’اے آئی ایٹمی طاقت جیسی، نیا عالمی ’اے آئی کلب‘ بن رہا ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
روسی ٹیک ادارے سبر بینک کے فرسٹ ڈپٹی سی ای او الیگزینڈر ویدیاخن نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل میں ایٹمی ٹیکنالوجی جیسی اثر انگیز قوت بن جائے گی اور دنیا میں ایک نیا ’ایٹمی کلب‘ اُبھر رہا ہے، جہاں صرف وہی ممالک شامل رہ پائیں گے جن کے پاس اپنی قومی سطح کی اے آئی موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جاپانی خاتون نے اے آئی کریکٹر سے شادی رچالی
انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ روس کا اُن 7 ممالک میں شامل ہونا ایک بڑی کامیابی ہے جنہوں نے اپنی گھریلو اے آئی تیار کی ہے۔
ویدیاخن کے مطابق حساس شعبوں، جیسے حکومتی خدمات، صحت اور تعلیم میں غیر ملکی اے آئی ماڈلز کا استعمال خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ اُن میں خفیہ معلومات ڈالنا سخت ممنوع ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور چین اس میدان میں 6 سے 9ماہ آگے ہیں اور اب اس دوڑ میں نئے ممالک کے لیے شامل ہونا تقریباً ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔
ویدیاخن کے مطابق روس میں غیرضروری حد تک سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے ’اے آئی ببل‘ کا کوئی خطرہ نہیں، تاہم توانائی کی بھاری ضرورت کے باعث سرمایہ کاری کی واپسی ابھی دور ہے۔
انہوں نے تخمینہ لگایا کہ ملک کے پاور سیکٹر کو آئندہ برسوں میں بجلی اور گرڈز کی توسیع کے لیے 45 ٹریلین روبل کی ضرورت ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایٹمی طاقت اے آئی چین روس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایٹمی طاقت اے ا ئی چین اے آئی
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی مدد کیلئے ٹیکنالوجی کی منتقلی ناگزیر: مصدق ملک
بیلیم / اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی ہم آہنگی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لئے فوری، قابلِ بھروسہ اور منصفانہ مالی تعاون، جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی اور عالمی سطح پر مضبوط شراکت داری ناگزیر ہو چکی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے عالمی ماحولیاتی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کی جانب سے منعقدہ تقریب میں کیا۔ وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ یہ تقریبات پاکستان کے ماحولیاتی چیلنجز، موافقت کے تقاضوں، جاری اصلاحاتی اقدامات اور عالمی ماحولیاتی نظام میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کرنے کا موثر پلیٹ فارم ثابت ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیکرٹری عائشہ حمیرہ مورانی نے پاکستان کی شرکت کی حکمت عملی کی پلاننگ اور رابطہ کاری کی قیادت کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ پاکستان کا موقف سائنسی شواہد، تکنیکی دلائل اور واضح پالیسی سمت کے ساتھ پیش ہو۔