا یورپی ملک تھا جس نے 2011 میں برقع (نقاب) پر مکمل پابندی عائد کی۔ اس کے بعد بیلجیم، آسٹریا، ڈنمارک، نیدرلینڈز اور سوئٹزرلینڈ نے بھی اسی نوعیت کے قوانین نافذ کیے۔
اقوام متحدہ نے ان پابندیوں پر تشویش ظاہر کی ہے کہ ایسے اقدامات خواتین کی مذہبی آزادی اور سماجی شرکت کو محدود کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹلی برقعہ نقاب پر پابندی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹلی برقعہ نقاب پر پابندی پر پابندی کے لیے
پڑھیں:
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، وزیراعلیٰ کےپی سہیل آفریدی الیکشن کمیشن میں پیش
، سہیل آفریدی - فوٹو: فائلضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور الیکشن کیمشن عملے کو دھمکانے کے کیس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی الیکشن کمیشن میں پیش ہو گئے۔
سہیل آفریدی کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور الیکشن عملے کو دھمکانے کا کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی۔
وزیر اعلیٰ کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ این اے 18 سے متعلق دو تین اور درخواستیں ہیں انہیں اکٹھا کرلیں جبکہ اسپیشل سیکریٹری لاء نے کہا کہ اس کیس کو علیحدہ دیکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیے سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن نوٹس کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ الیکشن کمیشن کا عملے کو دھمکانے اور عوام کو اُکسانے پر سہیل آفریدی کیخلاف نوٹسچیف الیکشن کمشنر نے وزیراعلیٰ کے وکیل سے کہا کہ ہم آپ کو سنیں گے، آپ جتنے دن مرضی دلائل دیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کو ضمنی الیکشن میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف الیکشن کمیشن کے عملے کو دھمکانے اور عوام کو اُکسانے کا نوٹس لیا تھا۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی دھمکی کے بعد الیکشن کمیشن نے این اے 18ہری پور میں ضمنی انتخاب کے لیے فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کی سفارش کی تھی۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع کو لکھے گئے خطوط میں کہا تھا کہ خیبر پختونخوا کے چیف ایگزیکٹو کے فعل کی وجہ سے الیکشن کمیشن افسران کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے، وزیرِ اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے جلسے میں ضلعی انتظامیہ، پولیس اور الیکشن افسران کو دھمکی دی تھی اور ایک مفرور مجرم وزیرِ اعلیٰ کے ساتھ کھڑا تھا۔