بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے علاقے جیوانی کنٹانی ہور میں واقع مچیں کاپر میں ڈیزل اور پیٹرول سے لدی کشتیوں میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں کم از کم 6 کشتیاں اور 20 سے زائد موٹرسائیکلیں جل کر خاکستر ہو گئیں۔

رپورٹ کے مطابق ایک کشتی میں لگی آگ نے تیزی سے پھیلتے ہوئے آس پاس کی دیگر کشتیوں اور موٹرسائیکلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس سے علاقے میں افراتفری اور خوف و ہراس پھیل گیا۔

مقامی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق آگ کی ابتدا ایک چھوٹی کشتی سے ہوئی جو ممکنہ طور پر ڈیزل اور پیٹرول کے رساؤ یا شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔

دیکھتے ہی دیکھتے شعلے بلند ہوئے اور ہوا کی شدت سے آگ پھیل کر قریبی کشتیوں تک پہنچ گئی، یہ کشتیاں ڈیزل اور پیٹرول کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کی جا رہی تھیں اور ان میں بڑی مقدار میں ایندھن موجود تھا جس نے آگ کو مزید بھڑکا دیا۔

عینی شاہد نے بتایا کہ شعلے اتنے بلند تھے کہ دور سے دیکھنے والوں کو لگ رہا تھا جیسے سمندر پر آگ کا طوفان آیا ہو، لوگ بھاگتے ہوئے اپنی جانیں بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں تاہم علاقے کی دور درازی اور سڑکوں کی خراب حالت کی وجہ سے امدادی کاموں میں تاخیر ہوئی۔

فائر فائٹرز نے پانی اور فوم کا استعمال کرتے ہوئے آگ پر قابو پانے کی کوشش کی جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

ذرائع کے مطابق آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ کئی کشتیاں مکمل طور پر جل کر راکھ ہو گئیں جبکہ موٹرسائیکلیں جو پٹرول اورڈیزل کی ترسیل کے لیے پارکنگ میں لوڈ کھڑی تھیں، شعلوں کی زد میں آ گئیں۔

ابتدائی تخمینے کے مطابق مالی نقصان کروڑوں روپوں کا ہے کیونکہ یہ کشتیاں مقامی ماہی گیروں اور اسمگلرز کی ملکیت تھیں، تاحال آگ لگنے کی اصل وجہ سامنے نہیں آسکی تاہم پولیس اور مقامی انتظامیہ نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ علاقہ ڈیزل اور پیٹرول اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ کا گڑھ ہے اور ممکن ہے کہ یہ واقعہ کسی حادثے یا سازش کا نتیجہ ہو، ہم عینی شاہدین کے بیانات کی مدد سے حقائق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب یہ واقعہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ڈیزل پٹرول اور منشیات کے اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان کی طرف اشارہ کرتا ہے جہاں ایران اور افغانستان کی سرحدوں سے منشیات اور ایندھن کی غیر قانونی ترسیل ایک معمول بن چکا ہے۔

رواں سال اب تک جیوانی اور گوادر کے آس پاس ایسے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں جن میں اسمگلنگ کی کوششوں کے دوران حادثات پیش آئے۔

مثال کے طور پر جولائی 2025 میں گوادر کے قریب ایک اسمگلنگ کی کشتی میں آگ لگنے سے 5 افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مارچ میں جیوانی کے ایک گودام میں ڈیزل کے ڈرموں میں دھماکہ ہوا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے حادثات نہ صرف مالی نقصان کا باعث بنتے ہیں بلکہ ماحولیاتی آلودگی اور انسانی جانوں کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں کیونکہ آگ سے نکلنے والا دھواں اور تیل کا بہاؤ سمندری حیات کو متاثر کرتا ہے۔

علاقہ مکینوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اسمگلنگ روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں اور چیک پوسٹس پر نگرانی بڑھائی جائے۔

ایک مقامی رہائشی نے کہا کہ یہ علاقہ ماہی گیری پر انحصار کرتا ہے، لیکن اسمگلنگ کی وجہ سے ہماری روزی روٹی خطرے میں پڑ گئی ہے حکومت کو چاہیے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس پالیسی بنائے۔

حکام کا کہنا ہے کہ آگ پر مکمل قابو پا لیا گیا ہے اور ابتک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کی جا رہی ہے۔

پولیس نے علاقے کو سیل کر دیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں اس واقعے نے ایک بار پھر ساحلی علاقوں میں سیکیورٹی اور نگرانی کے مسائل کو اجاگر کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈیزل اور پیٹرول کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

حیدرآباد ،مقامی حکومت کے زیراہتمام ڈینگی سے بچائو کے لیے اسپرے کیا جارہا ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> جسارت نیوز

متعلقہ مضامین

  • مختلف شہروں میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، 6 ملزمان گرفتار
  •  نوجوان لڑکی ماں کی ڈانٹ سے دلبرداشتہ ہوکر موبائل ٹاور پر چڑھ گئی
  • پولیس سرپرستی میں غیر قانونی پیٹرول کی کھلے عام فروخت
  • گوادر کا بیٹا
  • حیدرآباد ،مقامی حکومت کے زیراہتمام ڈینگی سے بچائو کے لیے اسپرے کیا جارہا ہے
  • حیدرآباد ،حسین آباد پولیس اسٹیشن میں ملزمان سے برآمد ہونے والی موٹرسائیکلیں پولیس تحویل میں
  • پڑول 5.66ڈیزل 1.39، مٹی کا تیل 3.26روپے لٹر سستا
  • سی پیک کے تحت گوادر کے طلبہ کا فنی و تکنیکی تعلیم حاصل کرنے چین پہنچنے پرگروپ فوٹو
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردی