اسرائیلی وزیردفاع کا حماس کو شکست دینےکیلئے فوج کو جامع منصوبہ تیار کرنےکا حکم
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسرائیلی وزیر دفاع نے ہدایت دی ہے کہ اگر جنگ دوبارہ شروءٰ ہوئی تو فوج حماس کو مکمل طور پر شکست دینے کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی تیار کرے۔
وزیر دفاع کاٹز نے فوجی سربراہ سے ملاقات میں کہا کہ یہ منصوبہ اس صورت میں نافذ کیا جائے گا جب حماس، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد نہیں کرے گی۔ ان شرائط میں اغوا شدگان کی تمام لاشوں کی واپسی، حماس کا غیر مسلح ہونا، اور غزہ میں موجود سرنگوں کا خاتمہ شامل ہیں۔
کاٹز نے کہا کہ اگر معاہدے کی مکمل پاسداری نہ ہوئی تو وہ امریکا کے ساتھ مل کر غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی شروع کریں گے اور حماس کو ختم کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر حماس جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کرتی تو وہ اسرائیل کو غزہ میں دوبارہ فوجی کاروائی کی اجازت دے دیں گے۔ سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس نے تاحال 28 میں سے بیشتر یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں اور جب وہ کہیں گے تو اسرائیلی فوج دوبارہ غزہ کی گلیوں اور سڑکوں میں داخل ہو کر حماس کو سخت سزا دے سکتی ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: حماس کو
پڑھیں:
غزہ؛ فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ بے نقاب، تجارتی معاہدے سامنے آگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ میں فلسطینیوں پر گزشتہ برسوں سے جاری بہیمانہ کارروائیوں نے نہ صرف خطے کو برباد کیا ہے بلکہ عالمی سیاست کی سیاہ حقیقتیں بھی پوری طرح بے نقاب کر دی ہیں۔
اسرائیلی جارحیت کے دوران جو قوتیں پس پردہ صیہونی ریاست کو مدد فراہم کرتی رہیں، اب اُن کے اصل عزائم بھی سامنے آ رہے ہیں۔ تازہ ترین پیش رفت میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان ایسا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آ گیا ہے جو فلسطینیوں کی نسل کشی کے دوران قائم ہوا تھا اور اب اسے مختلف معاہدوں اور تجارتی روابط کی صورت میں استحکام دیا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں بھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں مستقبل کے تعلقات کو نئی سمت دینے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں بھارتی وزیر برائے کامرس و صنعت پیوش گوئل اور ان کے اسرائیلی ہم منصب نیر برکت نے ایک اہم ٹی او آر دستاویز پر دستخط کیے، جس کا مرکزی نکتہ دونوں ریاستوں کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو تیزی سے وسعت دینا ہے۔
اس دستاویز میں یہ بھی شامل ہے کہ بھارت اور اسرائیل اپنی باہمی تجارت کی راہ میں حائل ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو بتدریج ختم کریں گے اور تجارت کے ضابطوں میں نرمی لاتے ہوئے سرمایہ کاری کے لیے مزید سازگار ماحول پیدا کیا جائے گا۔
دونوں وزرا نے مشترکہ پریس گفتگو میں کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا مقصد ایک جیسا ہے اور دونوں ملک مستقبل میں ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں گے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ کے معصوم شہری مسلسل اسرائیلی جارحیت کا شکار رہے، ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہید ہوئے اور پورا خطہ کھنڈر میں تبدیل ہو گیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے بارہا آواز اٹھائی گئی کہ اسرائیل کی کارروائیاں کھلی جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں، مگر بھارت نے نہ صرف اسرائیلی پالیسیوں کی خاموش حمایت جاری رکھی بلکہ کئی مواقع پر فوجی، تکنیکی اور سفارتی سطح پر بھی تعاون فراہم کیا۔