Express News:
2025-10-18@09:49:45 GMT

افغان جارحیت

اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک مرتبہ پھر کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے افغان طالبان کی جانب سے پاکستان کے خلاف بلااشتعال جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے باقاعدہ حملے کیے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق 11 اور12 اکتوبر کی شب افغان طالبان اور بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج نے پاک افغان سرحد کے مختلف مقامات پر حملہ کیا۔ پاک فوج نے دشمن کی بزدلانہ کارروائی کا بھرپور، بروقت اور منہ توڑ جواب دیتے ہوئے نہ صرف یہ کہ حملہ پسپا کر دیا بلکہ افغان طالبان کو بھاری جانی نقصان بھی پہنچایا اور تقریباً 200 افغان طالبان اور فتنہ الخوارج ہلاک ہوگئے جب کہ پاک فوج کے 23 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

پاک فوج نے افغانستان کے اندر ان اہداف کو نشانہ بنایا جہاں دہشت گردوں، فتنہ الخوارج اور داعش سے تعلق رکھنے والے شرپسند عناصر موجود تھے۔

پاک فوج نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے دفاع اور سالمیت پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور دشمن کو فوری، سخت اور کاری جواب دیا جائے گا۔ صدر، وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے افغانستان کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی کرنے پر پاک فوج کے جذبے کو سراہا اور یقین دلایا کہ پوری قوم پاک فوج کی پشت پر پوری قوت کے ساتھ کھڑی ہے۔

پاک افغان سرحدی کشیدگی اور افغان طالبان کی بلاجواز جارحیت پر سعودی عرب، قطر، ایران اور امارات نے گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی قیادت کو صبر و تحمل کا مشورہ دیا اور مذاکرات سے مسائل حل کرنے پر زور دیا ہے۔

افغانستان نے ایسے وقت میں پاکستان پر حملہ کیا جب افغان وزیر خارجہ بھارت کے دورے پر تھے اور وہاں پاکستان مخالف بیانات دے کر بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے میں اس قدر آگے نکل گئے کہ مقبوضہ کشمیر کو جوکہ عالمی سطح پر ایک متنازعہ مسئلہ ہے بھارت کا حصہ قرار دے کر بھارت دوستی اور پاکستان دشمنی کا اظہار کیا جو سخت افسوس ناک اور ناقابل قبول طرز عمل ہے۔ پاکستان کی جانب سے اس کا بجا طور پر سخت نوٹس لیا گیا ہے۔

پاکستان سرکاری سطح پر متعدد مرتبہ افغان طالبان حکومت سے احتجاج اور مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے سے روکے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بار بار کی یاد دہانی کے باوجود طالبان حکومت نے دہشت گرد عناصر کے خلاف کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا نتیجتاً افغان سرزمین سے پاکستان کے ملحقہ سرحدی صوبوں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ کئی سالوں سے مداخلت کار دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ وقفے وقفے سے اس کی شدت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

پاک فوج کے جوان اور افسران اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کو ناکام بناتے چلے آ رہے ہیں۔ یہ بات اب پوری طرح واضح ہو چکی ہے کہ بھارت افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے عناصر کو افغانستان کی حکومت نے پناہ دے رکھی ہے، جنھوں نے وہاں اپنے ٹھکانے بنا رکھے ہیں جہاں سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔ ترجمان آئی ایس پی آر نے بالکل درست کہا کہ طالبان حکومت نے نہ صرف دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے بلکہ بھارت کے ساتھ مل کر خطے کو غیر مستحکم کرنے کے عزائم رکھتی ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ اگر طالبان حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تو پاکستان اس خطرے کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گا۔ ہم کسی بھی قسم کی دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے۔

  افغانستان پاکستان کا نہ صرف پڑوسی ملک ہے بلکہ مسلم برادر ملک ہونے کے ناتے دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ و تاریخی رشتے موجود ہیں۔ طالبان حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ روسی مداخلت کے وقت 50 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین پاکستان آئے تھے اور آج تک ہم ان کی میزبانی کر رہے ہیں۔ یہ پاکستان ہی تھا جس نے دوحہ امن مذاکرات میں افغان طالبان کی پشت پناہی کی جب کہ بھارت نے افغانستان کی ماضی میں کسی بھی موقع پر کوئی مدد نہیں کی۔ آج طالبان حکومت پاکستان کے احسانات کا بدلہ جارحیت کی صورت میں دے رہی ہے جو حد درجہ تکلیف دہ اور افسوس ناک ہے۔

طالبان حکومت کو اپنی روش پر نظرثانی کرنا چاہیے بھارت کے ساتھ دوستی کی قیمت پر پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کی پشت پناہی سے مزید کشیدگی پیدا ہوگی، گیند اب افغانستان کے کورٹ میں ہے۔ پاکستان اپنے دفاع اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ طالبان حکومت کو جلد یہ بات سمجھ لینی چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے خلاف دہشت افغان طالبان فتنہ الخوارج طالبان حکومت افغانستان کے حکومت نے پاک فوج کے ساتھ

پڑھیں:

افغان طالبان نے بھارت کی شہ پر پاکستان پر حملہ کیا وزیراعظم

مجبوراً بھرپور جوابی کارروائی کرنی پڑی،افغانستان میں دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ دیدی گئی
افغانستان کیساتھ جائز شرائط پر بات چیت کیلئے تیار ہیں،وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغان طالبان نے بھارت کی شہ پر پاکستان پر حملہ کیا، مجبوراً بھرپور جوابی کارروائی کرنی پڑی، افغانستان کے ساتھ جائز شرائط پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی طویل مشترکہ سرحد ہے، پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود افغان پناہ گزینوں کی بھرپور میزبانی کی، 40 لاکھ افغان دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں، ہم نے بھائی چاریکے رشتیکو قائم و دائم رکھا ہے، افغان دہشت گرد ہماری پولیس اور افواج پاکستان کے جوانوں اور عام شہریوں کو شہید کر رہے ہیں،2018میں دہشت گردی ختم ہوگئی تھی پھر کیسے دہشت گرد واپس آئے ؟ 2018 کے بعد کی حکومت نے دہشت گردوں کو واپس لاکر بسایا۔وزیراعظم شہباز شریف نیکہا کہ بد قسمتی سے چند روز قبل پاکستان کی افواج پر فتنہ الخوارج نے حملہ کیا، حالیہ واقعات کے بعد صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا، نائب وزیر اعظم،وزیر دفاع اور دیگر افسران نے بارہا کابل کا دورہ کیا، افغان حکام سے بھی یہ کہا کہ ہم چاہتے ہیں خطے میں امن و ترقی کا دور دورہ ہو، بدقسمتی سے تمام کاوشوں کے باوجود افغانستان نے امن کو ترجیح نہ دی اور جارحیت کا راستہ اپنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب حملہ ہوا تو افغانستان کے وزیر خارجہ دہلی میں بیٹھے تھے، پاکستان پر یہ حملہ بھارت کی شہ پر ہوا، ہمیں مجبوراً بھرپور جوابی کارروائی کرنی پڑی، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا ہے، اب بال افغانستان کے کورٹ میں ہے، افغانستان کی درخواست پر 48 گھنٹے کے لیے جنگ بندی کی گئی، دوست ممالک خاص طور پر قطر اس معاملیکو طے کرانیکی کوشش کر رہا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیز فائر ٹھوس شرائط پر لمبی بھی ہوسکتی ہے لیکن اگر مہلت کے لیے ایسا کیا گیا تو اس کی اجازت نہیں دیں گے، افغانستان کے ساتھ جائز شرائط پر بات چیت کیلیے تیار ہیں، افواج پاکستان نے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے خوارجیوں کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان مسئلہ کا حل
  • افغان طالبان اور ٹی ٹی پی بھارت سے ملکر کر جارحیت کر رہے ہیں،محمد عارف
  • پاکستان کا افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی جانب سے پاک-افغان سرحد پر بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار، پاکستان پرامن، مستحکم، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی پریس بریفنگ
  • بھارت کی افغانستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی اور نرسریاں ریکارڈ پر ہیں، دفتر خارجہ
  • افغان طالبان نے بھارت کی شہ پر پاکستان پر حملہ کیا وزیراعظم
  • پاکستان کے خلاف را، خاد گٹھ جوڑ
  • بھارت افغان گٹھ جوڑ،نئے خطرات کا اشارہ
  • افغانستان، بھارت کے چنگل سے نکلے!
  • بھارتی و افغانی، باہم شیروشکر