data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیجنگ ( آن لائن ) چین نے واضح کیا ہے کہ روسی تیل کی اس کی خریداری مکمل طور پر قانونی اور جائز ہے اور اس نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دیگر ممالک پر یکطرفہ غنڈہ گردی اور اقتصادی دباﺅ ڈال رہا ہے۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ماسکو سے ایندھن خریدنا بند
کریں۔ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بھارت روس سے تیل خریدنا روک دے گا، اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ چین کو بھی اس فیصلے پر آمادہ کریں گے۔بھارت کی جانب سے اس بیان کی نہ تصدیق کی گئی اور نہ ہی تردید۔ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ چین اور بھارت روسی تیل کی خریداری کے ذریعے یوکرین جنگ کو مالی مدد فراہم کر رہے ہیں، اور انہوں نے یورپی اتحادی ممالک سے بھی فوری طور پر روس سے تیل خریدنا بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لِن جیاننے پریس بریفنگ میں کہا کہ، امریکا کی یہ کارروائی یکطرفہ غنڈہ گردی اور اقتصادی دباو¿ کی واضح مثال ہے۔ چین اپنے تمام ممالک کے ساتھ قانونی، تجارتی اور توانائی تعاون کو معمول کا حصہ سمجھتا ہے، جن میں روس بھی شامل ہے۔ترجمان نے خبردار کیا کہ اگر چین کے مفادات کو نقصان پہنچا تو بیجنگ پختہ جوابی اقدامات ’ کرے گا اور اپنی خودمختاری کا بھرپور دفاع ’ کرے گا۔چین کا مو¿قف ہے کہ وہ یوکرین تنازع کا فریق نہیں تاہم کیف اور مغربی ممالک طویل عرصے سے بیجنگ پر الزام لگاتے آ رہے ہیں کہ وہ روس کو سیاسی اور اقتصادی مدد فراہم کر رہا ہے۔

 

خبر ایجنسی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

شام میں نئے قیادت کی  پیش رفت قابل اطمینان ہیں، امریکی صدر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا  ہے کہ واشنگٹن شام میں نئی قیادت کے تحت ہونے والی پیش رفت سے بہت مطمئن  ہے اور امریکی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے کہ شام ایک مستحکم اور خوشحال ملک بنے۔

ٹرمپ نےکہا کہ شام کی سیاسی تبدیلی کو مضبوط بنانے میں امریکی پابندیوں میں نرمی نے اہم کردار ادا کیا، جس کا شام کی قیادت اور عوام نے مثبت انداز میں خیرمقدم کیا، بہت سے سخت پابندیاں پہلے ہی ختم کی جا چکی ہیں، جن میں سینیئر شامی حکام کا امریکی اور اقوام متحدہ کی دہشت گردی سے متعلق فہرست سے نام نکالنا شامل ہے۔

امریکی صدر نے خطے میں تحمل اور امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور شام کے درمیان مضبوط اور حقیقی مکالمہ برقرار رہنا چاہیے تاکہ شام کی ترقی اور خوشحالی میں رکاوٹ نہ آئے۔

 انہوں نے شامی صدر احمد الشراء کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے مفاد میں “اچھی چیزیں” یقینی بنانے کے لیے محنت کر رہے ہیں اور اس وقت کو مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے تاریخی موقع قرار دیا۔

واضح رہےکہ ٹرمپ کے بیان کے وقت اسرائیل نے شام میں فضائی اور زمینی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، جن میں دسمبر 2024 سے اب تک 1,000 سے زائد فضائی حملے اور 400 سے زائد سرحد پار حملے شامل ہیں جبکہ گولان ہائیٹس کے غیر مسلح علاقے پر قبضہ بھی بڑھایا گیا ہے، جو 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

شامی صدر الشراء نے واضح کیا کہ اسرائیل کے ساتھ مستقل امن کے لیے دسمبر 8 سے پہلے کی سرحدوں پر واپسی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ شامی قیادت نومبر میں واشنگٹن کا دورہ بھی کر چکی ہے تاکہ سول جنگ کے بعد علاقائی اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کو بڑھایا جا سکے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • پاکستان آرمی اور پی ایل اے کی مشترکہ مشق وارئیرIX کا آغاز
  • شام میں نئے قیادت کی  پیش رفت قابل اطمینان ہیں، امریکی صدر
  • پیوٹن نے چینی شہریوں کے لیے 30 روزہ ویزا فری داخلے کی منظوری دے دی
  • دسمبر کے پہلے سیشن میں اسٹاک مارکیٹ کا مضبوط آغاز، اہم سیکٹرز میں خریداری
  • عالمی ادارے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر بھارت کے خلاف کارروائی کریں، کل جماعتی حریت کانفرنس
  • بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد
  • کے پی میں دہشت گردی اور سیاست کا گٹھ جوڑ ہے، عطا تارڑ
  • بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن
  • دہشت گردی اور افغانستان
  • پاکستان سے ہزیمت آمیز شکست، بھارت کا روس سے مزید ایس-400 میزائل خریدنے کا فیصلہ