ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے کہاہے کہ دوحہ میں مذاکرت کے لیے وزیردفاع مولوی محمدیعقوب دوحہ رونہ ہوگئے ہیں ۔ہفتہ کوترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر جاری بیان میں کہاکہ جیسا کہ پہلے طے پایا تھا، آج دوحہ میں پاکستانی فریق کے ساتھ مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں، اسلامی امارت کا ایک اعلی سطحی وفد، وزیرِ دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہدکی قیادت میں دوحہ روانہ ہو چکا ہے۔تاہم، گزشتہ شب پاکستانی فوج نے ایک بار پھر صوبہ پکتیکا کے شہری علاقوں پر فضائی حملے کیے، جن کے نتیجے میں متعدد شہری شہید اور زخمی ہوئے۔اسلامی امارت ان بار بار ہونے والے جرائم اور افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ ایسے اقدامات اشتعال انگیز ہیں اور دانستہ طور پر تنازع کو طول دینے کی کوشش کے مترادف ہیں۔انہوں نے لکھاکہ اگرچہ اسلامی امارت کو ان خلاف ورزیوں کا جواب دینے کا حق حاصل ہے، لیکن اپنی مذاکراتی ٹیم کے وقار اور عزت کو برقرار رکھنے کے لیے، اس کے مجاہدین کو اس وقت کسی نئی فوجی کارروائی سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ہم ایک بار پھر تاکید کرتے ہیں کہ افغانستان پرامن حل اور علاقائی استحکام کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم، حالیہ واقعات کی تمام تر ذمہ داری مکمل طور پر پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ

ریاض احمدچودھری

دفعہ370کو غیر کشمیریوں کو علاقے میں آبادکرنے کے لیے منسوخ کیاگیاتھاتاکہ کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں بے روزگار اور بے گھر کیاجائے۔ تاہم کشمیری ان سازشوں کے خلاف مزاحمت کے لئے پرعزم ہیں اور وہ ہندو انتہا پسند قوتوں کے غلام بننے کے بجائے موت کو ترجیح دیں گے۔کشمیریوں نے عالمی برادری پر زور دیاہے کہ وہ مداخلت کرکے ان کی سرزمین اور شناخت کی حفاظت کرے۔ کشمیریوںکو خدشہ ہے کہ اگر ان منصوبوں کو آگے بڑھنے دیا گیا تو ان کی زبان، موسیقی اور روایات سمیت ثقافتی ورثہ ہمیشہ کے لیے مٹ جائے گا۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے عوام کو تشویش ہے کہ بھارت کی مودی حکومت ان کی منفرد شناخت مٹانے اورعلاقے کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازشیں کررہی ہے۔ ہندوتوا رہنمائوں نے کشمیر کی منفرد ثقافت کو مٹانے اور علاقے میں قبل از اسلام ہندو تہذیب کو مسلط کرنے کے اپنے عزائم کا اعلان کررکھاہے۔بی جے پی اور آر ایس ایس اس ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں تاکہ بھارت کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مکمل انضمام کی اپنی دیرینہ خواہش کو پورا کرسکیں۔ ایجنڈے میں مسلم اکثریتی علاقے میں ہندوتوا کے نظریے کو مسلط کرنا اور منظم طریقے سے آبادکار ی کی بنیاد ڈالنا شامل ہے۔
بھارت میں مودی کی ہندوتوا حکومت منظم طریقے سے کشمیریوں کی منفرد شناخت اور جموں وکشمیر پر اسکے عوام کے حق کو ختم کرنے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہے۔ہندوتواآر ایس ایس کے زیر اثر بی جے پی حکومت کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے ذریعے مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ ہندوتوالیڈر کھلے عام مقبوضہ کشمیر کے منفرد ثقافتی اور مسلم اکثریتی شناخت کو مٹانے کے دعوے کر رہے ہیں جو کہ ہندوتوا تنظیموں بی جے پی اورآر ایس ایس کا دیرینہ نظریاتی مشن ہے۔جموں و کشمیر کوبھارت میں مکمل طور پر ضم کرنا اور اسکی خود مختاری، شناخت اور کشمیریوں کے تمام حقوق چھیننا بی جے پی اور آر ایس ایس کا دہائیوں پرانا خواب ہے۔نریندر مودی مقبوضہ کشمیرکو ہندوتوا نظریات کے زیر تسلط ایک تجربہ گاہ میں تبدیل کرنا چاہتاہے لیکن کشمیری عوام اپنی منفردشناخت کو مٹانے کی مودی حکومت کی ہر کوشش کے خلاف مزاحمت کیلئے پر عزم ہیں اور کشمیری بھارت کی محکومی کے بجائے شہادت کو ترجیح دیں گے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی چاہیے اورمقبوضہ کشمیرمیں بین الاقوامی قوانین اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو پامال کرنے پر بھارت کا احتساب کرنا چاہیے۔
مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی پولیس نے اسلامی تعلیمات کیخلاف ایک اور کارروائی کرتے ہوئے مختلف کتاب خانوں، دکانوں اور مراکز پر چھاپے مار کر اسلامی کتب ضبط کرنا شروع کردی ہیں، جن کتابوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان میں جماعت اسلامی کے بانی، مرحوم سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تصانیف سرِفہرست ہیں۔ یہ اقدام درحقیقت اس وسیع منصوبے کا حصہ معلوم ہوتا ہے، جس کے ذریعے کشمیر کی اسلامی شناخت کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ زمینوں پر قبضہ، ترقی کے نام پر آبادی کے تناسب میں تبدیلی، غیر کشمیری ہندوؤں کو ڈومیسائل جاری کر کے کشمیر میں آباد کرنا، اور اب اسلامی کتابوں پر پابندی،یہ سب ایک گہری سازش کے تحت ہو رہا ہے۔ہندو انتہا پسندوں کے دباؤ پر، بھارتی حکومت کشمیر کا نام تک تبدیل کرنے کے عزائم رکھتی ہے، جیسا کہ ہندوستان کے دیگر شہروں کے اسلامی نام تبدیل کیے جا چکے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ سید مودودی کی کتب پر پابندی لگائی گئی ہو، سعودی عرب، ہندوستان اور دیگر کئی ممالک میں ان کی تحریریں پہلے ہی ممنوعہ قرار دی جا چکی ہیں، جیسا کہ سید قطب شہید اور محمد قطب سمیت دیگر مصنفین کی کتب پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان کتابوں میں اسلامی طرزِ حکومت، سیاسی اسلام اور اسلامی دستور کے حق میں فکر انگیز مباحث پائی جاتی ہیں، جو استعماری اور ظالمانہ حکومتوں کیلئے ایک چیلنج بن سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کتابوں کو عوام تک پہنچنے سے روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
ہندوستان میں مسلمانوں کیخلاف اقدامات کسی ایک پہلو تک محدود نہیں رہے۔ عدالتی فیصلے، حکومتی نوٹیفیکیشنز اور مختلف سازشی ہتھکنڈوں کے ذریعے اسلامی شعائر اور شناخت کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مگر المیہ یہ ہے کہ ان اقدامات کیخلاف مسلمانوں کی جانب سے کوئی متفقہ اور مؤثر مزاحمت دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ شاید ابھی مسلمان اس سنگین سازش کی گہرائی کو پوری طرح سمجھ نہیں سکے کہ ان کا انجام کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے۔حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے ایک بیان میں منوج سنہا کی زیرقیادت ہندوتوا حکومت کی طرف سے اسلامی لٹریچر کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔ منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد سکولوں میں ہندوتوا نظریہ مسلط کرکے مقبوضہ کشمیر کے اسلامی تشخص کو تبدیل کرنا ہے۔
بھارتی پولیس نے سرینگر میں کتب فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 6 سوسے زائد دینی کتب ضبط کر لیں۔ ضبط شدہ تصانیف میں جماعت اسلامی کے بانی ابوالاعلیٰ مودودی، امین احسن اصلاحی اور تحریک آزاد ی کشمیر کے معروف قائد سید علی گیلانی شہید کی تصانیف شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر نورالحق کی زیر صدار ت ناظمین علاقہ جات کا اہم اجلاس
  • سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈ سینٹر پر حملے کی ویڈیو جعلی ہے، رپورٹ
  • مینار پاکستان: ’’بدل دو نظام‘‘
  • سالوں سے کھدا یونیورسٹی روڈ حادثات اور اموات کی آماجگاہ بنا ہوا ہے، ایم کیو ایم
  • میئر کراچی کا سارے اداروں پر قبضہ، پھر بھی بچے گٹر میں گر رہے ہیں: جماعت اسلامی
  • پاکستان کیخلاف بھارتی وزیردفاع کے بیان پر سکھوں کاکینیڈا میں مظاہرہ
  • اسلامی ممالک پاک افغانستان تنازعہ میں کردار ادا کر سکتے ہیں: افغان سفیر
  • حافظ نعیم الرحمن کا ایجنڈا
  • اسلامی ممالک کابل، اسلام آباد کشیدگی میں مؤثر ثالث بن سکتے ہیں،افغان سفیر
  • مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ