سابق چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد سعید نے کہا ہے کہ 48 گھنٹے میں پاک افغان مسائل کا حل نکلتا نظر نہیں آرہا۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ افغان طالبان سمجھتے ہیں کہ پاکستانی معاشرہ اب تک اُن کے خلاف یک زبان نہیں ہے، ہمیں اب چاہیے کہ یک زبان ہوکر اُن سے کہیں کہ بس بہت ہوگیا۔

محمد سعید نے مزید کہا کہ 2021 کے بعد سے ریاستی، غیر ریاستی اور سفارتی سطح پر پاکستان ہر طرح سے افغانستان سے بات چیت کرچکا ہے۔

سابق چیف آف جنرل اسٹاف نے کہا کہ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک ہزار سے زائد حملوں میں تین ہزار سے زائد شہادتیں ہوچکی ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

افغان طالبان دباؤ میں، بھارت کی طرح جھوٹ بول رہے ہیں، تجزیہ کار

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عامر ریاض کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرا یہ خیال ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں اس کے اثرات کابل پر واضح ہوں گے اور منفی اثرات دلی تک محسوس کئے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عامر ریاض (سابق کمانڈر سدرن کمانڈ ملٹری ایکسپرٹ) نے کہا ہے کہ اس وقت افغان طالبان رجیم بہت انڈر پریشر ہے وہ سوشل میڈیا پر بھارت کی طرح سے جھوٹ در جھوٹ بول رہی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عامر ریاض نے کہا کہ ان کو کارروائی کا جواب پہلے سے زیادہ سخت ملا، ان کے اوپر سخت پریشر ہے کہ جو کچھ اس نے پاکستان کے ساتھ کیا یہ غلط ہے اور اس کا نقصان افغانستان کے لوگوں کو ہے۔اُنہوں نے کہا کہ افغانستان میں بہت سارے ایسے لوگ اور عوامل ہیں جو افغان طالبان رجیم کو پسند نہیں کرتے دوسرا آپ نے بھارتی پراکسیز کو بھی رکھا ہوا ہے جس کے باعث اب وہ پریشر افغان رجیم پر بڑھ رہا ہے تو اس ہزیمت کو چھپانے کے لیے اس کی توجہ دوسری جانب مبذول کروانے کے لیے انہوں نے ایک اور کارروائی کی جس کا جواب پہلے جواب سے زیادہ سخت ان کو ملا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عامر ریاض کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرا یہ خیال ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں اس کے اثرات کابل پر واضح ہوں گے اور منفی اثرات دلی تک محسوس کئے جائیں گے اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام خطے کے ممالک اور جو خطے سے باہر بھی ہیں وہ چند ممالک اس خطے میں استحکام چاہتے ہیں جن میں چین بھی شامل ہے پاکستان خود بھی خطے میں استحکام چاہتا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ سینٹرل ایشیا اسٹیٹ ایران، سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک ہیں جو اس خطے میں استحکام کے خواہشمند ہیں حتیٰ کہ امریکا تک اس خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے مگر انڈیا اس خطے میں استحکام کے بجائے عدم استحکام پھیلا رہا ہے اور افغان اس کے آلہ کار بن رہے ہیں جس کے آنے والے وقت میں انتہائی منفی اثرات دونوں ممالک انڈیا اور افغانستان پر اندرونی اور بیرونی دونوں سطح پر آئیں گے یہی نہیں افغانستان کے عوام پر بھی اس کے اثرات ظاہر ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ مسئلہ کا حل نہیں، افغان حکومت سے بات چیت کی جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • صدر آصف علی زرداری سے مسلم ورلڈ لیگ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کی ملاقات
  • معروف طبیب حکیم محمدسعید کی 27ویں برسی آج منائی جارہی ہے
  • حوثی فوج کے چیف آف اسٹاف محمد عبد الکریم الغماری کی شہادت کی تصدیق
  • کیا پاکستان کی افغان پالیسی کتنی درست، افغانستان پر ہمارا کنڑول کتنا تھا، سابق کور کمانڈر پشاور کا تبصرہ
  • پاکستان علاقائی امن اور استحکام کیلیے کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف
  • افغان طالبان دباؤ میں، بھارت کی طرح جھوٹ بول رہے ہیں،لیفٹیننٹ جنرل (ر) عامر ریاض
  • افغان طالبان دباؤ میں، بھارت کی طرح جھوٹ بول رہے ہیں، تجزیہ کار
  • آپریشن سندور کا دوسرا مرحلہ زیادہ تباہ کن ہوگا، لیفٹیننٹ جنرل منوج کٹیار