ٹرمپ اور پیوٹن کی 2 گھنٹے طویل گفتگو، یوکرین جنگ بندی پر ہنگری میں ملاقات پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی ہے، اور جلد دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات بھی متوقع ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں صدور کے درمیان بات چیت تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہی۔ صدر ٹرمپ نے اس گفتگو کو تعمیری اور نتیجہ خیز قرار دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ روسی اور یوکرینی صدور سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور آئندہ دو ہفتوں کے دوران ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات طے ہے، جس میں روس یوکرین جنگ کے خاتمے پر بات چیت ہوگی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ میں اب تک ہزاروں جانیں ضائع ہو چکی ہیں، اور روس پر ممکنہ پابندیوں کا فیصلہ مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ آج یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کریں گے اور انہیں پیوٹن سے ہونے والی گفتگو کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
دوسری طرف، امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا ہے کہ دو ہفتے سے جاری وفاقی حکومت کا شٹ ڈاﺅن امریکی معیشت کو روزانہ 15 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا رہا ہے۔
اماراتی نیوز ایجنسی کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خزانہ نے کہا کہ شٹ ڈاﺅن کے اثرات اب امریکی معیشت کے اہم حصے کو نقصان پہنچانے لگے ہیں۔ انہوں نے رائٹرز کے حوالے سے بتایاکہ ہمیں یقین ہے کہ حکومت کا شٹ ڈاﺅن امریکی معیشت کو روزانہ 15ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچا رہا ہے۔
بیسنٹ نے ڈیموکریٹس پر زور دیا کہ وہ ہیروز بنیں اور ریپبلیکنز کے ساتھ مل کر شٹ ڈاﺅن ختم کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا میں جاری سرمایہ کاری کی لہر خصوصاً مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے شعبے میں طویل المدت طور پر پائیدار ہے اور تیزی سے بڑھ رہی ہے لیکن وفاقی حکومت کا تعطل اب اس ترقی کی بڑی رکاوٹ بنتا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شٹ ڈاﺅن
پڑھیں:
ٹرمپ اور پوٹن میں جلد ہی بالمصافحہ بات چیت متوقع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اکتوبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین جنگ پر بات کرنے کے لیے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ہنگری کے شہر بوڈاپیسٹ میں ملاقات کریں گے۔ البتہ انہوں نے اس ملاقات کی تاریخ کے بارے میں واضح معلومات فراہم نہیں کیں۔
پوٹن سے فون پر بات چیت کے بعد انہوں نے ٹروتھ سوشل پر لکھا: "میں نے ابھی ابھی روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر اپنی بات چیت ختم کی ہے، اور یہ بہت نتیجہ خیز رہی ہے۔
"ٹرمپ نے مزید کہا، "صدر پوٹن اور میں اس کے بعد ایک متفقہ مقام، بوڈاپیسٹ، ہنگری میں ملاقات کریں گے تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ کیا ہم روس اور یوکرین کے درمیان اس "بدنام" جنگ کو ختم کر سکتے ہیں۔
(جاری ہے)
"
امریکی صدر کی پوٹن کے ساتھ یہ فون کال جمعے کے روز یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے واشنگٹن کے طے شدہ دورے سے عین قبل ہوئی ہے۔
امریکہ اور روس کے اعلیٰ سطحی مشیروں کی اگلے ہفتے ملاقاتامریکی صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اور روس کے اعلیٰ سطحی مشیر اگلے ہفتے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان ابتدائی ملاقاتوں کی قیادت امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کریں گے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی ان ملاقاتوں کے مقام کا تعین ہونا باقی ہے۔
ٹرمپ نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی ثالثی کے ذریعے فائر بندی کے فریم ورک کے حوالے سے لکھا، "حقیقت میں مجھے یقین ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کامیابی سے روس/یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بھی ہمارے مذاکرات میں مدد ملے گی۔
" پوٹن سے ہونے والی بات چیت پر زیلنسکی سے تبادلہ خیالامریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ پوٹن کے ساتھ فون پر ہونے والی اپنی بات چیت پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ یوکرین کے صدر واشنگٹن پہنچ چکے ہیں اور جمعہ کو اوول آفس میں ان کی ملاقات ٹرمپ سے ہو رہی ہے۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا، "صدر زیلنسکی اور میں کل اوول آفس میں ملاقات کریں گے، جہاں ہم صدر پوٹن کے ساتھ اپنی گفتگو اور بہت کچھ پر تبادلہ خیال کرنے والے ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ ٹیلی فون پر آج ہونے والی بات چیت میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔"توقع ہے کہ زیلنسکی اپنے دورے کے دوران طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوم ہاک کروز میزائلوں کی خریداری کے لیے منظوری بھی حاصل کریں گے۔
تاہم روس نے یوکرین کو ٹوم ہاکس کی فراہمی کے خلاف امریکی انتظامیہ کو خبردار کیا ہے۔
ٹوم ہاک کی فراہمی امن عمل کے لیے خطرہکریملن کا کہنا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کی ٹوم ہاک کروز میزائلوں کی درخواست کو تسلیم کرنے کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے۔
کریملن کے معاون یوری اوشاکوف نے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ پوٹن نے امریکی صدر کو بتایا ہے کہ یوکرین کو ٹوم ہاک میزائل دینے سے امریکہ اور روس کے تعلقات اور امن عمل کو نقصان پہنچے گا۔
اوشاکوف نے یہ بھی کہا کہ یہ فون کال روس کی پہل پر ہوئی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ان کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ "یہ ایک انتہائی اہم گفتگو تھی اور ساتھ ہی، یہ انتہائی صاف گوئی اور اعتماد پر مبنی تھی۔
"ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان سربراہی ملاقات کے بارے میں کریملن کے معاون نے کہا کہ آنے والے دنوں میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور سرگئی لاوروف پہلے فون پر بات کریں گے اور اس طرح سربراہی اجلاس کے لیے راہ ہموار کرنے کا کام "فوری طور پر" شروع ہو جائے گا۔
ہنگری میں سربراہی اجلاس کی تیاریاں شروعہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کا کہنا ہے کہ جب ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کرنے والے ہیں، تو انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کی۔
اوربان نے ایکس پر لکھا: امریکہ اور روس کے درمیان امن سربراہی اجلاس کی تیاریاں جاری ہیں۔ ہنگری امن کا جزیرہ ہے۔" البتہ سربراہی اجلاس کی تاریخ کا ابھی اعلان ہونا باقی ہے۔
اوربان طویل عرصے سے یورپ میں پوٹن کے سب سے بڑے اتحادی رہے ہیں۔
اگلے دو ہفتوں میں ملاقات متوقعامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بوڈاپیسٹ میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات کے لیے ایک مشکل ٹائم فریم پیش کیا ہے۔
ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں کو بتایا، "میں شاید اگلے دو ہفتوں میں ان سے ملاقات کروں گا۔"
ادارت: کشور مصطفیٰ