امریکا نے میانمار کے شہریوں کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس ختم کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے میانمار (برما) کے شہریوں کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ویزا مسترد ہونے پر خاتون ڈاکٹر نے خودکشی کرلی
یہ اسٹیٹس منگل کو ختم ہونا تھا تاہم حکومت نے باضابطہ طور پر اس کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
وفاقی رجسٹر میں شائع نوٹس کے مطابق ملکی صورت حال کا جائزہ لینے اور متعلقہ امریکی اداروں سے مشاورت کے بعد وزیر ہوم لینڈ سیکیورٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ برما اب عارضی قانونی اسٹیٹس کی شرائط پر پورا نہیں اترتا۔ اس فیصلے پر 60 دن بعد عمل درآمد ہوگا۔
مزید پڑھیے: امریکی شہریت اب صرف پیدائش سے نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے تخمینے کے مطابق اس وقت تقریباً 4,000 میانماری شہری امریکا میں عارضی قانونی اسٹیٹس کے تحت مقیم ہیں۔
میانمار کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس کو مئی 2024 سے نومبر 2025 تک 18 ماہ کی توسیع سابق صدر جو بائیڈن کی ڈیموکریٹک حکومت نے دی تھی۔
مزید پڑھیں: 50 لاکھ ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ
ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد متعدد ممالک کے شہریوں کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس ختم کرنے کی پالیسی اپنائی ہے جو ان کی سخت امیگریشن حکمت عملی کا حصہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا برما برمی خصوصی اسٹیٹس عارضی قانونی اسٹیٹس میانمار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا خصوصی اسٹیٹس عارضی قانونی اسٹیٹس میانمار کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس
پڑھیں:
مودی کی ایک اور سبکی؛ ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے؛ روسی پیٹرول خریدنا بند
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے سستے داموں پیٹرول خرید کر اس کی معیشت کو مضبوط کرنے پر بھارت کو متعدد بار متنبہ کیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھاری ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
جس پر بھارت نے ابتدا میں روس سے پیٹرول خریدنے کو اپنی قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی کے کہنے پر ایسا کرنا بند نہیں کریں گے۔
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق مودی سرکار نے امریکا کو یہ تک کہہ دیا تھا کہ روس سے فائدہ اُٹھانے والوں میں خود امریکا بھی شامل ہے۔
خود ستائشی کے مرض میں مبتلا نریندر مودی نے بھی بڑھک ماری تھی کہ روس سے پیٹرول خریدنے کے معاہدے برقرار رہیں گے۔
باتوں کے شیر اس وقت گیدڑ ثابت ہوئے جب یکے بعد دیگرے بھارتی کمپنیاں اور ادارے روس سے پیٹرول خریدنے سے دور ہوتے گئے۔
یہاں تک کہ ایک موقع پر خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ شاید بھارت میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا نہ ہوجائے۔ جس کے بعد مودی سرکار کے کس بل ڈھیلے ہوگئے۔
دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک، اور مودی کے قریبی دوست مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس نے بھی اپنی ضروریات کے لیے روس سے پیٹرول لینا بند کردیا۔
حالانکہ اپنے اس فیصلے سے ریلائنس کمپنی کو اب مہنگے داموں پیٹرول مشرق وسطیٰ یا امریکا سے خریدنا پڑے گا۔ جس سے ان کی پیداواری لاگت بڑھ جائے گی۔
مکیش امبانی نے یہ فیصلہ اپنے دوست مودی پر سے امریکی دباؤ کو کم کرنے کے لیے لیا ہے کیونکہ مودی جی ان دنوں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
امریکی میڈیا نے بھی اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا ہے کہ روس سے دس سال تک بھارتی کمپنیوں کا تیل معاہدہ اب بے معنی ہوکر رہ گیا۔
ان رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ بھارت نے روسی تیل خرید کر برسوں تک مہنگے داموں بیچا اور اربوں ڈالر کمائے۔