ہم نے ماسکو سے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت گرنے کا مطلب شام سے روس کا انخلاء نہیں، اسعد حسن الشیبانی
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں شام پر قابض باغیوں کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی معاہدہ شام کے مفاد میں ہوگا تو ہم اسے جاری رکھیں گے، اگر نہیں، تو اس پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔ تاہم انہوں نے اس امر کی بھی یقین دہانی کروائی کہ ہم نہیں چاہتے کہ شام میں روس کی موجودگی محض نمائشی ہو۔ اسلام ٹائمز۔ "شام" پر قابض باغیوں کے وزیر خارجہ "اسعد حسن الشیبانی" نے کہا کہ "دمشق" میں نیا حکومتی ڈھانچہ، "روس" کے ساتھ تعلقات کو از سرِنو ترتیب دے رہا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لندن سے چھپنے والے "المجلہ" میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے دعویٰ کیا کہ 8 دسمبر 2024 کو سابق صدر "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے کے لئے شروع ہونے والے آپریشن "ردع العنوان" سے قبل، باغیوں نے روسی فضائیہ کو براہ راست جھڑپوں میں مداخلت سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی کہ روس، شام میں اثر و رسوخ چاہتا ہے یا بشار الاسد کی موجودگی؟۔ اسی سوال کے پیش نظر ہم نے روسیوں کو قائل کیا کہ بشار الاسد کا دھڑن تختہ ہونے کا مطلب شام سے روس کا انخلاء نہیں۔ اس جملے نے ماسكو كو متاثر كیا۔ اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں باغی حکومت کے وزیر خارجہ نے دمشق اور ماسکو کے درمیان سابقہ معاہدوں کے بارے میں کہا کہ اگر کوئی معاہدہ شام کے مفاد میں ہوگا تو ہم اسے جاری رکھیں گے، اگر نہیں، تو اس پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔ تاہم انہوں نے اس امر کی بھی یقین دہانی کروائی کہ ہم نہیں چاہتے کہ شام میں روس کی موجودگی محض نمائشی ہو۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بشار الاسد انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت و اسرائیل کیخلاف تمام مسلم ممالک کو متحد ہونا ہوگا، مشاہد حسین سید
لاہور میں جماعت اسلامی کے زیراہتمام انٹرنیشنل گول میز کانفرنس سے خطاب میں ممتاز تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ تمام مسلم ممالک کے درمیان گفتگو و شنید، باہمی تعاون اور ایک نظریہ کے تحت ہی ورلڈ آرڈر کو شکست دی جا سکتی ہے۔ غیرملکی مندوبین نے قرار دیا کہ جب تک فلسطین و کشمیر سمیت تمام متنازعہ علاقوں کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، اس وقت تک دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور کے مقامی ہوٹل میں جماعت اسلامی پاکستان کے زیراہتمام ’’انٹرنیشنل گول میز کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں 40 سے زائد ممالک کے مندوبین شریک ہوئے۔ کانفرنس کی صدارت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کی جبکہ ممتاز تجزیہ کار مشاہد حسین سید بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ غزہ و فلسطین میں اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل کا کوئی کردار نظر نہیں آتا، اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل معذور ہو چکی ہیں اور عالمی طاقتوں کے اشارے پر چلتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی چھتری کے نیچے دنیا کے مسائل کے حل کیلئے ایک موثر پالیسی بنانا ہوگی اور ہمیں سب کو مل کر کشمیر، غزہ، سوڈان اور دیگر ممالک، جہاں جہاں ظلم و جبر ہے، کیخلاف آواز اٹھانا ہوگی۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھاکہ غزہ آج ورلڈ آرڈر کی مثال بن گیا ہے، دنیا تبدیل ہو رہی ہے، اُمت مسلمہ کو بھی بدلتے وقت کیساتھ اپنا لائحہ عمل بنانا ہوگا۔ عالمی امور کے ماہر، سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھارت اور اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کیخلاف تمام مسلم ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام مسلم ممالک کے درمیان گفتگو و شنید، باہمی تعاون اور ایک نظریہ کے تحت ہی ورلڈ آرڈر کو شکست دی جا سکتی ہے۔ غیرملکی مندوبین نے قرار دیا کہ جب تک فلسطین و کشمیر سمیت تمام متنازعہ علاقوں کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، اس وقت تک دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں، عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈالے تاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل نکل سکے۔