روسی تیل کے معاملے پر واشنگٹن اور دہلی کے درمیان ابہام برقرار
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اسے ایسے کسی فون کال کا علم نہیں جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی تیل کی خریداری بند کرنے پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کے مطابق ان سے اتفاق کیا ہے۔
گزشتہ روز صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارت روس سے تیل کی درآمدات ختم کر دے گا، یہ اقدام امریکا کی اُس مہم کا حصہ ہے جس کے تحت روس پر معاشی دباؤ ڈال کر یوکرین کی جنگ ختم کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
تاہم جمعرات کو بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اس بیان پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دونوں رہنماؤں کے درمیان کسی حالیہ گفتگو کی اطلاع نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
بھارتی حکومت نے اس سے قبل کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ روسی تیل کے معاملے پر بات چیت ابھی جاری ہے، جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ جلد ہی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے فون پر گفتگو کریں گے۔
یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد بھارت روس کا ایک بڑا خریدار بن کر اُبھرا ہے، جس سے ماسکو کو مغربی ممالک کی پابندیوں کے باوجود اپنے تیل و گیس کے شعبے کو سنبھالنے میں مدد ملی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ روسی توانائی کے شعبے کی مدد بند کرے تاکہ روس کو مزید معاشی تنہائی کا سامنا ہو اور جنگ ختم کرنے پر مجبور ہو۔
مزید پڑھیں:
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بھارت جلد ہی روسی تیل کی خریداری روک دے گا۔
ابتدائی طور پر بھارتی حکومت نے اس دعوے کی براہِ راست تردید نہیں کی تھی بلکہ کہا تھا کہ اس کی پالیسی کا مقصد غیر یقینی توانائی منڈی میں بھارتی صارفین کے مفادات کا تحفظ ہے۔
تاہم جمعرات کو جاری ہونے والے نئے بیان نے اس بات پر مزید سوالات اٹھا دیے ہیں کہ آیا واقعی واشنگٹن اور دہلی کے درمیان اس حوالے سے کوئی معاہدہ طے پایا ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں:
بھارت کی جانب سے رعایتی نرخوں پر روسی خام تیل کی درآمدات امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنی ہوئی ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ یوکرین جنگ پر زیادہ سخت مؤقف اپنا رہی ہے، خاص طور پر اس کے بعد جب روسی صدر پیوٹن اور وائٹ ہاؤس کے درمیان امن معاہدہ طے نہیں پا سکا۔
بھارت روسی توانائی کے سب سے بڑے خریداروں میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، یہ خریداری روس کی معیشت کے لیے زندگی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرین کے اتحادی ممالک خود بھی روس سے تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں، لہٰذا بھارت پر تنقید منافقت کے مترادف ہے۔
دوسری جانب، برطانوی حکومت نے حالیہ پابندیوں کے ایک نئے مرحلے میں ایک بڑی بھارتی تیل کمپنی نیارا انرجی لمیٹڈ کو بھی ہدف بنایا ہے، جس نے صرف 2024 میں روس سے تقریباً 10 کروڑ بیرل خام تیل خریدا، جس کی مالیت 5 ارب ڈالر سے زائد بنتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر بھارتی وزیر اعظم چین ڈونلڈ ٹرمپ روسی توانائی روسی تیل روسی صدر مودی حکومت نریندر مودی ولادیمیر پیوٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر بھارتی وزیر اعظم چین ڈونلڈ ٹرمپ روسی توانائی روسی تیل مودی حکومت ولادیمیر پیوٹن کے درمیان روسی تیل تیل کی
پڑھیں:
تمام ترقی پذیر ممالک کیلیے امریکا کے دروازے بند،ٹرمپ نے امیگریشن مستقل روک دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251129-01-24
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک+خبر ایجنسیاں) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر حملے کے بعد سخت ترین امیگریشن اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ تمام تھرڈ ورلڈ” ممالک سے ہجرت کو ’’مستقل طور پر معطل‘‘ کر رہے ہیں، جبکہ 19 ممالک سے تعلق رکھنے والے گرین کارڈ ہولڈرز کی فوری آڈٹ کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔یہ اعلان اس واقعے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں 29 سالہ افغان نژاد رحمان اللہ لاکنوال نے 2 امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کی ہے ۔ حملے کے نتیجے میں 20 سالہ سارہ بیکسٹروم ہلاک اور دوسرا اہلکار شدید زخمی ہوا۔ٹرمپ نے اپنے سخت بیان میں سابق صدر جو بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ 2021ء میں افغانستان سے انخلا کے دوران بغیر مکمل جانچ پڑتال کے مہاجرین امریکا داخل ہوئے۔ پریس کانفرنس کے دوران جب ایک رپورٹر نے ان سے سوال کیا کہ مذکورہ حملہ آور کو ٹرمپ دور میں ہی ویزہ ملا تھا، تو ٹرمپ نے رپورٹر کو ’’احمق‘‘ قرار دیتے ہوئے سوال کو مسترد کردیا۔صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ ایسے تمام غیر شہریوں کے وفاقی فوائد ختم کریں گے، ایسے تارکینِ وطن کی شہریت منسوخ کریں گے جو امریکا کے لیے خطرہ سمجھے جائیں، اور ان تمام افراد کو ملک بدر کریں گے جو ’’مغربی تہذیب سے مطابقت نہیں رکھتے‘‘۔امریکی حکام کے مطابق19ممالک کے گرین کارڈ ہولڈرز کا مکمل سیکورٹی آڈٹ ایک ’’سخت اور جامع عمل‘‘ ہوگا۔ متاثرہ ممالک میں افغانستان، برما، چَیڈ، کانگو، ایران، لیبیا، صومالیہ، یمن، سوڈان، وینزویلا اور کئی افریقی و ایشیائی ریاستیں شامل ہیں۔واقعے کے بعد ملک میں سیکورٹی اور امیگریشن پالیسیوں پر بحث شدت اختیار کر گئی ہے، جبکہ زخمی اہلکار اینڈریو وولف کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ گزشتہ روز واشنگٹن حملے میں زخمی ہونے والی خاتون گارڈ ہلاک ہوگئی جبکہ دوسرا شدید زخمی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں غیر قانونی طور پر آنے والے افراد مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وینزویلا کو حد میں رکھنے کے لیے جلد کارروائی کریں گے، کچھ دیر قبل مزید B2 طیاروں کا آرڈر دیا ہے۔ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر ہونے والی فائرنگ کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آ گئی۔ واشنگٹن حکام کے مطابق امریکی اداروں نے مشتبہ حملہ آور اور اس سے منسلک افغان شہریوں کے گھروں پر چھاپے مار کر متعدد مقامات کی تلاشی لی ہے جبکہ ایف بی آئی نے ریاستِ واشنگٹن اور سان ڈیاگو میں کارروائیاںکرتے ہوئے کئی گھروں سے الیکٹرونک آلات، موبائل فونز، لیپ ٹاپس اور آئی پیڈز تحویل میں لے لیے ہیں جن کا تکنیکی تجزیہ جاری ہے۔ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل کے مطابق گرفتار افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے رشتے داروں سے بھی تحقیقات کی گئی ہے، تاکہ حملے کی ممکنہ وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔اطلاعات کے مطابق رحمان اللہ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ واشنگٹن میں مقیم تھا، 29 سالہ مشتبہ حملہ آور کی تصویر جاری کرتے ہوئے تصدیق کی گئی ہے کہ وہ ماضی میں افغانستان میں سی آئی اے کے لیے خدمات انجام دے چکا ہے۔سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلیف کے مطابق رحمان اللہ کو امریکا میں داخلے کی اجازت اسی پس منظر کی بنیاد پر دی گئی تھی۔