چین نے عالمی حکمرانی کو بہتر بنانے کے لیے 6نکات پیش کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
چین نے عالمی حکمرانی کو بہتر بنانے کے لیے 6نکات پیش کر دیے WhatsAppFacebookTwitter 0 10 October, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ : اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندے گینگ شوانگ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چھٹے کمیشن کے “قومی اور بین الاقوامی قانون کی حکمرانی” کے ایجنڈے کے تحت خطاب کیا ۔جمعہ کے روز انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا نئی افراتفری اور تبدیلیوں کے دور سے گزر رہی ہے ، یکطرفہ پسندی اور طاقتور ممالک کی بالادستی دن بدن بڑھ رہی ہے ، خودمختاری کی برابری اور دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت سمیت بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے ،
اور بین الاقوامی قانون کی حکمرانی سخت چیلنجز اور آزمائشوں سے دوچار ہے۔ اس تناظر میں چین “قومی اور بین الاقوامی قانون کی حکمرانی” کے موضوع پر چھ نکات پیش کرتا ہے۔ اول ، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصول بین الاقوامی تعلقات کے مسلمہ بنیادی اصول ہیں اور بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کے مرکزی عناصر ہیں۔ دوسرا ، بین الاقوامی قانون سازی کو تہذیبوں کے تنوع اور قانونی نظاموں کی کثرت کا احترام کرنا چاہیے ، تمام ممالک کی مساوی شرکت کو یقینی بنانا چاہیے ، اور خاص طور پر گلوبل ساؤتھ ممالک کے حق اظہار کو مضبوط بنانا چاہیے۔ تیسرا ، خودمختاری کی برابری جدید بین الاقوامی قانون کی بنیاد ہے۔ چوتھا ، معاہدوں کی پاسداری بین الاقوامی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے ، تمام ممالک کو ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے معاہدوں کی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔
پانچواں ، تمام فریقوں کو ابھرتے ہوئے شعبوں اور غیر روایتی سلامتی کے شعبوں میں بین الاقوامی قواعد و ضوابط کی تشکیل میں تیزی لانی چاہیے ، ان شعبوں میں تعاون اور حکمرانی کے بین الاقوامی فریم ورک کی تعمیر کو فروغ دینا چاہیے جو عملی ضروریات کو پورا کرے ، حقیقی مسائل کو حل کرے اور تمام ممالک کے مشترکہ مفادات کے مطابق ہو۔ چھٹا ، تنازعات کا پرامن حل بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کا بنیادی اصول ہے ، ثالثی اقوام متحدہ کے چارٹر میں بیان کردہ تنازعات کے حل کا ایک طریقہ کار ہے ۔
اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندے نے کہا کہ چین تمام ممالک کے ساتھ مل کر چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر عمل کرنے ، بین الاقوامی قانون پر مبنی بین الاقوامی نظم و نسق کو برقرار رکھنے ، کثیرالجہتی کو اپنانے ، عالمی حکمرانی کو بہتر بنانے ، بین الاقوامی تعلقات کی جمہوریت اور قانونی حکمرانی کو آگے بڑھانے ، اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور شمالی کوریا دونوں کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کے حامل سوشلسٹ ممالک ہیں، چینی صدر اگلی خبراسرائیلی کابینہ نے ٹرمپ پلان کے تحت جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی بھارت کا کابل میں سفارتخانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان امریکا کا غزہ میں جنگ بندی کی نگرانی کے لیے 200 اہلکار تعینات کرنے کا فیصلہ فلپائن میں 7.6 شدت کا زلزلہ ، سونامی کی وارننگ جاری اسرائیلی کابینہ نے ٹرمپ پلان کے تحت جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی چین اور شمالی کوریا دونوں کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کے حامل سوشلسٹ ممالک ہیں، چینی صدر حماس کے رہنما اسامہ حمدان امن معاہدے کی تفصیلات سامنے لے آئے
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: حکمرانی کو کے لیے
پڑھیں:
دہشتگردی کی روک تھام کے لیے افغانستان پر بڑھتا عالمی دباؤ اور پاک افغان کشیدگی میں ثالث ممالک کا کردار
عالمی طاقتیں اور خطّے کے اہم ممالک پاک افغان کشیدگی ختم کرانے کے لیے سرگرم ہیں اور ساتھ ہی ساتھ وہ افغانستان میں دہشتگردی کی پناہ گاہوں کے بارے میں تشویش کا اظہار بھی کرتے ہیں، جس حقیقت سے افغانستان نظریں چراتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ لیکن عالمی دباؤ خطے سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے کتنا مؤثر ثابت ہو سکے گا، اس بات کا اندازہ اس چیز سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان سمیت خطے کے دیگر اہم ممالک، جن میں روس، چین اور ایران شامل ہیں، وہ بھی گزشتہ 3-4 برس میں افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کا شکار ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کے بڑھتے اثر و رسوخ پر روس کی وارننگ
عالمی طاقتیں اور خطے کے اہم ممالک اس نقطے پر متفق نظر آتے ہیں کہ افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ اس تحریر میں ہم نے اس مسئلے سے متعلق تازہ ترین عالمی نقطہ نظر کا جائزہ لیا ہے۔
پاکستان کا مؤقف اور ترک و ایرانی کوششوں کا خیرمقدم21 نومبر کو ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے واضح کیا کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے برادر ملک ترکیہ اور ایران کی کوششوں کے ساتھ ساتھ روس کی کوششوں کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی ختم کرانے کے لیے ترکیہ نے اعلیٰ سطحی وفد کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے آنے کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی، تاہم تاخیر کے معاملے کو پاکستان یا افغانستان کے عدم تعاون سے نہ جوڑا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک اعلیٰ سطحی وفد، جس میں ترک وزیرخارجہ خاکان فیدان، ترک وزیر دفاع اور ترک انٹیلی جنس چیف شامل ہوں گے، اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا۔
افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہوپاکستانی دفترِ خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، جو برسلز میں پاکستانی سفارتی وفد کی قیادت کر رہے تھے، اُن کے اور یورپی یونین کے اعلیٰ سطحی نمائندہ برائے خارجہ امور و سکیورٹی پالیسی کے درمیان مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیے میں افغان طالبان رجیم پر زور دیا گیا کہ وہ افغان سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمے کے مشترکہ ہدف کے حصول میں تعمیری کردار ادا کریں۔
یہ بھی پڑھیں:پراکسی وار کبھی ختم نہیں ہوئی، بھارت افغانستان کے راستے پاکستان کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، خواجہ آصف
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیروں نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر اکتوبر 2025 کی سرحدی کشیدگی کے تناظر میں گفتگو کی اور خطے میں امن، استحکام، خوشحالی اور پڑوسیوں کے درمیان بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ افغانستان کی بگڑتی ہوئی سماجی و معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور ایک پُرامن، مستحکم اور خود مختار افغانستان کی حمایت کی گئی، جو علاقائی استحکام میں کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ کی سربراہی میں جاری ’دوحہ عمل‘ اور طالبان کی بین الاقوامی برادری سے کی گئی وعدہ بندیوں کے مطابق قابلِ اعتماد سیاسی عمل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
یورپی یونین نے افغان مہاجرین کی طویل میزبانی پر پاکستان کی تعریف کی اور کہا کہ کسی بھی واپسی کا عمل محفوظ، باعزت اور عالمی معیار کے مطابق ہونا چاہیے۔ دونوں فریقوں نے خواتین، بچیوں اور کمزور طبقات کے انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیا۔
اقوام متحدہ میں ڈنمارک کا اظہارِ تشویشاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک نے خطے میں سرگرم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے تشویش ظاہر کی۔ ڈنمارک کی نائب مستقل مندوب سینڈرا جینسن لانڈی نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کے تقریباً چھ ہزار جنگجو افغان سرزمین پر موجود ہیں، جو پاکستان کے خلاف متعدد حملوں میں ملوث ہیں۔
ڈنمارک نے کہا کہ ٹی ٹی پی کو افغانستان کی ڈی فیکٹو حکام کی جانب سے مالی اور لاجسٹک تعاون حاصل ہے، جس کے باعث گروہ نہ صرف اپنی قوت برقرار رکھے ہوئے ہے بلکہ سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کن علاقوں میں موجود ہے؟
اجلاس میں سلامتی کونسل پر زور دیا گیا کہ ٹی ٹی پی کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے خلاف مؤثر اقدامات یقینی بنائے جائیں تاکہ خطے کو مزید خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
علی لاریجانی کا دورۂ پاکستان، پاک افغان تناظر بھی زیر بحث آ سکتا ہےپاکستان کے لیے آئندہ ہفتہ سفارتی لحاظ سے خاصا مصروف رہنے کی توقع ہے، کیونکہ اس ہفتے نہ صرف ترک اعلیٰ سطحی وفد کی آمد متوقع ہے بلکہ ایران کے قومی سلامتی کے مشیر علی لاریجانی بھی پاکستان آ رہے ہیں۔
پاکستان میں ایرانی خبر رساں ادارے کے بیورو چیف افضل رضا کے مطابق یہ دورہ دوطرفہ نوعیت کا ہے، تاہم پاک افغان تعلقات بھی زیر بحث آ سکتے ہیں کیونکہ ایران اس معاملے میں ثالثی کی پیشکش کر چکا ہے۔
ایران اور روس کی مشترکہ کوششیںروس نے حالیہ سرکاری بیانات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے، جبکہ ایران نے پاکستان، چین، روس اور ایران پر مشتمل علاقائی اجلاس بلانے کی تجویز دی ہے۔ اگر یہ علاقائی کوششیں کامیاب ہوتی ہیں تو یہ قیامِ امن کے لیے پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔
چین کا مؤقفچین نے افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی پر ہمیشہ تشویش کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ اور تحریک طالبان پاکستان جیسے گروہوں کی وجہ سے، جو چین کی قومی سلامتی کو متاثر کر سکتے ہیں۔
2025 میں چین نے اپنا مؤقف مزید واضح کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کو اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار افغانستان پاک افغان پاکستان ٹی ٹی پی چین روس یورپی یونین