وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر چیف جسٹس کو خط
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دیے جانے پر اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کر لیا ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کے نام ایک باضابطہ خط بھی ارسال کیا گیا ہے۔
یہ اقدام ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمانخیل کی وساطت سے کیا گیا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد منتخب ہوئے ہیں اور صوبے کے اہم انتظامی و آئینی معاملات میں رہنمائی کے لیے بانی تحریک انصاف سے ملاقات ناگزیر ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل، بین الصوبائی تعلقات اور بالخصوص پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی ترسیل پر پابندی جیسے اہم معاملات پر مشاورت ضروری ہے۔ وزیراعلیٰ پہلے ہی وزارت داخلہ، سیکریٹری داخلہ اور پنجاب حکومت کو ملاقات کی اجازت کے لیے درخواست دے چکے ہیں، مگر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
حکومت کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیراعلیٰ کو سینٹرل جیل اڈیالہ میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے، تاکہ وہ عوامی مفاد میں فیصلہ سازی کے لیے ضروری رہنمائی حاصل کر سکیں۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے تصدیق کی کہ ملاقات کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں باضابطہ درخواست جمع کروا دی گئی ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی صورت حال سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملاقات کی اجازت سے ملاقات گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
کے پی حکومت کا وزیراعلیٰ اور عمران خان کی ملاقات نہ ہونے پر اڈیالہ جیل کے سامنے دھرنے کا اعلان
پشاور:خیبرپختون حکومت نے منگل کو وزیراعلیٰ کی عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر اڈیالہ جیل کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ اگر منگل کو بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دی گئی تو اڈیالہ جیل کے سامنے دھرنا دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ منگل کو تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ہائی کورٹ جائیں گے، منگل کو عمران خان کی فیملی کے ساتھ اڈیالہ جیل جائیں گے، عمران خان کی بہنوں سے ملاقات نہ کرائی گئی تو دھرنا اور احتجاج ہوگا، عمران خان کی 4 نومبر سے فیملی کے ساتھ ملاقات نہیں ہورہی صحت سے متعلق تشویش موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اپنے ماضی کو بھول جاتی ہے ماضی میں مسلم لیگ رہنما اپنے مجرم قائد سے لندن میں ملاقاتیں کرتے رہے، کابینہ نواز شریف سے لندن میں رہائش کے دوران مشورے کرتے تھے جبکہ حکومت عمران خان کے بیانات و تصویر سے خوفزدہ ہے، عمران خان ملک کے مقبول ترین سیاسی لیڈر ہیں ان کے بیانات روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے عوامی نمائندوں کو ووٹ عمران خان کی رہائی کے نام پر ملا، عوام کا واحد سوال یہی ہوتا ہے کہ عمران خان کی رہائی کب ہوگی؟
وزیر اطلاعات کےپی نے مزید کہا کہ صوبے کو ضم اضلاع کے واجبات اور پولیس کی استعداد بڑھانے کے لیے فنڈز نہیں دیے گئے، تین ہزار ارب روپے این ایف سی، این ایچ پی، آئل گیس ریزرو وغیرہ کی مد میں واجب ہیں ، چار دسمبر کو این ایف سی اجلاس میں صوبہ بھرپور مقدمہ لڑے گا۔