بھارت امریکی دباؤ برداشت نہ کر سکا؛ روسی تیل کی درآمدات نصف کردیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت جو خود کو دنیا کے سامنے ایک خودمختار اور آزاد خارجہ پالیسی کا دعوے دار پیش کرتا ہے، ایک بار پھر امریکی دباؤ کو برداشت کرنے سے قاصر رہا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق واشنگٹن کے سخت مؤقف اور تجارتی دباؤ کے نتیجے میں نئی دہلی نے روس سے تیل کی درآمدات میں پچاس فیصد کمی کر دی ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب امریکا نے بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اگر روسی تیل کی خریداری جاری رہی تو اسے بھاری اقتصادی نقصان اور اضافی تجارتی ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ذرائع کے حوالے سے عالمی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی ریفائنریوں نے امریکی اشارے کے بعد مرحلہ وار روسی تیل پر انحصار کم کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے اور یہ عمل دسمبر سے عملی طور پر شروع ہوگا۔
ماہرین کے مطابق اس فیصلے نے نہ صرف بھارت کے تزویراتی خودمختاری کے بیانیے کو جھٹکا دیا ہے بلکہ اسے ایک بار پھر مغربی طاقتوں کے زیرِ اثر ریاست کے طور پر بے نقاب کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیان میں فخر سے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے روس سے تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھارت کی روسی تیل پر انحصار سے خوش نہیں تھے، لیکن اب یہ مسئلہ حل ہو چکا ہے۔
ٹرمپ کا یہ بیان بھارتی قیادت کے لیے نہ صرف سفارتی سبکی کا باعث بنا بلکہ نئی دہلی کی غیرجانبدارانہ پالیسی کے تمام دعووں پر سوالیہ نشان لگا گیا۔
دوسری جانب بھارت کی وزارتِ خارجہ نے حسبِ روایت فوری طور پر اس رپورٹ کی تردید کی اور کہا کہ تیل کی درآمدات مارکیٹ کے عوامل کے باعث کم کی گئی ہیں، تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اصل حقیقت واضح ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اب بھی امریکا کی معاشی اور سفارتی گرفت سے نکلنے کی پوزیشن میں نہیں۔ روسی حکام نے بھی اس فیصلے پر محتاط ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے شراکت داروں کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں، مگر تجارت میں سیاسی دباؤ کا عمل قابلِ افسوس ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چین نے 5 امریکی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین نے پانچ امریکی کمپنیوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کر دیا۔
چین نے پانچ امریکی کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چین کی وزارتِ تجارت نے یہ پابندیاں جنوبی کوریا کی معروف جہاز ساز کمپنی “ہانوا اوشن” سے وابستہ امریکی ذیلی کمپنیوں پر لگائی ہیں۔ ان پابندیوں کا مقصد امریکا کی جانب سے چین کے بحری، لاجسٹکس اور جہاز سازی کے شعبوں پر کیے گئے “سیکشن 301” تحقیقات کے جواب میں کارروائی کرنا ہے۔
چینی وزارتِ تجارت کے مطابق، جن امریکی ذیلی کمپنیوں پر یہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان میں “ہان وا شپنگ ایل ایل سی”، “ہنوا فلی شپ یارڈ انٹرنیشنل”، “ہان وا اوشن یو ایس اے انٹرنیشنل ایل ایل سی”، “ہان وا شپنگ ہولڈنگز ایل ایل سی”، اور “ایچ ایس یو ایس اے ہولڈنگز کارپوریشن” شامل ہیں۔
وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ چین کے اندر موجود اداروں اور افراد کو ان کمپنیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروباری تعلقات، تعاون یا متعلقہ سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روکا جائے گا۔