جنگ مسئلہ کا حل نہیں، افغان حکومت سے بات چیت کی جائے، وزیراعلیٰ کے پی
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
سہیل آفریدی نے کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ بات چیت ہونی چاہیے، کراس بارڈر ٹیررازم روکنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، صرف آپریشن سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے میں امن کا قیام، گڈ گورننس اور عمران خان سمیت تمام اسیروں کی رہائی اولین ترجیح ہے، عمران خان سے ملاقات کر کے آئندہ کا لائحہ عمل دوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سابق صوبائی وزیر شوکت علی یوسف زئی سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر خیبر ایجنسی اور دیگر علاقوں سے آئے عمائدین، سابق وزرا اور اراکین اسمبلی نے بھی ان سے ملاقات کی۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ بات چیت ہونی چاہیے، کراس بارڈر ٹیررازم روکنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، صرف آپریشن سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اسٹیک ہولڈر تحریک انصاف ہے عوام نے مینڈیٹ عمران خان کو دیا ہے وفاقی حکومت کو خیبر پختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ تسلیم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے صوبے کو اعتماد میں لے، اسلام آباد سے کوئی بھی فیصلہ مسلط نہ کیا جائے، میں عمران خان کے ویژن کے مطابق کام کروں گا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم قبائلیوں کو پتا ہے کہ مسائل کا حل کیسے نکالنا ہے، آج پورے قبائل میں میری نامزدگی سے خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور میں نہ صرف قبائل بلکہ صوبے کی عوام کو کسی صورت مایوس نہیں کروں گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سہیل ا فریدی نے کہا وفاقی حکومت نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی سے امریکی قونصل جنرل تھامس ایکرٹ کی ملاقات
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سے امریکی قونصل جنرل تھامس ایکرٹ نے ملاقات کی۔
ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، معدنیات، توانائی اور امریکا کی جانب سے انسداد دہشتگردی اور انسداد منشیات میں تعاون پر گفتگو کی گئی۔
اس موقع پر سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا منرلز ایکٹ کے تحت مقامی آبادی کو سرمایہ کاری میں اولین ترجیح حاصل ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر رات بھر کے دھرنے کے بعد عدالت جانے والے وزیراعلیٰ کے پی سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملاقات کرنے سے انکار کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوامی مفاد صوبائی حکومت کے فیصلوں میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے، مقامی آبادی کو فائدہ پہنچانے والی نجی سرمایہ کاری کی مکمل حوصلہ افزائی اور سہولت دی جائے گی۔
امریکی قونصل جنرل تھامس ایکرٹ نے کہا کہ تجارتی سفارتکاری امریکی خارجہ پالیسی کا مرکزی ستون ہے، اقتصادی سفارتکاری کے فروغ سے مجموعی امن و استحکام کو تقویت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ معدنیات اور توانائی کی شراکت داری اقتصادی سفارتکاری کو مضبوط کرے گی۔